الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
72. بَابُ الْقَزَعِ:
72. باب: قزع یعنی کچھ سر منڈانا کچھ بال رکھنے کے بیان میں۔
(72) Chapter. Al-Qaza (leaving a tuft of hair here and there after shaving one’s head).
حدیث نمبر: 5920
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد، قال: اخبرني مخلد، قال: اخبرني ابن جريج، قال: اخبرني عبيد الله بن حفص، ان عمر بن نافع، اخبره عن نافع مولى عبد الله، انه سمع ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينهى عن القزع" قال عبيد الله: قلت: وما القزع؟ فاشار لنا عبيد الله قال:" إذا حلق الصبي وترك ها هنا شعرة وههنا وههنا، فاشار لنا عبيد الله إلى ناصيته وجانبي راسه" قيل لعبيد الله: فالجارية والغلام، قال: لا ادري، هكذا قال: الصبي، قال عبيد الله: وعاودته، فقال:" اما القصة والقفا للغلام فلا باس بهما، ولكن القزع ان يترك بناصيته شعر وليس في راسه غيره، وكذلك شق راسه هذا وهذا".حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى عَنِ الْقَزَعِ" قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ: وَمَا الْقَزَعُ؟ فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ:" إِذَا حَلَقَ الصَّبِيَّ وَتَرَكَ هَا هُنَا شَعَرَةً وَهَهُنَا وَهَهُنَا، فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى نَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ رَأْسِهِ" قِيلَ لِعُبَيْدِ اللَّهِ: فَالْجَارِيَةُ وَالْغُلَامُ، قَالَ: لَا أَدْرِي، هَكَذَا قَالَ: الصَّبِيُّ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ:" أَمَّا الْقُصَّةُ وَالْقَفَا لِلْغُلَامِ فَلَا بَأْسَ بِهِمَا، وَلَكِنَّ الْقَزَعَ أَنْ يُتْرَكَ بِنَاصِيَتِهِ شَعَرٌ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ غَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ شَقُّ رَأْسِهِ هَذَا وَهَذَا".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن حفص نے خبر دی، انہیں عمرو بن نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع نے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے «قزع‏.‏» سے منع فرمایا، عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ «قزع‏.‏» کیا ہے؟ پھر عبیداللہ نے ہمیں اشارہ سے بتایا کہ نافع نے کہا کہ بچہ کا سر منڈاتے وقت کچھ یہاں چھوڑ دے اور کچھ بال وہاں چھوڑ دے۔ (تو اسے «قزع‏.‏» کہتے ہیں) اسے عبیداللہ نے پیشانی اور سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت بتائی۔ عبیداللہ نے اس کی تفسیر یوں بیان کی یعنی پیشانی پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں اور سر کے دونوں کونوں پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں۔ پھر عبیداللہ سے پوچھا گیا کہ اس میں لڑکا اور لڑکی دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟ فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ نافع نے صرف لڑکے کا لفظ کہا تھا۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ میں نے عمرو بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی کنپٹی یا گدی پر چوٹی کے بال اگر چھوڑ دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن «قزع‏.‏» یہ ہے کہ پیشانی پر بال چھوڑ دیئے جائیں اور باقی سب منڈوائے جائیں اسی طرح سر کے اس جانب میں اور اس جانب میں۔

Narrated Ubaidullah bin Hafs: that `Umar bin Nafi` told him that Nafi`, Maula `Abdullah had heard `Umar saying, "I heard Allah's Apostle forbidding Al-Qaza'." 'Ubaidullah added: I said, "What is Al-Qaza'?" 'Ubaidullah pointed (towards his head) to show us and added, "Nafi` said, 'It is when a boy has his head shaved leaving a tuft of hair here and a tuft of hair there." Ubaidullah pointed towards his forehead and the sides of his head. 'Ubaidullah was asked, "Does this apply to both girls and boys?" He said, "I don't know, but Nafi` said, 'The boy.'" 'Ubaidullah added, "I asked Nafi` again, and he said, 'As for leaving hair on the temples and the back part of the boy's head, there is no harm, but Al-Qaza' is to leave a tuft of hair on his forehead unshaved while there is no hair on the rest of his head, and also to leave hair on either side of his head.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 803

   صحيح البخاري5921عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   صحيح البخاري5920عبد الله بن عمرأما القصة والقفا للغلام فلا بأس بهما ولكن القزع أن يترك بناصيته شعر وليس في رأسه غيره وكذلك شق رأسه هذا وهذا
   صحيح مسلم5559عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن أبي داود4194عبد الله بن عمرالقزع وهو أن يحلق رأس الصبي فتترك له ذؤابة
   سنن أبي داود4193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5233عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5232عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرينهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5054عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5053عبد الله بن عمرنهاني الله عن القزع
   سنن ابن ماجه3637عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع قال وما القزع قال أن يحلق من رأس الصبي مكان ويترك مكان
   سنن ابن ماجه3638عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3638  
´قزع سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3638]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1) (قزع)
کے لغوی معنی ہیں:
بادل کے متفرق ٹکڑے۔
حدیث میں اس کا مطلب وہى جو حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا۔

(2)
اس سےممانعت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے۔
اور یہ وجہ بھی کہ یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا۔

(3)
آج کل سر پر لمبے بال رکھ کر گردن سے صاف کر دئے جاتے ہیں۔
اور گردن سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں۔
خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال کاٹنے کا خاص انداز بھی اس سے ملتا جلتا ہے اس میں زیادہ حصے کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ بھی قزع سے ایک لحاظ سے مشابہہ اور خلاف شریعت ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
کسی بیماری یا دوسرے عذر کی وجہ سے اگر سر کے ایک حصے کے بال اتارنے پڑیں تو جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4193  
´چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئیے جائیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4193]
فوائد ومسائل:
ہمارے ہاں آج کل برگر کٹ کے نام سے جو آدھا سر مونڈ دیا جا تا ہے، اس حدیث کی روشنی میں جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4193   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5920  
5920. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ قزع سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (راوی حدیث) عبید اللہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا قزع کیا ہے؟ پھر عبید اللہ نے ہمیں اشارے سے بتایا کہ بچےکا سر منڈواتے وقت کچھ بال یہاں چھوڑ دیے جائیں اور کچھ بال وہاں چھوڑ دیے جائیں۔ عبید اللہ نے اپنی پیشانی اور اپنے سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت سے آگاہ کیا۔ عبید اللہ سے پوچھا گیا: اس میں لڑکے اور لڑکی دونوں کا ایک حکم ہے؟ فرمایا: مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر بن نافع نے صرف بچے کا لفظ کہا تھا۔ عبید اللہ نے کہا: میں نے عمر بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی پیشانی اور گدی کے بال مونڈھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن قزع یہ ہے کہ پیشانی کے بال چھوڑدیے جائیں اس کے سوا سر پر کوئی بال نہ ہو اس طرح سر کے اس طرف اور اس طرف یعنی دائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5920]
حدیث حاشیہ:
بال چھوڑنے کو قزع کہتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5920   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.