الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
44. بَابُ : الْوَصَاةِ بِطَلَبَةِ الْعِلْمِ
44. باب: طالبان علم کی وصیت۔
حدیث نمبر: 248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا المعلى بن هلال ، عن إسماعيل ، قال: دخلنا على الحسن نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على ابي هريرة نعوده حتى ملانا البيت، فقبض رجليه، ثم قال: دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ملانا البيت وهو مضطجع لجنبه، فلما رآنا قبض رجليه، ثم قال:" إنه سياتيكم اقوام من بعدي يطلبون العلم، فرحبوا بهم، وحيوهم، وعلموهم"، قال: فادركنا والله اقواما ما رحبوا بنا، ولا حيونا، ولا علمونا إلا بعد ان كنا نذهب إليهم فيجفونا.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ لِجَنْبِهِ، فَلَمَّا رَآنَا قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ سَيَأْتِيكُمْ أَقْوَامٌ مِنْ بَعْدِي يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، فَرَحِّبُوا بِهِمْ، وَحَيُّوهُمْ، وَعَلِّمُوهُمْ"، قَالَ: فَأَدْرَكْنَا وَاللَّهِ أَقْوَامًا مَا رَحَّبُوا بِنَا، وَلَا حَيَّوْنَا، وَلَا عَلَّمُونَا إِلَّا بَعْدَ أَنْ كُنَّا نَذْهَبُ إِلَيْهِمْ فَيَجْفُونَا.
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم دین سکھانا۔ پھر حسن بصری کہتے ہیں: قسم اللہ کی (طلب علم میں) ہمارا بہت سے ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا کہ انہوں نے نہ تو ہمیں مرحبا کہا، نہ ہمیں مبارکباد دی، اور نہ ہی ہمیں علم دین سکھایا، اس پر مزید یہ کہ جب ہم ان کے پاس جاتے تو وہ ہمارے ساتھ بری طرح پیش آتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12258، ومصباح الزجاجة: 100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 414) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس سند میں المعلی بن ہلال کی کئی لوگوں نے تکذیب کی ہے، اور اس پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے، اور اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3349)

It was narrated that Isma'il said: "We entered upon Hasan to inquire after him until we filled the house. He tucked up his legs, the he (hasan) said: 'We entered upon Abu Hurairah to inquire after him until we filled the house. He (Abu Hurairah) tucked up his legs and said: "We entered upon the Messenger of Allah until we filled the house. He was lying on his side, but when he saw us he tucked up his legs then he said: 'After I am gone, there will come to you people seeking knowledge. Welcome them, greet them and teach them.'" (Maudu')A narrator said: By Allah! We came across some people who did not welcome us, greet us, nor teach us unil we used to go to them, then they treated us rudely.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
معلي بن ھلال: كذاب
وقال الحافظ ابن حجر: اتفق النقاد علي تكذيبه (تقريب: 6807)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
   سنن ابن ماجه248عبد الرحمن بن صخرسيأتيكم أقوام من بعدي يطلبون العلم فرحبوا بهم وحيوهم وعلموهم قال فأدركنا والله أقواما ما رحبوا بنا ولا حيونا ولا علمونا إلا بعد أن كنا نذهب إليهم فيجفونا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث248  
´طالبان علم کی وصیت۔`
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 248]
اردو حاشہ:
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں ان کے اساتذہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور کبار تابعین ہیں۔
ان حضرات کے متعلق یہ تصور کرنا دشوار ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ نا مناسب رویہ اختیار کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 248   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.