الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
64. بَابُ : اسْتِسْلاَفِ الْحَيَوَانِ وَاسْتِقْرَاضِه
64. باب: جانور میں بیع سلم یا ادھار معاملہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Borrowing Animals
حدیث نمبر: 4622
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور , قال: حدثنا ابو نعيم , قال: حدثنا سفيان , عن سلمة بن كهيل , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل فجاء يتقاضاه , فقال:" اعطوه" , فلم يجدوا إلا سنا فوق سنه , قال:" اعطوه" , فقال: اوفيتني , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن خياركم احسنكم قضاء".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ فَجَاءَ يَتَقَاضَاهُ , فَقَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ , قَالَ:" أَعْطُوهُ" , فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: اسے دے دو، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: اسی کو دے دو، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 5 (2305)، 6 (2306)، الاستقراض 4 (2390)، 6(2392)، 7 (2393)، 13 (2401) الہبة 23 (2606)، 25(2609)، صحیح مسلم/المساقاة 22 (1601)، (البیوع 43) سنن الترمذی/البیوع 75 (1316، 1317)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 16(الأحکام56) (2322)، (مقتصرا علی قولہ: ’’إن خیارکم۔۔“) حم2/373، 393، 416، 431، 456، 476، 509 ویأتی عند المؤلف برقم4697 مثل ابن ماجہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2606عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا وقال اشتروا له سنا فأعطوها إياه فقالوا إنا لا نجد سنا إلا سنا هي أفضل من سنه قال فاشتروها فأعطوها إياه من خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2609عبد الرحمن بن صخرأفضلكم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2390عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2393عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2392عبد الرحمن بن صخرخيار الناس أحسنهم قضاء
   صحيح البخاري2306عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2305عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4111عبد الرحمن بن صخرخياركم محاسنكم قضاء
   صحيح مسلم4110عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا فقال لهم اشتروا له سنا فأعطوه إياه فقالوا إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه قال فاشتروه فأعطوه إياه من خيركم أو خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4112عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1317عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا ثم قال اشتروا له بعيرا فأعطوه إياه فطلبوه فلم يجدوا إلا سنا أفضل من سنه فقال اشتروه فأعطوه إياه خيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1316عبد الرحمن بن صخرخياركم أحاسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4697عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4622عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن ابن ماجه2423عبد الرحمن بن صخرخيركم أحاسنكم قضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4622  
´جانور میں بیع سلم یا ادھار معاملہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ ایک شخص کا ایک جوان اونٹ باقی تھا، وہ آپ کے پاس تقاضا کرتا ہوا آیا تو آپ نے (صحابہ سے) فرمایا: اسے دے دو، انہیں اس سے زیادہ عمر کے ہی اونٹ ملے تو آپ نے فرمایا: اسی کو دے دو، اس نے کہا: آپ نے پورا پورا ادا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4622]
اردو حاشہ:
خاص عمر کا اونٹ اس نے آپ سے دو دانتا اونٹ لینا تھا۔ آپ نے اسے رباعی اونٹ دیا جسے ہماری زبان میں چوگا کہتے ہیں جس کا رباعی دانت نیا نکلنے لگے۔ رباعی چھ سال کے اونٹ کو کہتے ہیں اور دو دانتا (جسے ہماری زبان میں دوندا کہتے ہیں) چار سال کے اونٹ کو۔ گویا آپ نے کافی بہتر اور قیمتی اونٹ دیا۔ معلوم ہوا اگرمقروض اپنی خوشی سے قرض خواہ کو اس کے مال سے اچھا یا زیادہ مال دے دے تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ کوئی ایسی شرط نہ لگائی گئی ہو۔ جانوروں میں عین برابری ممکن بھی نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جیسا جانور لیا گیا تھا، بالکل ویسا ہی جس میں بال برابر بھی فرق نہ ہو، دیا جائے، لہٰذا دینے والا بہتر دینے کی کوشش کرے۔ خوشی سے زائد یا بہتر دینے کو سود نہیں کہیں گے بلکہ یہ حسن خلق ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4622   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.