الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
35. بَابُ مَنْ أَضَافَ رَجُلاً إِلَى طَعَامٍ، وَأَقْبَلَ هُوَ عَلَى عَمَلِهِ:
35. باب: صاحب خانہ کے لیے ضروری نہیں ہے کہ مہمان کے ساتھ آپ بھی وہ کھائے۔
(35) Chapter. Whoever invited a man to a meal and then went to carry on his job.
حدیث نمبر: 5435
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن منير، سمع النضر، اخبرنا ابن عون، قال: اخبرني ثمامة بن عبد الله بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال:" كنت غلاما امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على غلام له خياط فاتاه بقصعة فيها طعام وعليه دباء، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء، قال: فلما رايت ذلك جعلت اجمعه بين يديه، قال: فاقبل الغلام على عمله"، قال انس: لا ازال احب الدباء بعد ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع ما صنع.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ النَّضْرَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ غُلَامًا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُلَامٍ لَهُ خَيَّاطٍ فَأَتَاهُ بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ وَعَلَيْهِ دُبَّاءٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ جَعَلْتُ أَجْمَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: فَأَقْبَلَ الْغُلَامُ عَلَى عَمَلِهِ"، قَالَ أَنَسٌ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ بَعْدَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مَا صَنَعَ.
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے نضر سے سنا، انہیں ابن عون نے خبر دی، کہا کہ مجھے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نوعمر تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک درزی غلام کے پاس تشریف لے گئے۔ وہ ایک پیالہ لایا جس میں کھانا تھا اور اوپر کدو کے قتلے تھے۔ آپ کدو تلاش کرنے لگے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب میں نے یہ دیکھا تو کدو کے قتلے آپ کے سامنے جمع کر کے رکھنے لگا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنے کے بعد) غلام اپنے کام میں لگ گیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اسی وقت سے میں کدو پسند کرنے لگا، جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل دیکھا۔

Narrated Anas: I was a young boy when I once was walking with Allah's Apostle . Allah's Apostle entered the house of his slave tailor and the latter brought a dish filled with food covered with pieces of gourd. Allah's Apostle started picking and eating the gourd. When I saw that, I started collecting and placing the gourd before him. Then the slave returned to his work. Anas added: I have kept on loving gourd since I saw Allah's Apostle doing what he was doing.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 346

   صحيح البخاري5435أنس بن مالكيتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه
   صحيح البخاري5379أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5420أنس بن مالكيتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء
   صحيح البخاري5433أنس بن مالكأتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله
   صحيح البخاري5437أنس بن مالكيتتبع الدباء يأكلها
   صحيح البخاري5439أنس بن مالكيتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5436أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   صحيح البخاري2092أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة
   صحيح مسلم5326أنس بن مالكيأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء
   صحيح مسلم5325أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ
   جامع الترمذي1850أنس بن مالكيتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه
   سنن أبي داود3782أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   سنن ابن ماجه3303أنس بن مالكيعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره
   سنن ابن ماجه3302أنس بن مالكيحب القرع
   مسندالحميدي1247أنس بن مالكرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5435  
5435. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5435]
حدیث حاشیہ:
کہ آپ کدو تلاش کر کر کے کھا رہے تھے، غلام دسترخوان پر کھا نا رکھنے کے بعد دوسرے کام میں لگ گیا اور ساتھ کھانے نہیں بیٹھا۔
اس سے باب کا مسئلہ ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5435   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5435  
5435. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔ رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔ اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔ سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5435]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ میزبان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ کھانے کے دوران میں مہمان کے پاس بیٹھے تاکہ اگر اسے کوئی ضرورت ہو تو وہ پوری کی جا سکے لیکن ایسا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق درزی غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا اور خود اپنے کام کاج میں مصروف ہو گیا۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ میزبان کا مہمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا ضروری نہیں، البتہ اگر مہمان اصرار کرے کہ میزبان میرے ساتھ بیٹھ کر کھائے تو ایسے حالات میں پیچھے رہنا مروت کے خلاف ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مہمانوں نے اصرار کیا تھا۔
(فتح الباری: 9/696)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. صنع الطعام والتكلف للضيف (الأخلاق والآداب)
2. الأكل من جوانب القصعة (الأشربة والأطعمة)
3. كسب الخياط (المعاملات)
4. أكل الدباء (الأشربة والأطعمة)
موضوعات 1. مہمان کےلیے پر تکلف کھانا تیار کرنا (اخلاق و آداب)
2. برتن کے کناروں سے کھانا (کھانے پینے کے آداب و احکام)
3. درزی کی محنت و کمائی (معاملات)
4. کدوکھانا (کھانے پینے کے آداب و احکام)
Topics 1. Preparing heavy meal for guests (Ethics and Manners)
2. Eating from the corners of the plate (The ethics of meal and drinking)
3. Earning of the tailor (Matters)
4. Eating pumpkin (The ethics of meal and drinking)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/5435 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ابھی نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے درزی غلام کے گھر تشریف لے گئے۔
وہ آپ کے پاس ایسے کھانے کا پیالہ لے آیا جس میں کدو تھے۔
رسول اللہ ﷺ اس میں سے کدو تلاش کرکے کھانے لگے۔
جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو جمع کرکے آپ کے سامنے رکھنے لگا۔
اس دوران میں میزبان اپنے کام میں مصروف رہا۔
سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ کچھ دیکھنے کے بعد میں بھی مسلسل کدو پسند کرنے لگاہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ میزبان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ کھانے کے دوران میں مہمان کے پاس بیٹھے تاکہ اگر اسے کوئی ضرورت ہو تو وہ پوری کی جا سکے لیکن ایسا ضروری نہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق درزی غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا اور خود اپنے کام کاج میں مصروف ہو گیا۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ میزبان کا مہمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا ضروری نہیں، البتہ اگر مہمان اصرار کرے کہ میزبان میرے ساتھ بیٹھ کر کھائے تو ایسے حالات میں پیچھے رہنا مروت کے خلاف ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مہمانوں نے اصرار کیا تھا۔
(فتح الباری: 9/696)
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے نضر سے سنا، انہیں ابن عون نے خبر دی، کہا کہ مجھے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے خبر دی اور ان سے حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ میں نو عمر تھا اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہتا تھا۔
آنحضرت ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس تشریف لے گئے۔
وہ ایک پیالہ لایا جس میں کھانا تھا اور اوپر کدو کے قتلے تھے۔
آپ کدو تلاش کرنے لگے۔
حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ جب میں نے یہ دیکھا تو کدو کے قتلے آپ کے سامنے جمع کرکے رکھنے لگا۔
حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ (پیالہ آنحضور ﷺ کے سامنے رکھنے کے بعد)
غلام اپنے کام میں لگ گیا۔
حضرت انس ؓ نے بیان کیا کہ اسی وقت سے میں کدو پسند کرنے لگا، جب میں نے آنحضرت ﷺ کا یہ عمل دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
کہ آپ کدو تلاش کر کر کے کھا رہے تھے، غلام دسترخوان پر کھا نا رکھنے کے بعد دوسرے کام میں لگ گیا اور ساتھ کھانے نہیں بیٹھا۔
اس سے باب کا مسئلہ ثابت ہوا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA)
:
I was a young boy when I once was walking with Allah's Apostle (ﷺ) . Allah's Apostle (ﷺ) entered the house of his slave tailor and the latter brought a dish filled with food covered with pieces of gourd. Allah's Apostle (ﷺ) started picking and eating the gourd. When I saw that, I started collecting and placing the gourd before him. Then the slave returned to his work. Anas added:
I have kept on loving gourd since I saw Allah's Apostle (ﷺ) doing what he was doing. حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
کہ آپ کدو تلاش کر کر کے کھا رہے تھے، غلام دسترخوان پر کھا نا رکھنے کے بعد دوسرے کام میں لگ گیا اور ساتھ کھانے نہیں بیٹھا۔
اس سے باب کا مسئلہ ثابت ہوا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم5476٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
5435٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5015٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
5435٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
5119٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5226٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5435٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5435١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5435 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × لفظ أطعمه عربی زبان میں طَعَام کی جمع ہے۔
طعام ہر قسم کے کھانے کو کہا جاتا ہے اور کبھی خاص گیہوں کو بھی طعام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
لفظ طعم اگر فتحہ (زبر)
کے ساتھ ہو تو اس کے معنی مزہ اور ذائقہ ہیں اور ضمہ (پیش)
کے ساتھ ہو تو طعام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
طاعم کھانے اور چکھنے والے دونوں پر بولا جاتا ہے۔
اس عنوان کے تحت حلال و حرام ماکولات (کھائی جانے والی چیزیں)
اور کھانوں کے احکام و آداب کو بیان کیا جائے گا۔
ہم کھانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات و ہدایات کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں:
٭ وہ ہدایات جو ماکولات کے حلال و حرام ہونے سے متعلق ہیں۔
٭ وہ تعلیمات جو کھانے کے آداب سے متعلق ہیں۔
یہ آداب حسب ذیل اقسام پر مشتمل ہیں:
٭ ان آداب کا تعلق تہذیب و سلیقہ اور وقار سے ہے۔
٭ ان آداب میں کوئی طبی مصلحت کارفرما ہے۔
٭ وہ آداب اللہ تعالیٰ کے ذکروشکر سے تعلق رکھتے ہیں۔
٭ ان آداب کو جو بظاہر مادی عمل ہے تقرب کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔
ماکولات کی حلت و حرمت کے متعلق بنیادی بات وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
"یہ نبی اچھی اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتے ہیں اور گندی ناپاک اشیاء کو حرام کرتے ہیں۔
" (الاعراف: 7/157)
بیان کردہ احادیث میں جو حرام ماکولات ہیں وہ مذکورہ آیت کی تفصیل ہیں۔
جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کہا ہے ان میں کسی نہ کسی پہلو سے ظاہری یا باطنی خباثت اور گندگی ضرور ہے۔
اسی طرح جن چیزوں کو آپ نے حلال قرار دیا ہے وہ عام طور پر انسانی فطرت کے لیے پسندیدہ اور پاکیزہ ہیں، پھر وہ غذا کے اعتبار سے نفع بخش بھی ہیں۔
پیش کی گئی احادیث میں ایسے اشارات ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں کھانے کے جن آداب کی تلقین کی گئی ہے ان کا درجہ استحباب و استحسان کا ہے۔
اگر ان پر کسی وجہ سے عمل نہ ہو سکے تو ثواب سے محروم تو ضرور ہوں گے لیکن ان میں گناہ یا عذاب کی بات نہیں ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت ایسی احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں کھانے کی قسمیں اور اس کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔
ایک مسلمان کے لیے ان آداب کا معلوم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک سو بارہ (112)
احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں چودہ (14)
معلق اور باقی اٹھانوے (98)
متصل سند سے مروی ہیں، پھر ان میں نوے (90)
مکرر ہیں اور بائیس (22)
احادیث خالص ہیں۔
نو (9)
احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔
مرفوع احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ سے مروی چھ (6)
آثار بھی ذکر کیے ہیں۔
انہوں نے ان احادیث و آثار پر انسٹھ (59)
چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں:
٭ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔
٭ دائیں ہاتھ سے کھانا۔
٭ برتن میں اپنے سامنے سے کھانا۔
٭ پیٹ بھر کر نہ کھانا۔
٭ میدہ کی باریک چپاتی استعمال کرنا۔
٭ ستو کھانے کا بیان۔
٭ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
٭ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔
٭ تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟ ٭ بازو کا گوشت نوچ کر کھانا۔
٭ گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کا بیان۔
٭ چاندی کے برتن میں کھانا کیسا ہے؟ ٭ ایک وقت میں دو قسم کے کھانے استعمال کرنا۔
لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریوں کا بیان۔
٭ کھانے کے بعد کلی کرنا۔
٭ انگلیاں چاٹنا۔
٭ رومال کا استعمال۔
٭ کھانا کھانے کے بعد کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ ٭ خادم کو بھی ساتھ کھلانا چاہیے۔
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے آداب بیان کیے ہیں۔
ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان آداب کو حرز جاں بنائے اور زندگی میں ان آداب کو اپنا معمول بنائے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کی توفیق دے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5435   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.