الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
4. بَابُ الْخَمْرُ مِنَ الْعَسَلِ وَهْوَ الْبِتْعُ:
4. باب: شہد کی شراب جسے «بتع» کہتے تھے اور معن بن عیسیٰ نے کہا کہ۔
(4) Chapter. Alcoholic drinks prepared from honey is called Al-Bit.
حدیث نمبر: 5586
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع وهو نبيذ العسل، وكان اهل اليمن يشربونه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل شراب اسكر فهو حرام".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِتْعِ وَهُوَ نَبِيذُ الْعَسَلِ، وَكَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ يَشْرَبُونَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» کے متعلق سوال کیا گیا۔ یہ مشروب شہد سے تیار کیا جاتا تھا اور یمن میں اس کا عام رواج تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔

Narrated 'Aisha: Allah's Apostle was asked about Al-Bit a liquor prepared from honey which the Yemenites used to drink. Allah's Apostle said, "All drinks that intoxicate are unlawful (to drink)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 492

   صحيح البخاري5586عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري5585عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح البخاري242عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5211عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   صحيح مسلم5212عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   جامع الترمذي1866عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر الفرق منه فملء الكف منه حرام
   جامع الترمذي1863عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3682عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن أبي داود3687عائشة بنت عبد اللهكل مسكر حرام ما أسكر منه الفرق فملء الكف منه حرام
   سنن النسائى الصغرى5596عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5597عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5595عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5685عائشة بنت عبد اللهينهى عن كل مسكر
   سنن ابن ماجه3386عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم392عائشة بنت عبد اللهكل شراب اسكر حرام
   مسندالحميدي283عائشة بنت عبد اللهكل شراب أسكر فهو حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392  
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے`
«. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: كل شراب اسكر حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي]
تفقه:
➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003]
● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: حسن غريب وصححه ابن الجارود: 860]
➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه]
● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 20   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1866  
´جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1866]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے،
یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1866   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3687  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو چیز فرق ۱؎ بھر نشہ لاتی ہے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3687]
فوائد ومسائل:
فائدہ: بلکہ اس سے بھی قلیل مقدار خواہ قطر ہ ہی کیوں نہ ہو حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3687   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5586  
5586. سیدنا عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے بتع کے متعلق دریافت کیا گیا، یہ مشروب شہد سے تیار کیا جاتا تھا اور اہل یمن کے ہاں اسے پینے کا عام رواج تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو مشروب بھی نشہ آور ہو حرام ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5586]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بتع شراب کے متعلق سوال کرنے والے جلیل القدر صحابی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہیں۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دعوت و تبلیغ کے لیے بھیجا تو انہوں نے مشروبات کے متعلق سوال کیا جو وہاں تیار کیے جاتے تھے۔
آپ نے فرمایا:
وہ کیا کیا ہیں؟ انہوں نے کہا:
وہ بتع اور مزر ہیں۔
بتع تو شہد کا نبیذ اور مزر جو کا نبیذ ہے۔
آپ نے فرمایا:
ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4343)
بتع اور مزر کی یہ تعریف خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے شہد کی شراب کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا:
یہی بتع ہے۔
میں نے عرض کی:
جو اور مکئی سے بھی (نشہ آور)
نبیذ تیار کیا جاتا ہے۔
آپ نے فرمایا:
یہ مزر ہے۔
آخر کار آپ نے فرمایا:
اپنی قوم کو بتا دو کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3684)
ہر نشہ آور چیز حرام ہے، خواہ اس کے زیادہ پینے سے نشہ آئے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
جس چیز کا بڑا پیالہ نشہ آور ہو تو اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3687)
بلکہ ہم کہتے ہیں کہ اس سے بھی کم مقدار، خواہ قطرہ ہی کیوں نہ ہو، حرام ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5586   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.