الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
12. بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ:
12. باب: دودھ پینا۔
(12) Chapter. The drink of milk.
حدیث نمبر: 5610
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال إبراهيم بن طهمان، عن شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رفعت إلى السدرة فإذا اربعة انهار نهران ظاهران ونهران باطنان، فاما الظاهران: النيل والفرات، واما الباطنان فنهران في الجنة، فاتيت بثلاثة اقداح قدح فيه لبن، وقدح فيه عسل، وقدح فيه خمر، فاخذت الذي فيه اللبن فشربت، فقيل لي: اصبت الفطرة انت وامتك"، قال هشام، وسعيد، وهمام: عن قتادة، عن انس بن مالك، عن مالك بن صعصعة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: في الانهار نحوه، ولم يذكروا، ثلاثة اقداح.وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُفِعْتُ إِلَى السِّدْرَةِ فَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهَرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهَرَانِ بَاطِنَانِ، فَأَمَّا الظَّاهِرَانِ: النِّيلُ وَالْفُرَاتُ، وَأَمَّا الْبَاطِنَانِ فَنَهَرَانِ فِي الْجَنَّةِ، فَأُتِيتُ بِثَلَاثَةِ أَقْدَاحٍ قَدَحٌ فِيهِ لَبَنٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ عَسَلٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ خَمْرٌ، فَأَخَذْتُ الَّذِي فِيهِ اللَّبَنُ فَشَرِبْتُ، فَقِيلَ لِي: أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَنْتَ وَأُمَّتُكَ"، قَالَ هِشَامٌ، وَسَعِيدٌ، وَهَمَّامٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْأَنْهَارِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا، ثَلَاثَةَ أَقْدَاحٍ.
اور ابراہیم بن طہمان نے کہا کہ ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا تو وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں۔ دو ظاہری نہریں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہریں جنت کی دو نہریں ہیں۔ پھر میرے پاس تین پیالے لائے گئے ایک پیالے میں دودھ تھا، دوسرے میں شہد تھا اور تیسرے میں شراب تھی۔ میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور پیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ تم نے اور تمہاری امت نے اصل فطرت کو پا لیا۔ ہشام، سعید اور ہمام نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں ندیوں کا ذکر تو ایسا ہی ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔

The Prophet added: I was raised to the Lote Tree and saw four rivers, two of which were coming out and two going in. Those which were coming out were the Nile and the Euphrates, and those which were going in were two rivers in paradise. Then I was given three bowls, one containing milk, and another containing honey, and a third containing wine. I took the bowl containing milk and drank it. It was said to me, "You and your followers will be on the right path (of Islam)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 514


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5610  
5610. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جب سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا تو میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں: ان میں سے دو ظاہری تھیں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہیریں جنت میں تھیں۔ پھر مجھے تین پیالے پیش کیے گئے۔ ایک پیالے میں دودھ اور دوسرے میں شہد تھا جبکہ تیسرے پیالے میں شراب تھی میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور اسے میں نے نوش جاں کیا اس لیے انتخاب پر مجھے کہا گیا: آپ نے اور آپ کی امت نے اصل فطرت کو پالیا ہے۔ ہشام سعید اور ہمام نے حضرت قتادہ سے انہوں نے حضرت انس ؓ سے انہوں نے مالک بن صعصعہ ؓ سے یہ حدیث بیان کی ہے، اس میں نہروں کا ذکر تو اسی طرح ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5610]
حدیث حاشیہ:
ان روایتوں کو امام بخاری نے کتاب بدءالخلق میں وصل کیا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دودھ لایا گیا اور اس کے پینے کے بعد آپ کو عالم ملکوت السماوات کی سیر کرائی گئی، سدرۃ المنتہیٰ اس کو اس لیے کہتے ہی کہ فرشتوں کا علم وہاں جا کر ختم ہو جاتا ہے اور وہ آگے جا بھی نہیں سکتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5610   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5610  
5610. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جب سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا تو میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں: ان میں سے دو ظاہری تھیں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہیریں جنت میں تھیں۔ پھر مجھے تین پیالے پیش کیے گئے۔ ایک پیالے میں دودھ اور دوسرے میں شہد تھا جبکہ تیسرے پیالے میں شراب تھی میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور اسے میں نے نوش جاں کیا اس لیے انتخاب پر مجھے کہا گیا: آپ نے اور آپ کی امت نے اصل فطرت کو پالیا ہے۔ ہشام سعید اور ہمام نے حضرت قتادہ سے انہوں نے حضرت انس ؓ سے انہوں نے مالک بن صعصعہ ؓ سے یہ حدیث بیان کی ہے، اس میں نہروں کا ذکر تو اسی طرح ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5610]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی حوالے سے دودھ کا ذکر ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ احادیث اس موقف کی تردید کے لیے پیش کی ہیں کہ زیادہ دودھ پینے سے نشہ آ جاتا ہے، لہذا اسے زیادہ نہیں پینا چاہیے، لیکن اس موقف کی کوئی بنیاد نہیں ہے کیونکہ دودھ کا پینا اللہ تعالیٰ کی کتاب سے ثابت ہے۔
اگر کسی کو زیادہ دودھ پینے سے نشہ آ جاتا ہے تو اسے اپنے مزاج کی اصلاح کرنی چاہیے، اس میں دودھ کا کوئی قصور نہیں، یا پھر دودھ کو کسی دوسری چیز کے ساتھ ملا کر نقصان دہ بنایا جاتا ہے، چنانچہ ابن سیرین بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کسی نے شراب کے متعلق سوال کیا، یعنی فلاں علاقے والے فلاں فلاں چیز سے شراب کشید کرتے ہیں۔
اس نے پانچ قسم کی مرکب شرابوں کا ذکر کیا۔
ان میں سے مجھے وہی شراب یاد ہے جو شہد، جو اور دودھ سے تیار کی جاتی تھی۔
ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں اس وقت سے بہت پریشان تھا کہ میں دودھ کے متعلق دوسروں کو بتاؤں حتی کہ مجھے دودھ سے تیار کردہ ایسی شراب کا علم ہوا جس کے استعمال سے انسان فورا بے ہوش ہو جاتا ہے۔
(فتح الباري: 89/10) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ آخری حدیث میں ہے کہ معراج کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین پیالے پیش کیے گئے جن میں ایک دودھ کا، دوسرا شہد کا اور تیسرا شراب کا تھا۔
شراب کو پسند نہ کرنے کی وجہ حدیث میں بیان ہوئی ہے لیکن شہد کو آپ نے کیوں پسند نہ کیا، حالانکہ دیگر احادیث سے پتا چلتا ہے کہ آپ کو شہد اور میٹھی چیز بہت مرغوب تھی، شاید اس میں یہ راز ہو کہ دودھ زیادہ منفعت بخش ہوتا ہے۔
اس سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور گوشت پیدا ہوتا ہے۔
اس کا مجرد استعمال قوت کا باعث ہے۔
اس کا استعمال کسی طور پر بھی دائرۂ اسراف میں نہیں آتا۔
شہد اگرچہ حلال ہے لیکن اس کا استعمال لذات دنیا کا باعث بن سکتا ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق اس میں یہ حکمت بھی ہو سکتی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین پیالے پیش کیے گئے تو آپ کو پیاس لگی تھی، اس لیے آپ نے دودھ کا انتخاب کیا کہ اس سے پیاس بجھ سکتی تھی جبکہ شراب اور شہد سے یہ کام پورا نہ ہو سکتا تھا۔
(فتح الباري: 93/10)
واللہ أعلم۔
(3)
واضح رہے کہ ایک حدیث میں دو پیالے پیش کرنے کا ذکر ہے۔
(صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5576)
لیکن ان میں کوئی منافات نہیں کیونکہ دو پیالے مقام ایلیاء میں پیش کیے گئے تھے جبکہ آپ اس وقت بیت المقدس میں تھے اور تین پیالے سدرۃ المنتہیٰ پر پیش کیے گئے تھے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5610   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.