الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
162. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاَةِ الْقَائِمِ
162. باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔
Chapter: What Has Been Related About The Salat While Sitting Is Half Of The Salat While Standing
حدیث نمبر: 372M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بذلك هناد، حدثنا وكيع، عن إبراهيم بن طهمان، عن حسين المعلم بهذا الحديث. قال ابو عيسى: ولا نعلم احدا روى عن حسين المعلم نحو رواية إبراهيم بن طهمان، وقد روى ابو اسامة وغير واحد، عن حسين المعلم نحو، رواية عيسى بن يونس، ومعنى هذا الحديث عند بعض اهل العلم في صلاة التطوع، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن اشعث بن عبد الملك، عن الحسن، قال: إن شاء الرجل صلى صلاة التطوع قائما وجالسا ومضطجعا، واختلف اهل العلم في صلاة المريض، إذا لم يستطع ان يصلي جالسا، فقال بعض اهل العلم: يصلي على جنبه الايمن، وقال بعضهم: يصلي مستلقيا على قفاه ورجلاه إلى القبلة، قال سفيان الثوري في هذا الحديث: من صلى جالسا فله نصف اجر القائم، قال: هذا للصحيح ولمن ليس له عذر يعني في النوافل، فاما من كان له عذر من مرض او غيره، فصلى جالسا فله مثل اجر القائم، وقد روي في بعض هذا الحديث مثل قول سفيان الثوري.حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ نَحْوَ رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، وَقَدْ رَوَى أَبُو أُسَامَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ نَحْوَ، رِوَايَةِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: إِنْ شَاءَ الرَّجُلُ صَلَّى صَلَاةَ التَّطَوُّعِ قَائِمًا وَجَالِسًا وَمُضْطَجِعًا، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي صَلَاةِ الْمَرِيضِ، إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ جَالِسًا، فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُصَلِّي عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُصَلِّي مُسْتَلْقِيًا عَلَى قَفَاهُ وَرِجْلَاهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: مَنْ صَلَّى جَالِسًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، قَالَ: هَذَا لِلصَّحِيحِ وَلِمَنْ لَيْسَ لَهُ عُذْرٌ يَعْنِي فِي النَّوَافِلِ، فَأَمَّا مَنْ كَانَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ غَيْرِهِ، فَصَلَّى جَالِسًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَقَدْ رُوِيَ فِي بَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ مِثْلُ قَوْلِ سفيان الثوري.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اہل علم کے نزدیک اس حدیث میں جس نماز کا ذکر ہے اس سے مراد نفلی نماز ہے۔
۲- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، اور ابن عدی نے اشعث بن عبدالملک سے اور اشعث نے حسن سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ نفل نماز اگر چاہے تو آدمی کھڑے ہو کر پڑھے اور چاہے تو بیٹھ کر پڑھے اور چاہے تو لیٹ کر،
۳- اور مریض کی نماز کے سلسلہ میں جب وہ بیٹھ کر نماز نہ پڑھ سکے اہل علم نے اختلاف کیا ہے: بعض اہل علم یہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹ کر پڑھے، اور بعض کہتے ہیں اپنی گدی کے بل چت لیٹ کر پڑھے اور اس کے دونوں پاؤں قبلہ کی طرف ہوں،
۴- سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اس حدیث میں جو یہ ہے کہ جو بیٹھ کر نماز پڑھے گا اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کے آدھا ثواب ملے گا تو یہ (نوافل) میں تندرست کے لیے ہے اور اس شخص کے لیے ہے جسے کوئی عذر (شرعی) نہ ہو، رہا وہ شخص جس کے پاس بیماری یا کسی اور چیز کا عذر ہو اور وہ بیٹھ کر (فرض) نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی طرح پورا پورا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کے بعض طرق میں سفیان ثوری کے قول کی طرح کا مضمون (مرفوعاً بھی) مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18498) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (299)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.