الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
148. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ
148. باب: جن اوقات میں نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن داود المنكدري ، حدثنا ابن ابي فديك ، عن الضحاك بن عثمان ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: سال صفوان بن المعطل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني سائلك عن امر انت به عالم، وانا به جاهل، قال: وما هو؟، قال: هل من ساعات الليل والنهار ساعة تكره فيها الصلاة؟، قال:" نعم، إذا صليت الصبح فدع الصلاة حتى تطلع الشمس، فإنها تطلع بقرني الشيطان، ثم صل فالصلاة محضورة متقبلة حتى تستوي الشمس على راسك كالرمح، فإذا كانت على راسك كالرمح فدع الصلاة، فإن تلك الساعة تسجر فيها جهنم، وتفتح فيها ابوابها حتى تزيغ الشمس عن حاجبك الايمن، فإذا زالت فالصلاة محضورة متقبلة، حتى تصلي العصر، ثم دع الصلاة حتى تغيب الشمس".
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْكَدِرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ أَمْرٍ أَنْتَ بِهِ عَالِمٌ، وَأَنَا بِهِ جَاهِلٌ، قَالَ: وَمَا هُوَ؟، قَالَ: هَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سَاعَةٌ تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ؟، قَالَ:" نَعَمْ، إِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَدَعِ الصَّلَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بِقَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، ثُمَّ صَلِّ فَالصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تَسْتَوِيَ الشَّمْسُ عَلَى رَأْسِكَ كَالرُّمْحِ، فَإِذَا كَانَتْ عَلَى رَأْسِكَ كَالرُّمْحِ فَدَعِ الصَّلَاةَ، فَإِنَّ تِلْكَ السَّاعَةَ تُسْجَرُ فِيهَا جَهَنَّمُ، وَتُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُهَا حَتَّى تَزِيغَ الشَّمْسُ عَنْ حَاجِبِكَ الْأَيْمَنِ، فَإِذَا زَالَتْ فَالصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعِ الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھ رہا ہوں جسے آپ جانتے ہیں میں نہیں جانتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: رات اور دن میں کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز مکروہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب تم نماز فجر پڑھ لو تو نماز سے رکے رہو یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، پھر نماز پڑھو اس میں فرشتے حاضر ہوں گے اور وہ قبول ہو گی، یہاں تک کہ سورج سیدھے سر پہ نیزے کی طرح آ جائے تو نماز چھوڑ دو کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے، اور اس کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ سورج تمہارے دائیں ابرو سے ڈھل جائے، لہٰذا جب سورج ڈھل جائے (تو نماز پڑھو) اس میں فرشتے حاضر ہوں گے اور وہ قبول ہو گی، یہاں تک کہ عصر پڑھ لو، پھر (عصر کے بعد) نماز چھوڑ دو یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12963، ومصباح الزجاجة: 438)، ومسند احمد (5/312) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “Safwan bin Mu’attal asked the Messenger of Allah (ﷺ): ‘O Messenger of Allah, I want to ask you about something of which you have knowledge and I know nothing.’ He said: ‘What is it?’ He said: ‘Is there any time of the night or day when it is disliked to perform prayer? He said: ‘Yes, when you have prayed the Subh, then do not pray until the sun has risen, for it rises between the two horns of Satan. Then pray, for the prayer is attended (by the angels) and is acceptable (to Allah) until the sun is right overhead like a spear. For at that time Hell is heated up and its gates are opened. (Then refrain from prayer) until the sun passes the zenith. Then when it has passed the zenith, the prayer is attended (by the angels) and is acceptable (to Allah) until you pray the ‘Asr. Then stop praying until the sun has set.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   صحيح البخاري588عبد الرحمن بن صخرصلاتين بعد الفجر حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب الشمس
   صحيح البخاري5819عبد الرحمن بن صخرنهى النبي عن الملامسة والمنابذة وعن صلاتين بعد الفجر حتى ترتفع الشمس وبعد العصر حتى تغيب وأن يحتبي بالثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء بينه وبين السماء وأن يشتمل الصماء
   صحيح مسلم1920عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى562عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس
   سنن ابن ماجه1248عبد الرحمن بن صخرنهى عن صلاتين عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب الشمس
   سنن ابن ماجه1252عبد الرحمن بن صخرنعم إذا صليت الصبح فدع الصلاة حتى تطلع الشمس فإنها تطلع بقرني الشيطان ثم صل فالصلاة محضورة متقبلة حتى تستوي الشمس على رأسك كالرمح فإذا كانت على رأسك كالرمح فدع الصلاة فإن تلك الساعة تسجر فيها جهنم وتفتح فيها أبوابها حتى تزيغ الشمس عن حاجبك الأيمن فإذا زال
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم197عبد الرحمن بن صخرنهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 197  
´نماز عصر اور نماز فجر پڑھنے کے بعد مطلق نوافل ممنوع ہیں`
«. . . عن ابى هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد، سورج کے غروب ہونے تک (نفل) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور صبح (کی نماز) کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک (نفل) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 197]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 845، من حديث ما لك به .]

تفقه:
➊ نماز عصر اور نماز فجر پڑھنے کے بعد مطلق نوافل ممنوع ہیں، تاہم ان اوقات میں فوت شدہ فرائض اورسبب والی نماز میں پڑھنا جائز ہے۔ مثلاً نماز جنازہ وغیرہ۔ اسی طرح عصر کے بعد کی دو رکعتیں بھی جائز ہیں جیسا کہ بعض احادیث و آثار سے معلوم ہوتا ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ یہ رکعتیں نہ پڑھی جائیں جیسا کہ دوسری احادیث و آثار سے ثابت ہوتا ہے۔
➋ صبح کی نماز کے بعد، اگریہ کی پہلی دو سنتیں رہ گئی ہوں تو فورا پڑھنا جائز ہے۔ جیسا کہ سیدنا قیس بن فہد رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے: [صحيح ابن خزيمه 164/2ح1161، صحيح ابن حبان الاحسان84/4 ح 2462، والمستدرك 274/1، 275 ح 1017، وصححه الحاكم ووافقه الذهبي]
➌ مشہور حدیث ہے کہ جس نے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے کی ایک رکعت پائی تو اس نے صبح کی نماز پالی اور جس نے سورج کے غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پائی تو اس نے عصر کی نماز پالی۔ دیکھئے: [الموطأ ح169، البخاري 579، ومسلم 608]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 96   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 562  
´فجر کے بعد نماز سے ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد (بھی) یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 562]
562 ۔ اردو حاشیہ: نماز سے نفل نماز مراد ہے، فرائض اور فوت شدہ نماز کی قضا ان اوقات میں درست ہے۔ مزید دیکھیے: حدیث: 519 اور اس کا فائدہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 562   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1252  
´جن اوقات میں نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھ رہا ہوں جسے آپ جانتے ہیں میں نہیں جانتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: رات اور دن میں کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز مکروہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب تم نماز فجر پڑھ لو تو نماز سے رکے رہو یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، پھر نماز پڑھو اس میں فرشتے حاضر ہوں گے اور وہ قبول ہو گی، یہاں تک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1252]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تین اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
صبح کی نماز کے بعد سورج کے طلوع ہوجانے تک، دوپہر کوجب سورج سر پر ہوتا ہے اورعصر کے بعد سورج غروب ہوجانے تک۔

(2)
سورج کے دائيں طرف ڈھل آنے کا مطلب مغرب کی طرف جھک جانا ہے۔
کیونکہ مدینہ شریف سےکعبہ شریف جنوب کی طرف ہے۔
اس لئے مشرق نمازی سے بایئں طرف اور مغرب کی جہت دایئں طرف ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1252   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1248  
´فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازوں سے منع فرمایا، ایک فجر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج نکلنے تک، دوسرے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج ڈوب جانے تک ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1248]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فجر اور عصر سے مراد فجرکی فرض نماز اورعصر کی فرض نماز ہے۔
البتہ جو شخص فجر کی فرض نماز باجماعت میں شامل ہو جبکہ پہلے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں۔
تو وہ فرض نماز کے بعد چھوٹی ہوئی سنتیں پڑھ سکتا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 154، 155)

(2)
اگر بھولے سے کوئی نماز چھوٹ جائے اور وہ مکروں اوقات میں یاد آئے تو اسے اسی وقت پڑھا جا سکتا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 696، 695)

(3)
بعض علماء نے سببی اور غیر سببی نماز کا فرق کیا ہے۔
کہ جس نماز کا سبب ان اوقات میں پیدا ہوا ہو وہ نماز مکروہ اوقات میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
مثلا تحیة المسجد، طواف کی دو رکعتیں، نماز جنازہ وغیرہ۔
دوسری نمازیں ان اوقات میں نہیں پڑھی جایئں گی۔
مثلا مطلق نوافل۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1248   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.