الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
53. بَابُ : الصَّلاَةِ بَيْنَ السَّوَارِي فِي الصَّفِّ
53. باب: ستونوں (کھمبوں) کے درمیان صف بندی کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن اخزم ابو طالب ، حدثنا ابو داود وابو قتيبة ، قالا: حدثنا هارون بن مسلم ، عن قتادة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، قال:" كنا ننهى ان نصف بين السواري على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ونطرد عنها طردا".
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَأَبُو قُتَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنَّا نُنْهَى أَنْ نَصُفَّ بَيْنَ السَّوَارِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُطْرَدُ عَنْهَا طَرْدًا".
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11085، ومصباح الزجاجة: 360) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ہارون بن مسلم مستور ہیں، اور ان سے تین ثقات نے روایت کی ہے، اس لئے اس سند کی شیخ البانی نے تحسین فرمائی ہے، اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335، صحیح ابی داود: 677، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335)

وضاحت:
۱؎: ستونوں (کھمبوں) کے بیچ میں صف باندھنے سے منع کئے جاتے تھے کیونکہ ان کے بیچ میں حائل ہونے کی وجہ سے صف ٹوٹ جاتی ہے۔

It was narrated from Mu’awiyah bin Qurrah that his father said: “We were forbidden to form a row between two pillars at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), and we would be repelled from them forcefully.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة مدلس و عنعن
و حديث أبي داود (673) عن أنس: ’’كنا نتقي ھذا علي عهد رسول اللّٰه ﷺ“
سنده صحيح وھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 413
   سنن ابن ماجه1002قرة بن إياسكنا ننهى أن نصف بين السواري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1002  
´ستونوں (کھمبوں) کے درمیان صف بندی کے حکم کا بیان۔`
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1002]
اردو حاشہ:
فائدہ:
 نماز باجماعت کے دوران میں اگر صف کے درمیان ستون حائل ہو تو صف ٹوٹ جاتی ہے۔
اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔
اگر جماعت نہ ہو رہی ہو تو ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس وقت نمازیوں کا وہاں کھڑا ہونا صف نہیں کہلائےگا۔
رسول اللہ ﷺ نے کعبہ شریف کے اندردو ستونوں کے درمیان نماز ادا کری تھی۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب الأبواب والغلق للکعبۃ والمساجد، حدیث: 468)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1002   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.