الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
146. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ فِي الصَّلاَةِ
146. باب: دوران نماز سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning killing snakes and scorpions during the Prayer
حدیث نمبر: 1246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عثمان بن حكيم الاودي ، والعباس بن جعفر ، قالا: حدثنا علي بن ثابت الدهان ، حدثنا الحكم بن عبد الملك ، عن قتادة ، عن سعيد بن المسيب ، عن عائشة ، قالت: لدغت النبي صلى الله عليه وسلم عقرب وهو في الصلاة، فقال:" لعن الله العقرب ما تدع المصلي، وغير المصلي، اقتلوها في الحل والحرم".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ الدَّهَّانُ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَدَغَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْرَبٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ الْمُصَلِّيَ، وَغَيْرَ الْمُصَلِّي، اقْتُلُوهَا فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچھو نے نماز میں ڈنک مار دیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بچھو پر لعنت کرے کہ وہ نمازی و غیر نمازی کسی کو نہیں چھوڑتا، اسے حرم اور حرم سے باہر، ہر جگہ میں مار ڈالو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16125، ومصباح الزجاجة: 436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/250) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حکم بن عبد الملک ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)

It was narrated that ‘Aishah said: “The Prophet (ﷺ) was stung by a scorpion while he was performing prayer, and he said: ‘May Allah curse the scorpion, for it does not spare anyone, whether he is praying or not. Kill them whether you are in Ihram or not.’” In Al-Hill (outside the sacred precincts of Makkah) or Al-Haram (the sacred precincts or Makkah).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه1246عائشة بنت عبد اللهلعن الله العقرب ما تدع المصلي وغير المصلي اقتلوها في الحل والحرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1246  
´دوران نماز سانپ اور بچھو مارنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچھو نے نماز میں ڈنک مار دیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بچھو پر لعنت کرے کہ وہ نمازی و غیر نمازی کسی کو نہیں چھوڑتا، اسے حرم اور حرم سے باہر، ہر جگہ میں مار ڈالو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1246]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حرم سے مراد و ہ علاقہ ہے۔
جس میں شکار کرنا درخت کاٹنا اور گھاس اکھاڑنا منع ہے۔
اس کے علاوہ پوری زمین حل ہے یعنی جہاں یہ پابندیاں نہیں۔

(2)
حرم کی حدود میں اگرچہ جانوروں کا شکار منع ہے۔
تاہم موذی جانوروں کو وہاں بھی قتل کیا جا سکتا ہے۔

(3)
بحیثیت انسان ہونے کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وہ تکالیف آتی تھیں۔
جو دوسرے انسانوں پر آتی ہیں۔
مثلا بیمار ہونا، زخمی ہونا، بھوک، پیاس کی حاجت پیش آنا، غمگین ہونا، خوش ہونا، بھول جاناوغیرہ۔
ان تمام حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال ہمارے لئے اسوہ ہیں۔

(4)
بُرے اور مجرم آدمی کو اس کے جرم اور گناہ کی نسبت سے لعنت کا لفظ بول دینا جائز ہے۔
جیسے قرآن مجید نے جھوٹ بولنے والے پر اور حدیث میں انبیاء اور اولیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنانے والے پر، غیر اللہ کے لئے جانور ذبح کرنے والےپر، والدین کو لعنت کرنے والے پر، بیوی سے خلاف وضع فطری کا ارتکاب کرنے والے اور متعدد دوسرے جرائم کے مرتکب پر لعنت وارد ہے۔
دیکھئے: (سورہ آل عمران، آیت: 61 وصحیح البخاري، الصلاۃ،   باب: 55، حدیث: 436، 435)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1246   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.