الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: Q4366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن إسحاق: غزوة عيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر بني العنبر من بني تميم، بعثه النبي صلى الله عليه وسلم إليهم، فاغار واصاب منهم ناسا، وسبى منهم نساء.قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: غَزْوَةُ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ بَنِي الْعَنْبَرِ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَأَغَارَ وَأَصَابَ مِنْهُمْ نَاسًا، وَسَبَى مِنْهُمْ نِسَاءً.
‏‏‏‏ محمد بن اسحاق نے کہا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ بن بدر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی تمیم کی شاخ بنو العنبر کی طرف بھیجا تھا، اس نے ان کو لوٹا اور کئی آدمیوں کو قتل کیا اور ان کی کئی عورتوں کو قید کیا۔

حدیث نمبر: 4366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: لا ازال احب بني تميم بعد ثلاث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها فيهم:" هم اشد امتي على الدجال"، وكانت فيهم سبية عند عائشة، فقال:" اعتقيها، فإنها من ولد إسماعيل"، وجاءت صدقاتهم، فقال:" هذه صدقات قوم او قومي".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا فِيهِمْ:" هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ"، وَكَانَتْ فِيهِمْ سَبِيَّةٌ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ"، وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ:" هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمٍ أَوْ قَوْمِي".
مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت رکھتا ہوں جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کی تین خوبیاں میں نے سنی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ بنو تمیم دجال کے حق میں میری امت کے سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے اور بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے اور ان کے یہاں سے زکوٰۃ وصول ہو کر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک قوم کی یا (یہ فرمایا کہ) یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے۔

Narrated Abu Huraira: I have not ceased to like Banu Tamim ever since I heard of three qualities attributed to them by Allah's Apostle (He said): They, out of all my followers, will be the strongest opponent of Ad-Dajjal; `Aisha had a slave-girl from them, and the Prophet told her to manumit her as she was from the descendants of (the Prophet) Ishmael; and, when their Zakat was brought, the Prophet said, "This is the Zakat of my people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 652

   صحيح البخاري4366عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال وكانت فيهم سبية عند عائشة فقال أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل وجاءت صدقاتهم فقال هذه صدقات قوم أو قومي
   صحيح البخاري2543عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال قال وجاءت صدقاتهم فقال رسول الله هذه صدقات قومنا وكانت سبية منهم عند عائشة فقال أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل
   صحيح مسلم6451عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال قال وجاءت صدقاتهم فقال النبي هذه صدقات قومنا قال وكانت سبية منهم عند عائشة فقال رسول الله أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4366  
4366. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں سنی ہیں۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا: بنو تمیم دجال کے خلاف میری امت میں سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے۔ بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے ہے۔ بنو تمیم کے صدقات آئے تو آپ نے فرمایا: یہ ایک قوم یا میری قوم کے صدقات ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4366]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ بنو تمیم الیاس بن مضر میں جاکر آنحضر ت ﷺ سے مل جاتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4366   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4366  
4366. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں سنی ہیں۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا: بنو تمیم دجال کے خلاف میری امت میں سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے۔ بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے ہے۔ بنو تمیم کے صدقات آئے تو آپ نے فرمایا: یہ ایک قوم یا میری قوم کے صدقات ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4366]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ عنوان پہلے عنوان کا تکملہ ہے۔
پہلی حدیث میں بنو تمیم کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے اظہار ناراضی فرمایا۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بنو تمیم قبیلہ ایسا نہیں تھا بلکہ ان کے چند افراد سے یہ غلطی ہوئی تھی۔

اس حدیث میں بنو تمیم کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور ان کی تین خصلتیں ذکر کی ہیں جن کی بنا پر حضرت ابوہریرہ ؓ اس قبیلے سے محبت کرتے تھے۔
آج بھی سعودی عرب میں جہاں بنوتمیم رہتے ہیں وہ کتاب وسنت پر بڑی سختی سے عمل پیرا ہیں اور سنت کے مطابق رفع الیدین سے نمازیں ادا کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ نے بنوتمیم کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے تاکہ پہلی حدیث سے جو شبہ پیدا ہوتا تھا وہ دور ہوجائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4366   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.