الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
21. بَابُ إِذَا ادَّعَى أَوْ قَذَفَ فَلَهُ أَنْ يَلْتَمِسَ الْبَيِّنَةَ، وَيَنْطَلِقَ لِطَلَبِ الْبَيِّنَةِ:
21. باب: اگر کسی نے کوئی دعویٰ کیا یا (اپنی عورت پر) زنا کا جرم لگایا اور گواہ لانے کے لیے مہلت چاہی تو مہلت دی جائے گی۔
(21) Chapter. If someone claims something or accuses somebody of illegal sexual intercourse, he should search for the proof and he is to be given respite to get evidence.
حدیث نمبر: 2671
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان هلال بن امية قذف امراته عند النبي صلى الله عليه وسلم بشريك ابن سحماء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البينة او حد في ظهرك"، فقال: يا رسول الله، إذا راى احدنا على امراته رجلا ينطلق يلتمس البينة، فجعل يقول: البينة وإلا حد في ظهرك، فذكر حديث اللعان".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّنَةُ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا رَأَى أَحَدُنَا عَلَى امْرَأَتِهِ رَجُلًا يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ، فَذَكَرَ حَدِيثَ اللِّعَانِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سمحاء کے ساتھ تہمت لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر گواہ لا ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! کیا ہم میں سے کوئی شخص اگر اپنی عورت پر کسی دوسرے کو دیکھے گا تو گواہ ڈھونڈنے دوڑے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر یہی فرماتے رہے گواہ لا ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ پھر لعان کی حدیث کا ذکر کیا۔

Narrated Ibn `Abbas: Hilal bin Umaiya accused his wife before the Prophet of committing illegal sexual intercourse with Sharik bin Sahma.' The Prophet said, "Produce a proof, or else you would get the legal punishment (by being lashed) on your back." Hilal said, "O Allah's Apostle! If anyone of us saw another man over his wife, would he go to search for a proof." The Prophet went on saying, "Produce a proof or else you would get the legal punishment (by being lashed) on your back." The Prophet then mentioned the narration of Lian (as in the Holy Book). (Surat-al-Nur: 24)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 837

   صحيح البخاري6856عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن النبي بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس هي التي قال النبي لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه
   صحيح البخاري4747عبد الله بن عباسالبينة وإلا حد في ظهرك فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق فلينزلن الله ما يبرئ ظهري من الحد فنزل جبريل وأنزل عليه والذين يرمون أزو
   صحيح البخاري5316عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجد عندها فلاعن رسول الله بينهما
   صحيح البخاري5310عبد الله بن عباساللهم بين فجاءت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده فلاعن النبي بينهما
   صحيح البخاري5307عبد الله بن عباسيعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب ثم قامت فشهدت
   صحيح البخاري2671عبد الله بن عباسالبينة أو حد في ظهرك فقال يا رسول الله إذا رأى أحدنا على امرأته رجلا ينطلق يلتمس البينة فجعل يقول البينة وإلا حد في ظهرك فذكر حديث اللعان
   صحيح مسلم3758عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما
   جامع الترمذي3179عبد الله بن عباسالبينة وإلا فحد في ظهرك قال فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن في أمري ما يبرئ ظهري من الحد فنزل والذين يرمون أز
   سنن أبي داود2255عبد الله بن عباسأمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده على فيه عند الخامسة يقول إنها موجبة
   سنن النسائى الصغرى3497عبد الله بن عباسلاعن رسول الله بين العجلاني وامرأته وكانت حبلى
   سنن النسائى الصغرى3502عبد الله بن عباسأمر رجلا حين أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال إنها موجبة
   سنن النسائى الصغرى3501عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر الشر في الإسلام
   سنن النسائى الصغرى3500عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر في الإسلام الشر
   سنن ابن ماجه2067عبد الله بن عباسالبينة أو حد في ظهرك فقال هلال بن أمية والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن الله في أمري ما يبرئ ظهري قال فنزلت والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم حتى بلغ والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين
   بلوغ المرام1050عبد الله بن عباس البينة وإلا فحد في ظهرك
   بلوغ المرام939عبد الله بن عباسامر رجلا ان يضع يده عند الخامسة على فيه وقال: ‏‏‏‏إنها موجبة
   مسندالحميدي528عبد الله بن عباسأن النبي صلى الله عليه وسلم أمر رجلا حين لاعن بين المتلاعنين أن يضع يده على فيه عند الخامسة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2067  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ (بدکاری کا) الزام لگایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی، راوی نے کہا: پھر یہ آیت اتری: «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2067]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حضرت ہلال بن امیہ نے اللہ پر توکل کیا اور اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کیا تو اللہ نے ان کو بری کردیا۔
اس سے صحابہ کرام کا ایمان اور اللہ کی ذات پر اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔

(2)
  پانچویں گواہی کے الفاظ پہلی چارگواہیوں سے مختلف ہیں۔
اس کا مقصد ضمیر کو بیدار کرنا ہے تاکہ فریقین میں سے جو غلطی پر ہے، وہ اپنی غلطی کا اقرار کرلے اور دنیا کی سزا قبول کرکے آخرت کے عذاب سے بچ جائے۔

(3)
  پانچویں قسم واجب کرنے والی ہے، یعنی واقعی اللہ کی لعنت اوراس کے غضب کی موجب ہے، لہٰذا یہ سمجھ کر قسم کھائیں کہ جھوٹے پر واقعی اللہ کی لعنت اور اس کے غضب کا نزول ہوجائے گا۔

(4)
  قوم کی محبت و عصبیت انسان کو بڑے گناہ پر آمادہ کردیتی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ اس محبت کو شریعت کی حدود کے اندر رکھا جائے۔

(5)
  بعض اوقات انسان کسی دنیوی مفاد کے لیے گناہ کا ارتکاب کرتا ہے جب کہ اس مفاد کا حصول یقینی نہیں۔
اس عورت نے خاندان کو بدنامی سے بچانے کےلیے جھوٹی قسم کھائی لیکن رسول اللہﷺ کی بیان کردہ علامت کے مطابق بچہ پیدا ہونے سے وہ غلطی ظاہر ہوگئی جس کو چھپانے کےلیے اس نے اللہ کی غضب کو قبول کیا تھا۔

(6)
  اس قسم کی صورت حال میں بچے کی شکل و شباہت جرم کو ثابت کرتی ہے لیکن اگر قانونی پوریشن ایسی ہوکہ سزا نہ مل سکتی ہو تو جج قانون کی حد سے تجاوز نہیں کرسکتا۔

(7)
ارشاد نبوی:
میرا اس عورت سے معاملہ (دوسرا)
ہوتا۔
یعنی اس عورت کا جرم دار ہونا تو یقینی ہے لیکن چونکہ لعان کے بعد سزا نہیں دی جا سکتی، اس لیے اسے چھوڑ دیا ہے، ورنہ اسے ضروررجم کروا دیا جاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2067   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1050  
´تہمت زنا کی حد کا بیان`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسلام میں لعان کا پہلا واقعہ شریک بن سحماء کا تھا۔ ان پر ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ اس حدیث کی تخریج ابویعلٰی نے کی ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1050»
تخریج:
«أخرجه أبو يعلي:5 /207، حديث:2824، وحديث ابن عباس، أخرجه البخاري، التفسير، حديث:4747.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت شریک بن سحماء رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ انصار کے حلیف قبیلے بنو بَلي سے تھے۔
ہلال بن امیہ نے ان پر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی۔
ایک قول کے مطابق یہ اپنے والد کے ہمراہ غزوۂ احد میں حاضر تھے اور یہ براء بن مالک کے مادری بھائی تھے۔
ان کے والد کا نام عبدہ بن مُعَتِّب تھا اور سحماء ان کی والدہ کا نام تھا۔
«حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا تعلق انصار کے قبیلۂاوس کی شاخ بنو واقف سے تھا۔
مشہور و معروف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔
قدیم الاسلام تھے۔
بنو واقف کے بتوں کو توڑا کرتے تھے۔
بدر و احد کے معرکوں میں شریک ہوئے۔
فتح مکہ کے دن بنو واقف کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔
یہ ان تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک تھے جو معرکۂتبوک کے موقع پر پیچھے رہ گئے‘ پھر پچاس روز کے بعد ان کی توبہ قبول ہوئی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1050   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3179  
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی، ہلال نے کہا: جب ہم میں سے کوئی کسی شخص کو اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ہوا دیکھے گا تو کیا وہ گواہ ڈھونڈتا پھرے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے رہے کہ تم گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی۔ ہلال نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں سچا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3179]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں اس پر حد جاری کر کے ہی رہتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3179   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2255  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت دونوں کو لعان کا حکم فرمایا تو ایک شخص کو حکم دیا کہ پانچویں بار میں اپنا ہاتھ مرد کے منہ پر رکھ دے اور کہے: یہ (عذاب کو) واجب کرنے والا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2255]
فوائد ومسائل:
قاضی کو چاہیے کہ موقع بموقع فریقین کو قسم کے اقدام سے باز رہنے کی تلقین کرے کیونکہ دنیا کی عار اور یہاں کی سزا تو عارضی ہے مگر اللہ کی لعنت اور غضب دائمی ہے۔
لاحول ولا قوة إلا بالله۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2255   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2671  
2671. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت بلال بن امیہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماءکے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو آپ نے فرمایا: تم پر گواہ پیش کرنا لازم ہے یا تیری پیٹھ پر حد قذف لگے گی۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی پر کسی آدمی کو دیکھے تو کیا وہ گواہ تلاش کرنے جائے؟ آپ بدستور یہ فرماتے رہے: گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے۔ پھر آپ نے لعان سے متعلقہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2671]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ دعویٰ کرنے یا کسی پر تہمت لگانے کے بعد اگر مدعی کے پاس فوری طور پر گواہ نہ ہوں تو اتنا اس امر کی مہلت دی جائے گی کہ وہ گواہ تلاش کرکے عدالت میں پیش کرے۔
ہلال بن امیہ کے سامنے اس کا اپنا چشم دید واقعہ تھا اور خود اپنی بیوی کا معاملہ تھا، دوسری طرف ارشاد رسول پاک ﷺ کہ شرعی قانون کے تحت چار گواہ پیش کرو، اس نے حیران و پریشان ہو کر یہ بات کہی جو حدیث میں مذکور ہے۔
آخر اللہ پاک نے اس مشکل کا حل لعان کی صورت میں خود ہی پیش فرمایا اور رسول کریم ﷺ نے لعان کے متعلق مفصل حدیث ارشاد فرمائی۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جملہ احادیث نبوی کا اصل ماخذ قرآن کریم ہی ہے، اس حقیقت کے پیش نظر قرآن مجید متن ہے اور حدیث نبوی اس کی شرح ہے جو لوگ محض قرآن مجید پر عمل کرنے کا نعرہ بلند کرتے اور احادیث نبوی کی تکذیب کرتے ہیں یہ شیطانی فریب میں گرفتار اور گمراہی کے عمیق غار میں گرچکے ہیں۔
جن کا نتیجہ ہلاکت، تباہی، گمراہی اور دوزخ ہے۔
خدا کی مار ان لوگو ں پر جو قرآن مجید اور حدیث نبوی میں تضاد ثابت کریں۔
قرآن پر ایمان کا دعویٰ کریں اور حدیث کا انکار کریں ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ (التوبة: 30)
انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو فتنہ انکار حدیث کے بانی وہ لوگ ہیں جنہوں نے احادیث نبوی کو ظنیات کے درجہ میں رکھ کر ان کی اہمیت کو گرادیا۔
حدیث نبوی جو بسند صحیح ثابت ہواس کو محض ظن کہہ دینا بہت بڑی جرات ہے۔
اللہ ان فقہاءپر رحم کرے جو اس تخفیف حدیث کے مرتکب ہوئے جنہوں نے فتنہ انکار حدیث کا دروازہ کھول دیا۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو صراط مستقیم نصیب کرے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2671   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2671  
2671. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت بلال بن امیہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماءکے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو آپ نے فرمایا: تم پر گواہ پیش کرنا لازم ہے یا تیری پیٹھ پر حد قذف لگے گی۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی پر کسی آدمی کو دیکھے تو کیا وہ گواہ تلاش کرنے جائے؟ آپ بدستور یہ فرماتے رہے: گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے۔ پھر آپ نے لعان سے متعلقہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2671]
حدیث حاشیہ:
(1)
دعویٰ کرنے یا کسی پر زنا کی تہمت لگانے کے بعد اگر مدعی کے پاس فوری طور پر گواہ نہ ہوں تو اسے اس قدر مہلت دی جائے کہ وہ گواہ تلاش کر کے عدالت میں پیش کر سکے۔
اس سے فوراً گواہوں کی پیشی کا مطالبہ نہ کیا جائے۔
(2)
حدیث میں میاں بیوی سے متعلق ایک معاملے کا ذکر ہے جبکہ عنوان عام ہے لیکن یہ آیاتِ لعان نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔
اس وقت شوہر اور اجنبی برابر تھے، پھر جب تہمت لگانے والے کے لیے یہ حکم ثابت ہوا تو ہر مدعی کے لیے بطریق اولیٰ ثابت ہوا، لیکن اجنبی ہو تو گواہ تلاش کرنے کی مہلت نہ دی جائے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ دوڑا جائے، اس لیے بہتر ہے کہ اسے قید کر دیا جائے۔
امام بخاری ؒ نے تہمت لگانے والے کے لیے یہ مہلت بطریق نص ثابت کی ہے جبکہ دوسرے مدعیوں کے لیے بطریق قیاس یہ سہولت دی جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2671   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.