الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
40. بَابُ تَرْجَمَةِ الْحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تُرْجُمَانٌ وَاحِدٌ:
40. باب: حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لیے کافی ہے۔
(40) Chapter. The translators of a ruler; and is it permissible to keep one translator?
حدیث نمبر: 7196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله، ان عبد الله بن عباس اخبره، ان ابا سفيان بن حرب اخبره،" ان هرقل ارسل إليه في ركب من قريش، ثم قال لترجمانه: قل لهم إني سائل هذا فإن كذبني فكذبوه، فذكر الحديث، فقال للترجمان: قل له: إن كان ما تقول حقا فسيملك موضع قدمي هاتين".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ: قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِلتُّرْجُمَانِ: قُلْ لَهُ: إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ابوسفیان بن حرب نے انہیں خبر دی کہ ہرقل نے انہیں قریش کی ایک جماعت کے ساتھ بلا بھیجا، پھر اپنے ترجمان سے کہا، ان سے کہو کہ میں ان کے بارے میں پوچھوں گا۔ اگر یہ مجھ سے جھوٹ بات کہے تو اسے جھٹلا دیں۔ پھر پوری حدیث بیان کی اس سے کہو کہ اگر تمہاری باتیں صحیح ہیں تو وہ شخص اس ملک کا بھی ہو جائے گا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: That Abu Sufyan bin Harb told him that Heraclius had called him along with the members of a Quraish caravan and then said to his interpreter, "Tell them that I want to ask this (Abu Sufyan) a question, and if he tries to tell me a lie, they should contradict him." Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said that Heraclius said to the inter Peter, "Say to him (Abu Sufyan), 'If what you say is true, then he (the Prophet) will take over the place underneath my two feet.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 304


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7196  
7196. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہیں ابو سفیان ؓ نے بتایا کہ ہرقل نے انہیں قریش کی جماعت کے ہمراہ اپنے ہاں بلا بھیجا۔ پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا: ان سے کہو: میں اس شخص (نبی ﷺ) کے متعلق پوچھنے والا ہوں، اگر یہ مجھ سے جھوٹ کہے تو آپ اسے جھٹلا دیں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔ آخر میں اس نے ترجمان سے کہا: اس سے کہو؛ اگر تمہاری باتیں مبنی بر حقیقت ہیں تو وہ شخص اس ملک کا سربراہ ہوگا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7196]
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ اعتراض ہوا ہے کہ ہرقل کا فعل کیا حجت ہے وہ تو کافر تھا۔
نصرانیوں نے اس کا جواب یوں دیا ہے کہ گو ہرقل کافر ہے مگر اگلے پیغمبروں کی کتابوں اور ان کے حالات سے خوب واقف تھا تو گویا پہلی شریعتوں میں بھی ایک ہی مترجم کا ترجمہ کرنا کافی سمجھا جاتا تھا۔
بعضوں نے کہا کہ ہرقل کے فعل سے غرض نہیں بلکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جو اس امت کے عالم تھے اس قصے کو نقل کیا اور اس پر یہ اعتراض نہ کیا کہ ایک شخص کا ترجمہ غیر کافی تھا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک شخص کی مترجمی کافی سمجھتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7196   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7196  
7196. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہیں ابو سفیان ؓ نے بتایا کہ ہرقل نے انہیں قریش کی جماعت کے ہمراہ اپنے ہاں بلا بھیجا۔ پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا: ان سے کہو: میں اس شخص (نبی ﷺ) کے متعلق پوچھنے والا ہوں، اگر یہ مجھ سے جھوٹ کہے تو آپ اسے جھٹلا دیں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔ آخر میں اس نے ترجمان سے کہا: اس سے کہو؛ اگر تمہاری باتیں مبنی بر حقیقت ہیں تو وہ شخص اس ملک کا سربراہ ہوگا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7196]
حدیث حاشیہ:

ہر قل اگرچہ کافرتھا لیکن پہلے انبیاء علیہم السلام کی کتابوں اور ان کے حالات سے کوب واقف تھا۔
اس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ پہلی شریعتوں میں بھی یہی ہے کہ شاہی دربار میں ایک ترجمان ہوتا تھا جو غیر ملکی لوگوں کی ترجمانی کر کے بادشاہ کو بتاتا تھا۔

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے وہ مترجمین کی شرط لگانا محض تکلف ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔
اگر یہ موقف غلط ہوتا تو کم ازکم وہ اس کی ضرور اصلاح کرتے۔
ان کا خاموش رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ترجمانی کے لیے ایک ہی مترجم کافی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7196   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.