الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
30. باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب المديني , حدثنا ابو معاوية , حدثنا جعفر بن برقان , عن يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لو اخطاتم حتى تبلغ خطاياكم السماء , ثم تبتم لتاب عليكم".
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدِينِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَوْ أَخْطَأْتُمْ حَتَّى تَبْلُغَ خَطَايَاكُمُ السَّمَاءَ , ثُمَّ تُبْتُمْ لَتَابَ عَلَيْكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم گناہ کرو یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تم توبہ کرو تو (اللہ تعالیٰ) ضرور تمہاری توبہ قبول کرے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14830، ومصباح الزجاجة: 1519) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ بندہ کے گناہ چاہے وہ جتنے زیادہ ہوں، ان کی مغفرت کے لئے کی جانے والی توبہ کو اللہ تعالی ضرور قبول کرے گا، بشرطیکہ یہ توبہ خلوص دل سے ہو، اس حدیث سے یہ قطعاً نہ سمجھا جائے کہ گناہ کثرت سے کئے جائیں اور پھر توبہ کر لی جائے، کیونکہ حدیث میں توبہ کی اہمیت بتائی گئی ہے، نہ کہ بکثرت گناہ کرنے کی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
   سنن ابن ماجه4248عبد الرحمن بن صخرلو أخطأتم حتى تبلغ خطاياكم السماء ثم تبتم لتاب عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4248  
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم گناہ کرو یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تم توبہ کرو تو (اللہ تعالیٰ) ضرور تمہاری توبہ قبول کرے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4248]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ ضروری ہے کہ انسان گناہ کے بعد جلد از جلد توبہ کرے۔
تاہم اگر نفس اور شیطان کے بہکاوے او ر دل کی غفلت کی وجہ سے جلد توبہ نہ کی جا سکے تو جب بھی احساس ہوتوبہ کرلینی چاہیے۔
یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اتنے گناہ ہو گئے ہیں۔
وہ معاف نہیں ہوں گے۔
البتہ توبہ وہ ہے جو دل سے ہو۔
صرف زبان سے نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4248   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.