الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
7. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ:
7. باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
(7) Chapter. The acceptance of a gift.
حدیث نمبر: 2576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا معن، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام سال عنه، اهدية ام صدقة؟ فإن قيل صدقة، قال لاصحابه: كلوا، ولم ياكل، وإن قيل: هدية، ضرب بيده صلى الله عليه وسلم فاكل معهم".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ، أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟ فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ، قَالَ لِأَصْحَابِهِ: كُلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، ضَرَبَ بِيَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَهُمْ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے محمد بن زیاد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی کھانے کی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے یہ تحفہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب سے فرماتے کہ کھاؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ تحفہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ہاتھ بڑھاتے اور صحابہ کے ساتھ اسے کھاتے۔

Narrated Abu Huraira: Whenever a meal was brought to Allah's Apostle, he would ask whether it was a gift or Sadaqa (something given in charity). If he was told that it was Sadaqa, he would tell his companions to eat it, but if it was a gift, he would hurry to share it with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 750

   صحيح البخاري2576عبد الرحمن بن صخرإذا أتي بطعام سأل عنه أهدية أم صدقة فإن قيل صدقة قال لأصحابه كلوا ولم يأكل وإن قيل هدية ضرب بيده فأكل معهم
   صحيح مسلم2491عبد الرحمن بن صخرإذا أتي بطعام سأل عنه فإن قيل هدية أكل منها وإن قيل صدقة لم يأكل منها
   سنن أبي داود4512عبد الرحمن بن صخريقبل الهدية ولا يأكل الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4512  
´آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4512]
فوائد ومسائل:
زہر آلود بکری کھلا نے والی عورت کی بابت دو طرح کی روایات اس باب میں آئی ہیں۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی ؐ نے اسے معاف کر دیا اور بعض میں ہے کہ اسے قصاصًا قتل کردیا گیا۔
مولانا صفی الرحمن مبارک پوری منةالمنعم شرح صحيح مسلم میں اس کی بابت یوں رقم طراز ہیں کہ نبی ؐ نے اس عورت کو پہلے معاف کردیا تھا، لیکن جب آپ کے ساتھ کھانے میں شریک حضرت بشرین براء رضی اللہ زہر کی وجہ سے شہید ہو گئے تو پھر بعد میں آپ نے اس عورت کو قصاص میں قتل کر دیا۔

2: صدقے کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ لوگوں کے مالوں کی میل ہوتا ہے جو نبی ؐ اور آپ کی آل لے لئے حلال نہ تھا۔
ایسے ہی معروف مستحقین کے علاوہ اغنیا کو بھی صدقہ لینا جائز نہیں۔
رسول اللہ ؐ کی وفات کے وقت زیر خورانی کا اثر عود کر آیا تھا، اس طرح آپ درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔

3: یہ حدیث اس بات کی بھی دلالت کرتی ہے کہ رسول قطعا غیب نہیں جانتے تھے اور آپ ؐ کے صحابہ کرام ہی کو علم غیب تھا، اگر ان کو علم ہوتا کہ جو گوشت وہ کھا رہے ہیں زہر آلود ہے تو وہ ہرگز اسے نہ کھاتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4512   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2576  
2576. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا لایا جاتا تو اس کے متعلق دریافت فرماتے: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہاجاتا ہے کہ صدقہ ہے تو آپ اپنے اصحاب سے فرماتے: تم کھاؤ لیکن خود نہ کھاتے۔ اور اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ ﷺ ہاتھ بڑھاکر اپنے اصحاب کے ہمراہ اسے تناول فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2576]
حدیث حاشیہ:
صدقے کو اس لیے نہ کھاتے کہ یہ آپ ﷺ کے لیے اور آپ کے آل کے لیے حلال نہیں اور اس میں بہت سے مصالح آپ ﷺ کے پیش نظر تھے جن کی بنا پر آپ ﷺ نے اموال صدقات کو اپنے اور اپنی آل کے لیے کھانا ناجائز قرار دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2576   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2576  
2576. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانا لایا جاتا تو اس کے متعلق دریافت فرماتے: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہاجاتا ہے کہ صدقہ ہے تو آپ اپنے اصحاب سے فرماتے: تم کھاؤ لیکن خود نہ کھاتے۔ اور اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ ﷺ ہاتھ بڑھاکر اپنے اصحاب کے ہمراہ اسے تناول فرماتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2576]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں ہدیے کا کھانا کھانے کا ذکر ہے، یعنی رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول کرتے تھے، البتہ صدقہ وغیرہ آپ اس لیے نہیں کھاتے تھے کہ یہ آپ کے لیے اور آپ کی آل اولاد کے لیے جائز نہیں تھا۔
اس میں بہت سے مصالح آپ کے پیش نظر تھے جن کی بنا پر آپ نے اموالِ صدقات کو اپنے اور اپنی آل کے لیے حرام قرار دیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2576   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.