الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
113. بَابُ : ذِكْرِ مَا يُكَلَّفُ أَصْحَابُ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
113. باب: قیامت کے دن تصویریں اور مجسمے بنانے والے اس میں روح پھونکنے کے مکلف کیے جائیں گے۔
Chapter: What the Image-Makers Will be Commanded to Do on the Day of Resurrection
حدیث نمبر: 5362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صور صورة كلف يوم القيامة ان ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی، قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ وہ اس میں روح ڈالے اور وہ اس میں روح نہیں ڈال سکے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر45(7042) (تعلیقاً)، (تحفة الأشراف: 14252)، مسند احمد (2/504) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح البخاري5963عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخ
   صحيح البخاري2225عبد الله بن عباسمن صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها أبدا فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه
   صحيح مسلم5541عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة وليس بنافخ
   جامع الترمذي1751عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله حتى ينفخ فيها يعني الروح وليس بنافخ فيها من استمع إلى حديث قوم وهم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن أبي داود5024عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ من تحلم كلف أن يعقد شعيرة من استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5362عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها
   سنن النسائى الصغرى5361عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخه
   مسندالحميدي541عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف أن يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1751  
´مصوروں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے،
پھر بھی اس نے کان لگاکر سنا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1751   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5024  
´خواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے ۱؎ اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5024]
فوائد ومسائل:

تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویر بنانا ہے۔
یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔
جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔
خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔


یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔
یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔
کیمرے کی تصاویر کو جائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔
صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرنا چاہیے۔
(اللہ عزوجل تصویر کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔
آمین)


اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔
اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
اور جب اس ذریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔


دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5024   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.