الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
52. بَابُ إِتْيَانِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ:
52. باب: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان۔
(52) Chapter. The coming of the Jews to the Prophet on his arrival at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3944
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان، حدثنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يسدل شعره وكان المشركون يفرقون رءوسهم , وكان اهل الكتاب يسدلون رءوسهم , وكان النبي صلى الله عليه وسلم يحب موافقة اهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء , ثم فرق النبي صلى الله عليه وسلم راسه".حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْدِلُ شَعْرَهُ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ , وَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْءٍ , ثُمَّ فَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر کے بال کو پیشانی پر لٹکا دیتے تھے اور مشرکین مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی اپنے سروں کے بال پیشانی پر لٹکائے رہنے دیتے تھے۔ جن امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (وحی کے ذریعہ) کوئی حکم نہیں ہوتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں اہل کتاب کی موافقت پسند کرتے تھے۔ پھر بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نکالنے لگے تھے۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: The Prophet used to keep his hair falling loose while the pagans used to part their hair, and the People of the Scriptures used to keep their hair falling loose, and the Prophet liked to follow the People of the Scriptures in matters about which he had not been instructed differently, but later on the Prophet started parting his hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 280

   صحيح البخاري3558عبد الله بن عباسيسدل شعره وكان المشركون يفرقون رءوسهم فكان أهل الكتاب يسدلون رءوسهم وكان رسول الله يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء ثم فرق رسول الله رأسه
   صحيح البخاري3944عبد الله بن عباسيسدل شعره وكان المشركون يفرقون رءوسهم وكان أهل الكتاب يسدلون رءوسهم وكان النبي يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء ثم فرق النبي رأسه
   صحيح البخاري5917عبد الله بن عباسيحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه وكان أهل الكتاب يسدلون أشعارهم وكان المشركون يفرقون رءوسهم فسدل النبي ناصيته ثم فرق بعد
   صحيح مسلم6062عبد الله بن عباسسدل رسول الله ناصيته ثم فرق بعد
   سنن أبي داود4188عبد الله بن عباستعجبه موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به فسدل رسول الله ناصيته ثم فرق بعد
   سنن النسائى الصغرى5240عبد الله بن عباسيسدل شعره وكان المشركون يفرقون شعورهم وكان رسول الله يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر فيه بشيء ثم فرق رسول الله بعد ذلك
   سنن ابن ماجه3632عبد الله بن عباسسدل رسول الله ناصيته ثم فرق بعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3632  
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کو پیشانی پر لٹکائے رکھتے تھے، اور مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی پیشانی پر بال لٹکائے رکھتے، پھر بعد میں آپ مانگ نکالنے لگے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3632]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مکہ مکرمہ میں مشرکین کی اکثریت تھی۔
رسول اللہ ﷺ ان سے امتیاز کے لئے اہل کتا ب کا انداز اختیار فرما لیتے تھے۔
جب رسول ﷺ نے ہجرت فرمائی تو مدینہ میں موجود کثیر اہل کتاب سے فرق کرنے کے لئے دوسرا انداز اختیار فرمایا۔

(2)
رسول اللہ ﷺ کا ہر عمل وحی کی روشنی میں ہوتا تھا اس لئے بال مانگ نکالے بغیر کھلے چھوڑنا منسوخ ہے اور مانگ نکالنا مسنون اور ثواب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3632   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4188  
´بال میں مانگ نکالنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کا «سدل» کرتے یعنی انہیں لٹکا ہوا چھوڑ دیتے تھے، اور مشرکین اپنے سروں میں مانگ نکالتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن باتوں میں کوئی حکم نہ ملتا اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے اسی لیے آپ اپنی پیشانی کے بالوں کو لٹکا چھوڑ دیتے تھے پھر بعد میں آپ مانگ نکالنے لگے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4188]
فوائد ومسائل:
واضح ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کا مانگ نکالنا اللہ کے حکم سےتھا، اگرچہ مشرکین بھی نکالا کرتے تھے۔
پس مشرکین اور کفار کی وہی مشابہت نا جائز ہے جو ان کی دینی اور خاص قومی علامت ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4188   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3944  
3944. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سر کے بال پیشانی پر لٹکاتے تھے جبکہ قریش مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی سر کے بال اپنی پیشانیوں پر لٹکائے رکھتے تھے۔ نبی ﷺ کے پاس جس معاملے کے متعلق اللہ کا حکم نہ آتا تھا آپ اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے۔ بعد میں نبی ﷺ مانگ نکالنے لگے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3944]
حدیث حاشیہ:
شاید بعد میں آپ کواس کا حکم آگیا ہوگا۔
پیشانی پر بال لٹکانا آپ نے چھوڑ دیا اب یہ نصاریٰ کا طریق رہ گیا ہے۔
مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ صرف اپنے رسول کریم ﷺ کا طور طریق چال چلن اختیار کریں اور دوسروں کی غلط رسموں کو ہر گز اختیار نہ کریں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3944   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3944  
3944. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سر کے بال پیشانی پر لٹکاتے تھے جبکہ قریش مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی سر کے بال اپنی پیشانیوں پر لٹکائے رکھتے تھے۔ نبی ﷺ کے پاس جس معاملے کے متعلق اللہ کا حکم نہ آتا تھا آپ اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے۔ بعد میں نبی ﷺ مانگ نکالنے لگے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3944]
حدیث حاشیہ:

اہل کتاب چونکہ ایک سماوی شریعت کے قائل تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس جن کاموں میں اللہ کی طرف سے کوئی حکم نہ آتا تو آپ ان کی موافقت پسند فرماتے۔
پھر جب آپ کو بذریعہ وحی پتہ چلا کہ بالوں میں مانگ نکالنا تو ملتِ ابراہیم ہے تو آپ اس پر عمل پیرا ہوئے۔
پھر آپ نے مشرکین کی موافقت کی کوئی پروانہ کی۔

اس حدیث میں یہود کی ایک رسم کا ذکر ہے جس کی مخالفت کی گئی ہے۔
اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں ذکر فرمایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3944   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.