الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ} :
1. باب: آیت کی تفسیر میں ”اور مجھے ایسی سلطنت دے کہ میرے بعد کسی کو میسر نہ ہو، بیشک تو بہت بڑا دینے والا ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “He (Solomon) said: “My Lord! Forgive me. And bestow upon me a kingdom such as shall not belong to any other after me. Verily, You are the Bestower.” (V.38:35)
حدیث نمبر: 4808
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا روح، ومحمد بن جعفر، عن شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن عفريتا من الجن تفلت علي البارحة، او كلمة نحوها ليقطع علي الصلاة، فامكنني الله منه واردت ان اربطه إلى سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا وتنظروا إليه كلكم، فذكرت قول اخي سليمان: رب وهب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي سورة ص آية 35، قال روح: فرده خاسئا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ وَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ وَهَبْ لِي مُلْكًا لا يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي سورة ص آية 35، قَالَ رَوْحٌ: فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گزشتہ رات ایک سرکش جِن اچانک میرے پاس آیا، یا اسی طرح کا کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تاکہ میری نماز خراب کرے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر قدرت دے دی اور میں نے سوچا کہ اسے مسجد کے ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سب لوگ بھی اسے دیکھ سکو۔ پھر مجھ کو اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آ گئی «رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي» کہ اے میرے رب! مجھے ایسی سلطنت دے کہ میرے بعد کسی کو میسر نہ ہو۔ روح نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جِن کو ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Last night a demon from the Jinns came to me (or the Prophet said, a similar sentence) to disturb my prayer, but Allah gave me the power to overcome him. I intended to tie him to one of the pillars of the mosque till the morning so that all of you could see him, but then I remembered the Statement of my brother Solomon:--'My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) The narrator added: Then he (the Prophet) dismissed him, rejected. 'Nor am I one of the pretenders (a person who pretends things which do not exist).' (38.86)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 332

   صحيح البخاري461عبد الرحمن بن صخرعفريتا من الجن تفلت علي البارحة أو كلمة نحوها ليقطع علي الصلاة فأمكنني الله منه فأردت أن أربطه إلى سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا وتنظروا إليه كلكم فذكرت قول أخي سليمان رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي قال روح فرده خاسئا
   صحيح البخاري4808عبد الرحمن بن صخرعفريتا من الجن تفلت علي البارحة أو كلمة نحوها ليقطع علي الصلاة فأمكنني الله منه وأردت أن أربطه إلى سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا وتنظروا إليه كلكم فذكرت قول أخي سليمان رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي
   صحيح البخاري3284عبد الرحمن بن صخرالشيطان عرض لي فشد علي يقطع الصلاة علي فأمكنني الله منه فذكره
   صحيح البخاري3423عبد الرحمن بن صخرعفريتا من الجن تفلت البارحة ليقطع علي صلاتي فأمكنني الله منه فأخذته فأردت أن أربطه على سارية من سواري المسجد حتى تنظروا إليه كلكم فذكرت دعوة أخي سليمان رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي فرددته خاسئا عفريت متمرد من إنس أو جان مثل زبنية جماعتها الزباني
   صحيح البخاري1210عبد الرحمن بن صخرالشيطان عرض لي فشد علي ليقطع الصلاة علي فأمكنني الله منه فذعته ولقد هممت أن أوثقه إلى سارية حتى تصبحوا فتنظروا إليه فذكرت قول سليمان رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي فرده الله خاسيا
   صحيح مسلم1209عبد الرحمن بن صخرعفريتا من الجن جعل يفتك علي البارحة ليقطع علي الصلاة وإن الله أمكنني منه فذعته فلقد هممت أن أربطه إلى جنب سارية من سواري المسجد حتى تصبحوا تنظرون إليه أجمعون أو كلكم ثم ذكرت قول أخي سليمان رب اغفر لي وهب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي فرده الله خاسئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4808  
4808. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گزشتہ رات ایک دیوہیکل جن مجھ سے بھڑ پڑا۔ یا اس طرح کا کوئی اور کلمہ ارشاد فرمایا، تا کہ میری نماز خراب کرے، لیکن اللہ تعالٰی نے مجھے اس پر غالب کر دیا۔ میں نے چاہا کہ مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ اسے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سب اسے دیکھ سکو لیکن مجھے اپنے بھائی حضرت سلیمان ؑ کی دعا یاد آ گئی کہ اے میرے رب! مجھے ایسی سلطنت دے کہ میرے بعد کسی کو میسر نہ ہو۔ روح راوی نے کہا: آپ ﷺ نے اس جن کو ذلیل و رسوا کر کے بھگا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4808]
حدیث حاشیہ:

چونک عہد نبوی میں باضابطہ کوئی جیل خانہ نہیں تھا، اس لیے ملزم، مجرم یا قیدی کو مسجد ہی میں بٹھا دیا جاتا تھا اور وہاں سے کہیں جانے نہیں دیتے تھے۔
سب سے پہلا جیل خانہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ مکرمہ میں مکان خرید کر بنایا تھا۔
اس مقام پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جن ہو یا شیطان، یہ انسان کی طرح خاکی مخلوق تو نہیں کہ اسے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جائے؟ اس کاجواب یہ ہے کہ جن یا شیطان جب کسی انسان یا حیوان کی شکل میں آتا ہے تو اس مخلوق کے لوازمات اس میں آجاتے ہیں جس کا اس نے روپ دھارا ہو۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عفریت بلی کی شکل میں آیا تھا، لہذا اسے باندھنے میں کوئی اشکال نہیں۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ ایک فضیلت تھی جو آپ کے بعد نہ کسی نبی کو حاصل ہوئی اور نہ کوئی بادشاہ ہی اس طرح کا ہوا ہے لیکن ان کی یہ عظیم سلطنت عبادت گزاری میں آڑے نہ آسکی۔
شاہی میں فقیرانہ زندگی بسر کرنا بھی اللہ والوں کا کام ہے، لہذا اللہ تعالیٰ نے انھیں مقربین میں شامل کرلیا اور بلند درجات عطا فرمائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4808   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.