الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
24. بَابُ إِذَا تَسَارَعَ قَوْمٌ فِي الْيَمِينِ:
24. باب: جب چند آدمی ہوں اور ہر ایک قسم کھانے میں جلدی کرے تو پہلے کس سے قسم لی جائے۔
(24) Chapter. If (some people have to take an oath) and each of them wants to take it first.
حدیث نمبر: 2674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم عرض على قوم اليمين فاسرعوا، فامر ان يسهم بينهم في اليمين ايهم يحلف".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَ عَلَى قَوْمٍ الْيَمِينَ فَأَسْرَعُوا، فَأَمَرَ أَنْ يُسْهَمَ بَيْنَهُمْ فِي الْيَمِينِ أَيُّهُمْ يَحْلِفُ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند آدمیوں سے قسم کھانے کے لیے کہا (ایک ایسے مقدمے میں جس کے یہ لوگ مدعیٰ علیہ تھے) قسم کے لیے سب ایک ساتھ آگے بڑھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا قسم کھانے کے لیے ان میں باہم قرعہ ڈالا جائے کہ پہلے کون قسم کھائے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet asked some people to take an oath, and they hurried for it. The Prophet ordered that lots should be drawn amongst them as to who would take an oath first.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 840


   صحيح البخاري2674عبد الرحمن بن صخرأمر أن يسهم بينهم في اليمين أيهم يحلف
   بلوغ المرام1211عبد الرحمن بن صخرفاسرعوا فامر ان يسهم بينهم في اليمين ايهم يحلف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1211  
´دعویٰ اور دلائل کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم پر قسم پیش کی تو وہ قسم کھانے پر فوراً تیار ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ان لوگوں میں قرعہ اندازی کی جائے کہ کون ان میں سے قسم کھائے گا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1211»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب إذا تسارع قوم في اليمين، حديث:2647.»
تشریح:
جس مقدمے کی نوعیت ایسی ہو کہ فریقین مدعی ہوں اور دونوں باہم مدعا علیہ بھی ہوں، بالفاظ دیگر حتمی اور یقینی طور پر اس کا علم نہ ہو سکے کہ مدعی کون ہے اور مدعا علیہ کون؟ تو ایسی صورت میں دونوں کو قسم دینے کا حق پہنچتا ہے۔
اگر ان میں سے کوئی قسم سے انکاری ہو تو فریق مخالف قسم دے کر مال اپنے قبضہ میں لے لے گا اور اگر دونوں فریق قسم اٹھانے پر آمادہ ہوں تو پھر اس صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی۔
قرعہ جس کے نام نکلے وہ قسم دے کر مال لے جانے کا مستحق قرار پائے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1211   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2674  
2674. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کچھ لوگوں کو قسم اٹھانے کے لیے کہا تو وہ سارے قسم اٹھانے کے لیے فوراً تیار ہوگئے۔ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ قسم لینے کے لیے ان میں قرعہ اندازی کی جائے، جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم اٹھائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2674]
حدیث حاشیہ:
ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں یوں ہے کہ دو شخصوں نے ایک چیز کا دعویٰ کیا اور کسی کے پاس گواہ نہ تھے۔
آپ ﷺ نے فرمایا، قرعہ ڈالو اور جس کا نام نکلے وہ قسم کھالے، حاکم کی روایت میں یوں ہے کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کا دعویٰ کیا اور دنوں نے گواہ پیش کئے۔
آپ ﷺ نے آدھوں آدھ اونٹ دونوں کو دلادیا اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے قرعہ کا حکم دیا اور جس کا نام قرعہ میں نکلا اس کو دلادیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2674   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2674  
2674. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کچھ لوگوں کو قسم اٹھانے کے لیے کہا تو وہ سارے قسم اٹھانے کے لیے فوراً تیار ہوگئے۔ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ قسم لینے کے لیے ان میں قرعہ اندازی کی جائے، جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم اٹھائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2674]
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ ضابطہ اس صورت میں ہے کہ جب اسبابِ استحقاق میں سب برابر ہوں، مثلاً:
ایک چیز دو مدعیوں کے قبضے میں ہے اور ہر ایک پوری چیز لینے کا دعوے دار ہے اور قسم اٹھا کر اسے لینے کا خواہش مند ہے۔
گواہ کسی کے پاس نہیں ہیں تو ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے گی جس کے نام قرعہ نکلے گا وہ قسم اٹھا کر اس کا حق دار ہو جائے گا۔
(2)
ابوداود میں ہے کہ دو آدمیوں نے کسی چیز کے متعلق دعویٰ کیا اور کسی کے پاس گواہ نہیں تھے تو رسول اللہ ﷺ نے قرعہ اندازی کے ذریعے سے ایک سے قسم لے کر وہ چیز اس کے حوالے کر دی۔
(سنن أبي داود، القضاء، حدیث: 3616)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2674   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.