الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
3. بَابُ أَدَاءِ الدُّيُونِ:
3. باب: قرضوں کا ادا کرنا۔
(3) Chapter. Repayment of debts.
حدیث نمبر: 2389
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن شبيب بن سعيد، حدثنا ابي، عن يونس، قال ابن شهاب: حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال: قال ابو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كان لي مثل احد ذهبا ما يسرني ان لا يمر علي ثلاث وعندي منه شيء، إلا شيء ارصده لدين". رواه صالح، وعقيل، عن الزهري.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا يَسُرُّنِي أَنْ لَا يَمُرَّ عَلَيَّ ثَلَاثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْءٌ أُرْصِدُهُ لِدَيْنٍ". رَوَاهُ صَالِحٌ، وَعُقَيْلٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تب بھی مجھے یہ پسند نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس (سونے) کا کوئی حصہ میرے پاس رہ جائے۔ سوا اس کے جو میں کسی قرض کے دینے کے لیے رکھ چھوڑوں۔ اس کی روایت صالح اور عقیل نے زہری سے کی ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, it would not please me that it should remain with me for more than three days, except an amount which I would keep for repaying debts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 574

   صحيح البخاري7228عبد الرحمن بن صخرلو كان عندي أحد ذهبا لأحببت أن لا يأتي علي ثلاث وعندي منه دينار ليس شيء أرصده في دين علي أجد من يقبله
   صحيح البخاري6445عبد الرحمن بن صخرلو كان لي مثل أحد ذهبا لسرني أن لا تمر علي ثلاث ليال وعندي منه شيء إلا شيئا أرصده لدين
   صحيح البخاري2389عبد الرحمن بن صخرلو كان لي مثل أحد ذهبا ما يسرني أن لا يمر علي ثلاث وعندي منه شيء إلا شيء أرصده لدين
   صحيح مسلم2302عبد الرحمن بن صخرما يسرني أن لي أحدا ذهبا تأتي علي ثالثة وعندي منه دينار إلا دينار أرصده لدين علي
   سنن ابن ماجه4132عبد الرحمن بن صخرما أحب أن أحدا عندي ذهبا فتأتي علي ثالثة وعندي منه شيء إلا شيء أرصده في قضاء دين
   صحيفة همام بن منبه83عبد الرحمن بن صخرلو أن عندي أحدا ذهبا لأحببت ألا يأتي علي ثلاث ليال وعندي منه دينار أجد من يتقبله مني ليس شيء أرصده في دين علي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4132  
´مالداروں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4132]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں نبی ﷺ کی سخاوت کا بیان اور امت کے لیے ترغیب ہے۔

(2)
احد ایک بڑا پہاڑ ہےاتنا سونا دو تین دن میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس کے باوجود نبی ﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہو تو وہ بھی دو تین دن میں تقسیم نہیں کيا جاسکتا، اس کے باوجود نبیﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہوتو وہ بھی دو تین دن میں مکمل طور پر تقسیم کردیاجائے۔

(3)
قرض کی ادائیگی قرض خواہ کا حق ہےاس کی ادائیگی سخاوت سے اہم ہے۔

(4)
قرض لینا دینا جائز ہے لیکن قرض لیتے وقت یہ نیت ہونی چاہیےکہ جلد از جلد ادا کردیا جائے گا۔

(5)
سنبھال رکھنے کی ضرورت تب پیش آسکتی ہے جب ادائیگی کا مقرر وقت آنے میں کچھ وقفہ باقی ہو تاکہ جب قرض خواہ مطالبہ کرے تو ادئیگی کا اہتمام کرتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر نہ ہوجائے۔

(6)
اگر قرض خواہ قریب موجود ہوتو مقررہ وقت سے پہلے خود جاکر ادائیگی کردینا افضل ہے لیکن اگر اس سے رابطہ مشکل ہوتو رقم سنبھال مناسب ہے۔
تاکہ ادائیگی جلد از جلد کی جاسکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4132   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2389  
2389. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہ پسند نہیں کہ مجھ پر تین دن گرز جائیں اور اس میں سے کوئی چیز میرے پاس باقی رہے۔ ہاں، قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ رکھ لوں تو اور بات ہے۔ اس روایت کو صالح اور عقیل نے زہری سے بیان کیاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2389]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب اس فقرے سے نکلتا ہے۔
مگر وہ دینار تو رہے جس کو میں نے قرضہ ادا کرنے کے لیے رکھ لیا ہو۔
کیوں کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرض ادا کرنے کی فکر ہر شخص کو کرنا چاہئے۔
اور اس کا ادا کرنا خیرات کرنے پر مقدم ہے۔
اب اس میں اختلاف ہے کہ خیرات کرنے کے لیے کوئی شخص بلا ضرورت قرض لے تو جائز ہے یا نہیں۔
اور صحیح یہ ہے کہ ادا کرنے کی نیت ہو تو جائز ہے بلکہ ثواب ہے۔
عبداللہ بن جعفر بے ضرورت قرض لیا کرتے تھے۔
لوگوں نے پوچھا، انہوں نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ قرض دار کے ساتھ ہے یہاں تک کہ وہ اپنا قرض ادا کردے۔
میں چاہتا ہوں کہ اللہ میرے ساتھ رہے اور تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ جو شخص نیک کاموں میں خرچ کرنے کی وجہ سے قرض دار ہو جائے تو پروردگار اس کا قرض غیب سے ادا کرا دیتا ہے۔
مگر ایسی کیمیا صفت شخصیتیں آج کل نایاب ہیں۔
بہ حالات موجود قرض کسی حال میں بھی اچھا نہیں ہے یوں مجبوری میں سب کچھ کرنا پڑتا ہے مگر خیر خیرات کرنے کے لیے قرض نکالنا تو آج کسی طرح بھی زیبا نہیں۔
کیوں کہ ادائیگی کا معاملہ بہت ہی پریشان کن بن جاتا ہے۔
پھر ایسا مقروض آدمی دین اور دنیا ہر لحاظ سے گر جاتا ہے۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو قرض سے بچائے۔
اور مسلمان قرض داروں کا غیب سے قرض ادا کرائے۔
آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2389   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2389  
2389. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہ پسند نہیں کہ مجھ پر تین دن گرز جائیں اور اس میں سے کوئی چیز میرے پاس باقی رہے۔ ہاں، قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ رکھ لوں تو اور بات ہے۔ اس روایت کو صالح اور عقیل نے زہری سے بیان کیاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2389]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے بھی ادائیگی قرض کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اُحد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی آرزو فرمائی، صرف اتنا رکھ لینے کی تمنا کی جس سے قرض ادا ہو سکے۔
اس امر میں اختلاف ہے کہ خیرات کرنے کے لیے قرض لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اگر ادا کرنے کی نیت ہو تو خیرات کرنے کے لیے قرض لیا جا سکتا ہے بلکہ ایسا کرنا باعث ثواب ہے۔
جو شخص نیک کاموں میں خرچ کرنے کی وجہ سے مقروض ہو جائے تو اللہ تعالیٰ خزانۂ غیب سے اس کے قرض کی ادائیگی کا ضرور بندوبست کر دیتا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے بتایا ہے کہ اس حدیث کو یونس کے علاوہ صالح اور عقیل نے بھی امام زہری ؒ سے بیان کیا ہے۔
ان دونوں کی مرویات کو محمد بن یحییٰ ذہلی کی کتاب "زہریات" میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 71/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2389   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.