الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
53. بَابُ إِثْمِ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ:
53. باب: (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے سر اٹھانے والے کا گناہ کتنا ہے؟
(53) Chapter. The sin of the one who raises his head before the Imam (raises his head).
حدیث نمبر: 691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا حجاج بن منهال، قال: حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اما يخشى احدكم او لا يخشى احدكم إذا رفع راسه قبل الإمام ان يجعل الله راسه راس حمار او يجعل الله صورته صورة حمار".حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ أَوْ لَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن زیاد سے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں وہ شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ پاک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Isn't he who raises his head before the Imam afraid that Allah may transform his head into that of a donkey or his figure (face) into that of a donkey?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 660

   صحيح البخاري691عبد الرحمن بن صخرأما يخشى أحدكم أو لا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه قبل الإمام أن يجعل الله رأسه رأس حمار أو يجعل الله صورته صورة حمار
   صحيح مسلم963عبد الرحمن بن صخرأما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   صحيح مسلم964عبد الرحمن بن صخرما يأمن الذي يرفع رأسه في صلاته قبل الإمام أن يحول الله صورته في صورة حمار
   جامع الترمذي582عبد الرحمن بن صخرأما يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   سنن أبي داود623عبد الرحمن بن صخرأما يخشى أو ألا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه والإمام ساجد أن يحول الله رأسه رأس حمار أو صورته صورة حمار
   سنن النسائى الصغرى829عبد الرحمن بن صخرألا يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   سنن ابن ماجه961عبد الرحمن بن صخرألا يخشى الذي يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   المعجم الصغير للطبراني216عبد الرحمن بن صخر أما يخاف الذى يرفع رأسه قبل الإمام أن يحول الله رأسه رأس حمار
   مسندالحميدي1019عبد الرحمن بن صخرإن الذي يرفع رأسه ويخفضه قبل الإمام، فإنما ناصيته بيد شيطان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 623  
´امام سے پہلے سر اٹھانے یا رکھنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 623]
623۔ اردو حاشیہ:
نماز کے اہم واجبات سے غافل رہنا انتہائی جاہل اور غبی ہونے کی علامت ہے، اسی معنی میں یہ وعید سنائی گئی ہے، لہٰذا مقتدی کو ہر حال میں اپنے امام کے پیچھے رہنا واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 623   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 829  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے کیا وہ (اس بات سے) نہیں ڈرتا کہ ۱؎ اللہ اس کا سر گدھے کے سر میں تبدیل نہ کر دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 829]
829 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی بطور سزا کیونکہ اس کا یہ فعل حماقت میں گدھے جیسا ہے۔ گدھا حماقت میں ضرب المثل ہے یا اگر فعل کے مطابق شکل بنائی جائے تو پھر ایسے شخص کا چہرہ گدھے جیسا ہونا چاہیے یا اسے گدھے سے تشبیہ دی ہے۔
➋ یہ حدیث تشدید پر محمول ہے۔ جب کوئی شخص امام سے قبل نماز سے فارغ نہیں ہو سکتا تو پھر پہلے سر اٹھانا حماقت نہیں تو اور کیا ہے؟ لیکن ظاہری مفہوم کے مطابق اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے سر کو گدھے کے سر جیسا بھی بنا سکتا ہے۔ اس وعید سے ڈرتے رہنا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 829   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث961  
´امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے، کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر سے بدل دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس قدر سخت وعید سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سے پہلے سجدے اور رکوع سے سر اٹھانا بہت بڑا گنا ہ ہے۔

(2)
عام طور پراللہ تعالیٰ گناہوں کی اس قسم کی سزا دنیا میں نہیں دیتا لیکن ایسا ممکن ہے کہ کسی شخص کو دنیا میں ہی سزا مل جائے۔
بالخصوص جب وہ عناد یا تکبر کی بنا پر گناہ کا ارتکاب کرے۔

(3)
امام سے پہلے سراٹھا لینے سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔
اس جلد بازی کے ذریعے سے وہ امام سے پہلے نماز سے فارغ تو نہیں ہو سکتا۔
پھر ایسی بے فائدہ حرکت حماقت ہی تو ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 961   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:691  
691. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’‘تم میں سے جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھاتا ہے، اسے کیا اس بات کا خوف نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سر جیسا بنا دے؟ یا اس کی صورت گدھے کی صورت جیسی بنا دے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:691]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ اس حدیث میں امام سے پہلے سر اٹھانے والے کے لیے وعید کا بیان ہے، تاہم دوران نماز میں کوئی کام بھی امام سے پہلے سرانجام دینا منع ہے۔
اس بارے میں ایک اور روایت بھی مشہور ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو شخص امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے یا نیچے رکھتا ہے، اس کی پیشانی شیطان کے قبضے میں ہے۔
اس کا ذکر حافظ ابن حجرؒ نے بھی فتح الباری (237/2)
میں کیا ہے لیکن یہ روایت مرفوعا صحیح نہیں۔
دیکھیے:
(المعجم الأوسط: 5/385، حديث: 7692)
جمہور کے نزدیک ایسا کرنے والا گناہ گار تو ہوگا، لیکن اس کی نماز ہوجائے گی، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ دانستہ ایسا کرنے والے کی نماز باطل ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایسے آدمی کی نماز سرے سے نہیں ہوتی، امام احمد وغیرہ کا بھی یہی موقف ہے کیونکہ نہی فساد کا تقاضا کرتی ہے۔
اگر اس کی نماز درست ہوتی تو اس کے لیے ثواب کی امید رکھی جاتی اور عقاب کا اندیشہ نہ ہوتا۔
(فتح الباري: 238/2)
علامہ سندھی ؒ فرماتے ہیں کہ ایسے آدمی کی نماز کو درست کہنے والوں پر تعجب ہے۔
یہ حضرات امام سے آگے نماز پڑھنے والے کی نماز کو تو درست نہیں کہتے، لیکن افعال میں آگے بڑھنے والے کی نماز کو درست قرار دیتے ہیں، حالانکہ اقتدا نماز کے افعال ہی میں کرنی ہوتی ہے اس اعتبار سے اگر جگہ میں امام سے آگے بڑھنے والے کی نماز فاسد ہے تو افعال میں آگے بڑھنے والے کی نماز بالاولیٰ فاسد ہونی چاہیے۔
(حاشیة السندي: 128/1) (2)
بعض لوگ حدیث میں بیان کردہ وعید کو مجاز پر محمول کرتے ہیں، یعنی ایسے شخص کی بے وقوفی اور کم عقلی کو ان الفاظ سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ اس امت میں مسخ جائز نہیں، علاوہ ازیں بکثرت اس حکم کی مخالفت کے باوجود کوئی واقعہ بھی تبدیلئ شکل کے متعلق منقول نہیں ہوا۔
یہ موقف مبنی بر حقیقت نہیں ہے، کیونکہ اس امت میں مسخ کی نفی علی الاطلاق درست نہیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
اس امت کے آخری دور میں خسف، مسخ اور قذف واقع ہوگا۔
رہی یہ بات کہ ایسا کوئی واقعہ رونما کیوں نہیں ہوا؟ تو یہ محض اللہ کا فضل ہے کہ ایسے شخص کو فوری طور پر سزا نہیں دی جاتی، کتنی ہی سزائیں ایسی ہیں کہ بندہ ان کا مستحق بن جاتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرماتا ہے، نیز حدیث سے صرف یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایسا آدمی اس سزا کا مستحق ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس قسم کے لوگوں کو ڈھیل دے رکھی ہو۔
(عمدة الأحکام: 313/4) (3)
حافظ ابن حجر ؒ نے اس بحث کے آخر میں بڑی عمدہ بات لکھی ہے کہ امام سے مسابقت کا سبب بندے کی جلد بازی ہوتی ہے تو ایسے انسان کو سوچنا چاہیے کہ وہ جتنی بھی جلدی کرے آخر سلام تو اس نے امام کے ساتھ ہی پھیرنا ہے۔
(فتح الباري: 238/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 691   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.