الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
92. بَابٌ في التَّيَمُّمِ ضَرْبَتَيْنِ
92. باب: تیمم میں زمین پر ضرب (ہاتھ مارنا) دو بار۔
حدیث نمبر: 571
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو الطاهر احمد بن عمرو بن السرح المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: انبانا يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عمار بن ياسر " حين تيمموا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر المسلمين فضربوا باكفهم التراب، ولم يقبضوا من التراب شيئا، فمسحوا بوجوههم مسحة واحدة، ثم عادوا فضربوا باكفهم الصعيد مرة اخرى، فمسحوا بايديهم".
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ " حِينَ تَيَمَّمُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ التُّرَابَ، وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا، فَمَسَحُوا بِوُجُوهِهِمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَى، فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیمم کیا، تو آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا، تو انہوں نے اپنی ہتھیلیاں مٹی پر ماریں اور ہاتھ میں کچھ بھی مٹی نہ لی، پھر اپنے چہروں پر ایک بار مل لیا، پھر دوبارہ اپنی ہتھیلیوں کو مٹی پر مارا، اور اپنے ہاتھوں پر مل لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 123 (318، 319)، (تحفة الأشراف: 10363)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، مسند احمد (4/320، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض علماء نے اس حدیث سے دلیل لی ہے، اور تیمم میں دو بار ہتھیلی کو مٹی پر مار کر چہرے اور ہاتھوں پر ملنے کی بات کہی ہے، لیکن صحیحین میں اس کے خلاف مروی ہے، اور ایک ہی بار منقول ہے، اور امام احمد نے باسناد صحیح عمار رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: تیمم ایک بار ہے چہرہ کے لئے اور دونوں ہتھیلیوں کے لئے۔ اور شاید صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پہلی بار میں ہاتھ میں مٹی نہ لگنے کی وجہ سے دوبارہ مٹی پر ہاتھ مارا، ورنہ عمار بن یاسر کی ایک ضربہ والی واضح حدیث کی بنا پر جمہور علماء اور عام اہل حدیث کا مذہب ایک ضربہ ہی ہے، جیسا کہ اوپر کی حدیث میں گزرا۔ (نیز ملاحظہ ہو: نیل الأوطار۱/۳۳۲)

It was narrated from 'Ammar bin Yasir that: When they did dry ablution with the Messenger of Allah, he commanded the Muslims to strike the dust with the palms of their hands, and they did not pick up any dust. Then they wiped their faces once, then they struck the dust with their palms once again and wiped their hands.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى314عمار بن ياسريجزيك من ذلك التيمم
   سنن النسائى الصغرى316عمار بن ياسرتيممنا مع رسول الله بالتراب فمسحنا بوجوهنا وأيدينا إلى المناكب
   سنن أبي داود318عمار بن ياسرضربوا بأكفهم الصعيد ثم مسحوا وجوههم مسحة واحدة ثم عادوا فضربوا بأكفهم الصعيد مرة أخرى فمسحوا بأيديهم كلها إلى المناكب والآباط من بطون أيديهم
   سنن ابن ماجه571عمار بن ياسرحين تيمموا مع رسول الله فأمر المسلمين فضربوا بأكفهم التراب ولم يقبضوا من التراب شيئا فمسحوا بوجوههم مسحة واحدة ثم عادوا فضربوا بأكفهم الصعيد مرة أخرى فمسحوا بأيديهم
   سنن ابن ماجه566عمار بن ياسرتيممنا مع رسول الله إلى المناكب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 318  
´تیمم کا بیان`
«. . . حَدَّثَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،" أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُمْ تَمَسَّحُوا وَهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّعِيدِ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ ثُمَّ مَسَحُوا وُجُوهَهُمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَى فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ كُلِّهَا إِلَى الْمَنَاكِبِ وَالْآبَاطِ مِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ .»
۔۔۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ لوگوں نے فجر کی نماز کے لیے پاک مٹی سے تیمم کیا، یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو انہوں نے مٹی پر اپنا ہاتھ مارا اور منہ پر ایک دفعہ پھیر لیا، پھر دوبارہ مٹی پر ہاتھ مارا اور اپنے پورے ہاتھوں پر پھیر لیا یعنی اپنی ہتھیلیوں سے لے کر کندھوں اور بغلوں تک۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 318]

فقہ الحدیث
➊ تیمم میں دو ضربوں والی روایات ضعیف ہیں، مذکورہ حدیث صحیح ہے لیکن منسوخ ہے۔
◈ امام احمد بن محمد المظفرالرازی (متوفی 631ھ) نے درج بالا روایت کو سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی حدیث [صحيح البخاري: 338، مشكوٰة: 528] کی وجہ سے منسوخ قرار دیا ہے۔ [ناسخ والمنسوخ فى الاحاديث ص 38]
نیز دیکھئے امام حازمی رحمہ اللہ (متوفی 584ھ) کی کتاب «الاعتبار فى الناسخ والمنسوخ فى الحديث» [271/1]
پس معلوم ہوا کہ تیمم کرنے کا راجح و غیر منسوخ طریقہ وہی ہے جو اضواء المصابیح حدیث [528] میں بیان ہو چکا ہے۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 134، حدیث\صفحہ نمبر: 6   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث571  
´تیمم میں زمین پر ضرب (ہاتھ مارنا) دو بار۔`
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیمم کیا، تو آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا، تو انہوں نے اپنی ہتھیلیاں مٹی پر ماریں اور ہاتھ میں کچھ بھی مٹی نہ لی، پھر اپنے چہروں پر ایک بار مل لیا، پھر دوبارہ اپنی ہتھیلیوں کو مٹی پر مارا، اور اپنے ہاتھوں پر مل لیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 571]
اردو حاشہ:
حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے زیادہ روایات ایک دفعہ زمین پر ہاتھ مارنے کی ہیں۔
خود حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا فتوی بھی ایک بار ہاتھ مار کر تیمم کرنے کا ہےجیسا کہ امام ترمذی ؒ نے جامع الترمذی میں بیان کیا ہے۔
امام ترمذی فرماتے ہیں:
حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور وہ کئی اسناد سے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔
اور یہی قول متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے، جن میں حضرت علی، حضرت عمار اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔
اور متعدد تابعین کا بھی یہی قول ہےجن میں حضرت شعبی، عطاء اور مکحول ؒ بھی شامل ہیں، ان سب نے فرمایا:
تیمم میں چہرے اور ہاتھوں کے لیے ایک ہی ضرب ہے۔
امام احمد اور اسحاق رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔
اس کے بعد امام ترمذی نے دو ضربوں کے قائلین کے نام لیے ہیں۔
جن میں صحابہ بھی ہیں تابعین بھی اور ائمہ فقہ بھی، اس لیے دونوں طریقوں پر عمل کیا جا سکتا ہے لیکن ایک دفعہ ہاتھ مارنے والی روایت پر عمل کرنا بہتر ہے۔
واللہ اعلم۔
ديكھیے:
(جامع الترمذي، الطهارة، باب ماجاء في التيمم، حديث: 144)
امام شوکانی رحمه الله فرماتے ہیں کہ:
دو مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے والی تمام روایات میں مقال (گفتگو)
ہے (ضعف ہے)
اگر یہ روایات صحیح ہوتیں تو ان پر عمل کرنا متعین ہوتا کیونکہ اس میں ایک بات زیادہ ہے جسے قبول کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اس لیے حق بات یہ ہے کہ صحیحین کی اس روایت عمار کو ہی کافی سمجھا جائے جس میں ایک مرتبہ ہاتھ زمین پر مارنے کا ذکر ہےجب تک کہ دو مرتبہ والی روایت صحیح ثابت نہ ہوجائے۔ (نیل الاوطار: 1؍264)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 571   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.