الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
60. بَابُ السِّخَابِ لِلصِّبْيَانِ:
60. باب: بچوں کے گلوں میں ہار لٹکانا جائز ہے۔
(60) Chapter. As-Sikhab (necklace formed of a string carrying beads) for boys.
حدیث نمبر: 5884
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، اخبرنا يحيى بن آدم، حدثنا ورقاء بن عمر، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن نافع بن جبير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سوق من اسواق المدينة فانصرف فانصرفت، فقال:" اين لكع ثلاثا، ادع الحسن بن علي"، فقام الحسن بن علي يمشي وفي عنقه السخاب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم بيده هكذا، فقال الحسن: بيده هكذا فالتزمه، فقال:" اللهم إني احبه فاحبه واحب من يحبه"، وقال ابو هريرة، فما كان احد احب إلي من الحسن بن علي، بعد ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْمَدِينَةِ فَانْصَرَفَ فَانْصَرَفْتُ، فَقَالَ:" أَيْنَ لُكَعُ ثَلَاثًا، ادْعُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ"، فَقَامَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يَمْشِي وَفِي عُنُقِهِ السِّخَابُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ هَكَذَا، فَقَالَ الْحَسَنُ: بِيَدِهِ هَكَذَا فَالْتَزَمَهُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ"، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، بَعْدَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی، کہا ہم سے ورقاء بن عمر نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابی یزید نے، ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے بازاروں میں سے ایک بازار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو میں پھر آپ کے ساتھ واپس ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچہ کہاں ہے۔ یہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا۔ حسن بن علی کو بلاؤ۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہما آ رہے تھے اور ان کی گردن میں (خوشبودار لونگ وغیرہ کا) ہار پڑا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس طرح پھیلایا کہ (آپ حسن رضی اللہ عنہ کو گلے سے لگانے کے لیے) اور حسن رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا ہاتھ پھیلایا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور ان سے بھی محبت کر جو اس سے محبت رکھیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد کوئی شخص بھی حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ مجھے پیارا نہیں تھا۔

Narrated Abu Huraira: I was with Allah's Apostle in one of the Markets of Medina. He left (the market) and so did I. Then he asked thrice, "Where is the small (child)?" Then he said, "Call Al-Hasan bin `Ali." So Al-Hasan bin `Ali got up and started walking with a necklace (of beads) around his neck. The Prophet stretched his hand out like this, and Al-Hasan did the same. The Prophet embraced him and said, "0 Allah! l love him, so please love him and love those who love him." Since Allah's Apostle said that. nothing has been dearer to me than Al-Hasan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 772

   صحيح البخاري5884عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   صحيح البخاري2122عبد الرحمن بن صخراللهم أحببه وأحب من يحبه
   صحيح مسلم6257عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   صحيح مسلم6256عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   سنن ابن ماجه142عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   مسندالحميدي1073عبد الرحمن بن صخرأثم أثم، يعني حسنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث142  
´علی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے مناقب و فضائل۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر، اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے ۱؎۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے سینے سے لگا لیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 142]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے کہ ان سے محبت اللہ کی محبت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

(2)
اپنے بچوں سے محبت کا اظہار کرنا، معاشرہ میں بلند مقام رکھنے والوں کی شان کے منافی نہیں بلکہ اخلاق حسنہ میں شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5884  
5884. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ کےایک بازار میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھا آپ واپس آئے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا آپ نے فرمایا: بچہ کہاں ہے۔۔۔۔؟ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا:۔۔۔ حسن بن علی ؓ کو بلاؤ۔ چنانچہ حضرت حسن بن علی ؓ کھڑے ہوئے چل کر (آپ کی طرف) آ رہے تھے جبکہ ان کے گلے میں ایک خوشبودار (لونگ وغیرہ کا) ہار تھا۔ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلائے تو حضرت حسن بن علی ؓ نے بھی اسی طرح ہاتھ پھیلائےآپ نے انہیں گلے لگا کر فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے بعد کوئی شخص بھی مجھے حضرت حسن بن علی ؓ سے زیادہ پیارا نہیں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5884]
حدیث حاشیہ:
فی الواقع آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا شان ایمان ہے۔
یا اللہ! میرے دل میں بھی تیرے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے آل واولاد سے محبت پیدا کر۔
ومن مذھبي حب النبي وآله والناس فیما یعشقون مذاھب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے گلے میں ہار تھا اسی سے باب کا مضمون نکلتا ہے نابالغ بچوں کے لیے ایسے ہار وغیرہ پہنا دینا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5884   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5884  
5884. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ کےایک بازار میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھا آپ واپس آئے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا آپ نے فرمایا: بچہ کہاں ہے۔۔۔۔؟ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا:۔۔۔ حسن بن علی ؓ کو بلاؤ۔ چنانچہ حضرت حسن بن علی ؓ کھڑے ہوئے چل کر (آپ کی طرف) آ رہے تھے جبکہ ان کے گلے میں ایک خوشبودار (لونگ وغیرہ کا) ہار تھا۔ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلائے تو حضرت حسن بن علی ؓ نے بھی اسی طرح ہاتھ پھیلائےآپ نے انہیں گلے لگا کر فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے بعد کوئی شخص بھی مجھے حضرت حسن بن علی ؓ سے زیادہ پیارا نہیں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5884]
حدیث حاشیہ:
(1)
واقعی آلِ رسول سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے۔
اے اللہ! ہمارے دل میں اللہ اور آل رسول کی محبت پیدا فرما۔
اس حدیث میں ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے گلے میں خوشبودار ہار تھا، اس لیے بچوں کے گلے میں اس طرح کے خوشبودار ہار ڈالے جا سکتے ہیں، خواہ وہ پھولوں کے ہوں یا خوشبودار موتیوں کے ہوں۔
(2)
عرب کے لوگ لونگ کے ہار بھی بچوں کو پہنانے کا رواج تھا۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے بنو قینقاع کے بازار گئے وہاں سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے، آپ نے فرمایا:
بچہ کدھر ہے؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نہلایا اور خوشبودار ہار پہنایا تو وہ دوڑ کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغل گیر ہو گئے۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2122)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5884   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.