الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
9. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الْمَصْبُورَةِ
9. باب: بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked to Eat Masburah
حدیث نمبر: 1475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى , حدثنا عبد الرزاق , عن الثوري، عن سماك , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتخذ شيء فيه الروح غرضا " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل عليه عند اهل العلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ شَيْءٌ فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 2 (1957)، سنن النسائی/الضحایا 41 (4448)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3187)، (تحفة الأشراف: 6112)، و مسند احمد (1/216، 273، 280، 285، 340، 345) (صحیح) (مؤلف اور ابن ماجہ کی سند میں سماک وعکرمہ کی وجہ سے کلام ہے، دیگر کی سند یں صحیح ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3187)
   صحيح مسلم5059عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   جامع الترمذي1475عبد الله بن عباسيتخذ شيء فيه الروح غرضا
   سنن ابن ماجه3187عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   سنن النسائى الصغرى4448عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا
   سنن النسائى الصغرى4449عبد الله بن عباسلا تتخذوا شيئا فيه الروح غرضا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1475  
´بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1475]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مؤلف اورابن ماجہ کی سند میں سماک وعکرمہ کی وجہ سے کلام ہے،
دیگرکی سند یں صحیح ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1475   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.