الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
15. بَابُ : بَدَأَ الإِسْلاَمُ غَرِيبًا
15. باب: اسلام کی شروعات اجنبی حالت میں ہوئی۔
حدیث نمبر: 3986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم , ويعقوب بن حميد بن كاسب , وسويد بن سعيد , قالوا: حدثنا مروان بن معاوية الفزاري , حدثنا يزيد بن كيسان , عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بدا الإسلام غريبا , وسيعود غريبا , فطوبى للغرباء".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , وسويد بن سعيد , قَالُوا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا , وَسَيَعُودُ غَرِيبًا , فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا اور عنقریب پھر اجنبی ہو جائے گا، تو ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 65 (145)، (تحفة الأشراف: 13447) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم372عبد الرحمن بن صخربدأ الإسلام غريبا وسيعود كما بدأ غريبا طوبى للغرباء
   سنن ابن ماجه3986عبد الرحمن بن صخربدأ الإسلام غريبا وسيعود غريبا طوبى للغرباء
   مشكوة المصابيح159عبد الرحمن بن صخربدا الإسلام غريبا وسيعود كما بدا فطوبى للغرباء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 159  
´اسلام کا وصف`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ فَطُوبَى للغرباء» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام شروع ہوا غریب اور آئندہ چل کر بھی ایسا ہی ہو جائے گا جیسا کہ شروع ہوا تھا پس غریبوں کے لیے خوش خبری ہو۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 159]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 232؍145]

فقہ الحدیث:
➊ ہر وقت حق پر ڈٹے رہنا چاہئیے اگرچہ باقی ساری دنیا بھی حق کے مخالف ہو جائے۔
➋ دین اسلام اور حق کے مخالفین کی کثرت سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے، کیونکہ نزول عیسیٰ علیہ السلام کے بعد والے دور کے علاوہ دنیا میں ہمیشہ اہل حق کی تعداد تھوڑی رہے گی۔
➌ جن لوگوں کو اس حدیث میں «غرباء» (اجنبی) کہا گیا ہے، ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں حدیث میں آیا ہے:
«ناس صالحون قليل فى ناس سوء كثير، من يعصيهم أكثر ممن يطيعهم .»
بہت زیادہ برے لوگوں میں (رہنے والے) تھوڑے سے نیک لوگ ہیں، ان کی اطاعت کرنے والوں کے مقابلے میں نافرمانی کرنے والے زیادہ ہوں گے۔ [كتاب الزهد للامام عبدالله بن المبارك: 775 و سنده حسن]
◄ معلوم ہوا کہ غرباء سے وہ صحیح العقیدہ متبعین کتاب و سنت مراد ہیں جن کی مخالفت کرنے والے اکثریت میں ہوتے ہیں، اس سے کوئی خاص پارٹی یا جماعت مراد نہیں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3986  
´اسلام کی شروعات اجنبی حالت میں ہوئی۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا اور عنقریب پھر اجنبی ہو جائے گا، تو ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3986]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غریب اجنبی اور بے وطن کو کہتے ہیں۔
شروع میں اسلام کی یہ کیفیت تھی کہ اسے کوئی جانتا نہ تھا۔
معاشرہ اسے قبول کرنے پر تیار نہ تھا۔
آہستہ آہستہ لوگ اسے سمجھتے اور قبول کرتے گئے حتی کہ ہر طرف اسلام کا بول بالا ہوگیا اور کفر و شرک ختم ہوگیا۔

(2)
خلفائے راشدین کے دور کے بعد اسلام میں بدعات کا ظہور ہوا، بعد کے ادوار میں مسلمانوں نے غیر مسلموں کے رسم ورواج اور خیالات اپنالیے۔
اس طرح اصل اسلام چند لوگوں تک محدود ہو کر رہ گیا۔
اکثریت نے خود ساختہ رسم ورواج اور غلط عقائد واعمال ہی کو صحیح اسلام سمجھ لیا۔

(3)
جن اجنبیوں کو مبارکباد دی گئی ہے ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو بدعات کی کثرت میں سنت پر عمل پیرا ہیں، غلط عقائد مشہور ہونے پر صحیح عقیدے پر قائم رہیں اور اخلاقی انحطاط کے دور میں صحیح اسلامی اخلاق کو اختیار کریں۔

(4)
حق وباطل کا دارومدار کسی نام کو اختیار کرنے پر نہیں بلکہ قرآن وحدیث کی موافقت اور مخالفت پر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3986   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.