الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
19. بَابُ : فِتْنَةِ النِّسَاءِ
19. باب: عورتوں کا فتنہ۔
حدیث نمبر: 4002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عاصم , عن مولى ابي رهم واسمه عبيد , ان ابا هريرة , لقي امراة متطيبة تريد المسجد , فقال: يا امة الجبار اين تريدين؟ قالت: المسجد , قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم , قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" وايما امراة تطيبت , ثم خرجت إلى المسجد , لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: الْمَسْجِدَ , قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وأَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ , ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ , لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ".
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا: اللہ کی بندی! کہاں جا رہی ہو؟ اس نے جواب دیا: مسجد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کر لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 7 (4174)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود4174عبد الرحمن بن صخرلا تقبل صلاة لامرأة تطيبت لهذا المسجد حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة
   سنن ابن ماجه4002عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت ثم خرجت إلى المسجد لم تقبل لها صلاة حتى تغتسل
   مسندالحميدي1001عبد الرحمن بن صخرأيما امرأة تطيبت، ثم خرجت تريد المسجد لم تقبل لها صلاة، ولا كذا، ولا كذا حتى ترجع فتغتسل غسلها من الجنابة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4002  
´عورتوں کا فتنہ۔`
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا: اللہ کی بندی! کہاں جا رہی ہو؟ اس نے جواب دیا: مسجد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4002]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کو گھر سے نکلے وقت خوشبو استعمال کرنا منع ہے۔

(2)
عورت کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں جانا جائز ہے بشرطیکہ زیب و زینت کر کے نہ نکلے بلکہ سادہ لباس میں پردے اور دیگر شرعی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے جائے۔

(3)
بزرگ شخصیت کے لیے جائز ہے کہ اجنبی عورت کو غلطی پر تنبیہ کرے بشرطیکہ اس سے کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو جس سے نیک آدمی کی عزت کو خطرہ لاحق ہو جائے۔

(4)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو اللہ کا خوف دلانے کے لیے اللہ کی بندی کی بجائے جبار کی بندی کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔
اس میں ڈانٹ کا پہلو بھی شامل تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4002   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4174  
´عورت باہر جانے کے لیے خوشبو لگائے تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بولی: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے مسجد جانے کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی: ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اس عورت کی نماز قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے، جب تک واپس لوٹ کر جنابت کا غسل نہ کر لے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعصار» غبار ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4174]
فوائد ومسائل:
1) جہاں فتنہ کا اندیشہ نہ ہو وہاں اجنبی عورت سے براہِ راست خطاب کر کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنا حق ہے۔
بالخصوص بڑی عمر کے بزرگوں کے لیئے یہ عمل کو ئی عیب شمار نہیں ہوتا۔

2) عورتوں کو جائز نہیں کہ خوشبو لگا کر باہر نکلیں خواہ مسجد ہی جانا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4174   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.