الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
33. بَابُ : ذِكْرِ الْبَعْثِ
33. باب: حشر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , عن ام مبشر , عن حفصة , قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لارجو الا يدخل النار احد إن شاء الله تعالى ممن شهد بدرا , والحديبية" , قالت: قلت: يا رسول الله , اليس قد قال الله: وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا سورة مريم آية 71 , قال:" الم تسمعيه , يقول: ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا سورة مريم آية 72".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ , عَنْ حَفْصَةَ , قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَرْجُو أَلَّا يَدْخُلَ النَّارَ أَحَدٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا , وَالْحُدَيْبِيَةَ" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَيْسَ قَدْ قَالَ اللَّهُ: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا سورة مريم آية 71 , قَالَ:" أَلَمْ تَسْمَعِيهِ , يَقُولُ: ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا سورة مريم آية 72".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے جو لوگ بدر و حدیبیہ کی جنگوں میں شریک تھے، ان میں سے کوئی جہنم میں نہ جائے گا، «إ ن شاء اللہ» اگر اللہ نے چاہا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے: «وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا» تم میں سے ہر ایک کو اس میں وارد ہونا ہے، یہ تیرے رب کا حتمی فیصلہ ہے (سورة مريم: 71)؟، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا: «ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا» پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اسی میں اوندھے منہ چھوڑ دیں گے (سورة مريم: 72۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15820، ومصباح الزجاجة: 1533)، وقد أخرجہ: مسند احمد6/285) (صحیح) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2405)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح مسلم6404حميمة بنت صيفيلا يدخل النار إن شاء الله من أصحاب الشجرة أحد الذين بايعوا تحتها قالت بلى يا رسول الله فانتهرها فقالت حفصة وإن منكم إلا واردها
   سنن ابن ماجه4281حميمة بنت صيفيأرجو ألا يدخل النار أحد إن شاء الله ممن شهد بدرا والحديبية قالت قلت يا رسول الله أليس قد قال الله وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4281  
´حشر کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے جو لوگ بدر و حدیبیہ کی جنگوں میں شریک تھے، ان میں سے کوئی جہنم میں نہ جائے گا، «إ ن شاء اللہ» اگر اللہ نے چاہا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے: «وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا» تم میں سے ہر ایک کو اس میں وارد ہونا ہے، یہ تیرے رب کا حتمی فیصلہ ہے (سورة مريم: 71)؟، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا: «ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا» پھر ہم پرہیزگاروں کو ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4281]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
غزوہ بدراسلام اور کفر کا پہلا معرکہ تھا۔
جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اس جنگ میں شریک تھے وہ دوسرے صحابہ سے افضل ہیں۔
ان سب کے لئے جنت کی خوش خبری ہے۔
مشہور قول کے مطابق ان صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔

(2) 6 ہجری میں نبی کریمﷺ نے عمرے کا ارادہ فرمایا۔
چودہ سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین آپ ﷺ کی معیت میں مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے۔
حدیبیہ کے مقام پرکافروں نے آپ کو روک دیا۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا نمائندہ بنا کر مکہ بھیجا تاکہ روسائے قریش سے بات چیت کرکے انھیں رکاوٹ ختم کرنے پر آمادہ کریں۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی واپسی میں توقع سے زیادہ تاخیر ہوئی تو افواہ پھیل گئی کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔
اس پر نبی کریم ﷺ نے حضرت عثمان کے خون کا بدلہ لینے کےلئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے بعیت لی جو بعیت رضوان کہلاتی ہے۔
یہ بعیت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی قطعی جنتی ہیں۔

(3)
جہنم پر سے ہر ایک کو گزرنا ہے۔
مخلص اور نیک مومن اس سے پار ہوجایئں گے گناہ گار مومن گر جایئں گے۔
لیکن انبیاء اولیاء شہدا اور حفاظ قرآن وغیرہ کی شفاعت سے درجہ بدرجہ نجات پاکر جنت میں چلے جایئں گے۔

(4)
آیت مبارکہ میں ظالموں سے مراد صریح کافر اوراعتقادی منافق ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔

(5)
قرآن مجید اور صحیح احادیث میں تعارض نہیں۔
جہاں بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے وہاں علمائے کرام دونوں نصوص کی اس انداز سے وضاحت فرما دیتے ہیں کہ تعارض نہیں رہتا۔
نبی کریمﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

(6)
قرآن یا حدیث کے سمجھنے میں کوئی اشکال ہو تو کسی عالم سے پوچھ لینا چاہیے اور عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4281   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.