الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
6. بَابُ ذِكْرِ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ:
6. باب: اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
(6) Chapter. The mention of the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina, Juhaina, and Ashja.
حدیث نمبر: 3516
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن ابي يعقوب، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، ان الاقرع بن حابس، قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إنما بايعك سراق الحجيج من اسلم وغفار ومزينة واحسبه وجهينة ابن ابي يعقوب شك، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارايت إن كان اسلم وغفار ومزينة واحسبه وجهينة خيرا من بني تميم وبني عامر واسد وغطفان خابوا وخسروا، قال: نعم، قال: والذي نفسي بيده إنهم لخير منهم".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةَ ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ شَكَّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي عَامِرٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ لَخَيْرٌ مِنْهُمْ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے سنا، انہوں نے اپنے والد سے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے کہ جو حاجیوں کا سامان چرایا کرتے تھے یعنی اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگ، محمد بن ابی یعقوب نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں عبدالرحمٰن نے جہینہ کا بھی ذکر کیا، شعبہ نے کہا کہ یہ شک محمد بن ابی یعقوب کو ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتلاؤ اسلم، غفار، مزینہ، اور میں سمجھتا ہوں کہ جہینہ کو بھی کہا یہ چاروں قبیلے بنی تمیم، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر نہیں ہیں؟ کیا یہ (مؤخرالذکر) خراب اور برباد نہیں ہوئے؟ اقرع نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ ان سے بہتر ہیں۔

Narrated Abu Bakra: Al-Aqra' bin Habis said to the Prophet "Nobody gave you the pledge of allegiance but the robbers of the pilgrims (i.e. those who used to rob the pilgrims) from the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina." (Ibn Abi Ya'qub is in doubt whether Al-Aqra' added. 'And Juhaina.') The Prophet said, "Don't you think that the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina (and also perhaps) Juhaina are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Amir, Asad, and Ghatafan?" Somebody said, "They were unsuccessful and losers!" The Prophet said, "Yes, by Him in Whose Hands my life is, they (i.e. the former) are better than they (i.e. the latter).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 719


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3516  
3516. حضرت ابوبکرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ میں سے ان لوگوں نے آپ کی بیعت کی ہے جو حاجیوں کا سامان چوری کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے بتاؤ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ اگر بنو تمیم، بنو عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ خسارے میں رہیں گے؟ اقرع بن حابس نے کہا: ہاں! اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!وہ قبائل ان قبائل سے بہت بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3516]
حدیث حاشیہ:
زمانہ جاہلیت میں جہینہ، مزینہ، اسلام اور غفار کے قبیلے، بنوتمیم، بنواسد، بنوعبداللہ بن غطفان اور بنوعامر بن صعصعہ وغیرہ قبائل سے کم درجہ خیال کیے جاتے تھے۔
جب اسلام آیاتو انھوں نے اسے قبول کرنے میں پہل کی۔
اس شرف فضیلت میں بنوتمیم وغیرہ قبائل سے یہ لوگ آگے بڑھ گئے۔
غفار قبیلے سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے بھائی حضرت انیس غفاری سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔
جہینہ سے عقبہ بن عامر جہنی پہلے مسلمان ہوئے۔
مزینہ قبیلے سے عبداللہ بن مغفل مزنی، ایاس بن ہلال اور ان کے بیٹے قرہ بن ایاس نے پہلے اسلام قبول کیا۔
اسی طرح اشجع قبیلے سے پہلے اسلام لانے والے نعیم بن مسعود اشجعی ہیں۔
بہرحال ان پانچوں قبائل جہینہ، مزینہ، اسلام غفار اور اشجع کا تعلق مضر سے ہے اور ان کے مقابلے میں تمیم، اسد، غطفان اور ہوازن بھی مضر سے ہیں۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 664/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3516   

حدیث نمبر: 3516M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال:" اسلم وغفار وشيء من مزينة وجهينة او، قال: شيء من جهينة او مزينة خير عند الله او، قال: يوم القيامة من اسد وتميم وهوازن وغطفان".حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ:" أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ أَوْ، قَالَ: شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ أَوْ، قَالَ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا (بیان کیا کہ) جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.