English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
106. باب من أشعر وقلد بذي الحليفة ثم أحرم:
باب: جس نے ذو الحلیفہ میں اشعار کیا اور قلادہ پہنایا پھر احرام باندھا!۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1694
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , وَمَرْوَانَ , قَالَا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تقریباً اپنے ایک ہزار ساتھیوں کے ساتھ (حج کے لیے نکلے) جب ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1694]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1811
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ قَبْلَ أَنْ يَحْلِقَ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ بِذَلِكَ".
ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں مسور رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صلح حدیبیہ کے موقع پر) قربانی سر منڈوانے سے پہلے کی تھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب کو بھی اسی کا حکم دیا تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 1811]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2712
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ، وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ، فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، وَجَاءَ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَهِيَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ وَلا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ سورة الممتحنة آية 10.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے سنا، یہ دونوں حضرات اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے (حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سہیل نے رکھی تھیں، ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں (فرار ہو کر) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہو گا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہو کر آیا تھا (معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کر دیا گیا۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مکہ سے بھاگ کر آیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان کے حوالے کر دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کر کے آ گئی تھیں، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن (مکہ سے نکل کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تھیں، وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) ارشاد فرما چکا تھا «{‏ إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن الله أعلم بإيمانهن‏ }‏ إلى قوله ‏ {‏ ولا هم يحلون لهن‏ }‏‏.‏» ‏‏‏‏ جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کر کے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ کفار و مشرکین ان کے لیے حلال نہیں ہیں الخ۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 2712]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2731
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ يُصَدِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثَ صَاحِبِهِ، قَالَا:‏‏‏‏"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ بِالْغَمِيمِ فِي خَيْلٍ لِقُرَيْشٍ طَلِيعَةٌ، فَخُذُوا ذَاتَ الْيَمِينِ، فَوَاللَّهِ مَا شَعَرَ بِهِمْ خَالِدٌ حَتَّى إِذَا هُمْ بِقَتَرَةِ الْجَيْشِ، فَانْطَلَقَ يَرْكُضُ نَذِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالثَّنِيَّةِ الَّتِي يُهْبَطُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا بَرَكَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ حَلْ، حَلْ، فَأَلَحَّتْ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ، خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ وَمَا ذَاكَ لَهَا بِخُلُقٍ، وَلَكِنْ حَبَسَهَا حَابِسُ الْفِيلِ، ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا، ثُمَّ زَجَرَهَا فَوَثَبَتْ، قَالَ:‏‏‏‏ فَعَدَلَ عَنْهُمْ حَتَّى نَزَلَ بِأَقْصَى الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَمَدٍ قَلِيلِ الْمَاءِ يَتَبَرَّضُهُ النَّاسُ تَبَرُّضًا فَلَمْ يُلَبِّثْهُ النَّاسُ حَتَّى نَزَحُوهُ، وَشُكِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَطَشُ، فَانْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهُ فِيهِ، فَوَاللَّهِ مَا زَالَ يَجِيشُ لَهُمْ بِالرِّيِّ حَتَّى صَدَرُوا عَنْهُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ الْخُزَاعِيُّ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ خُزَاعَةَ، وَكَانُوا عَيْبَةَ نُصْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ تِهَامَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي تَرَكْتُ كَعْبَ بْنَ لُؤَيٍّ، وَعَامِرَ بْنَ لُؤَيٍّ نَزَلُوا أَعْدَادَ مِيَاهِ الْحُدَيْبِيَةِ وَمَعَهُمُ الْعُوذُ الْمَطَافِيلُ وَهُمْ مُقَاتِلُوكَ وَصَادُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَمْ نَجِئْ لِقِتَالِ أَحَدٍ وَلَكِنَّا جِئْنَا مُعْتَمِرِينَ، وَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ نَهِكَتْهُمُ الْحَرْبُ وَأَضَرَّتْ بِهِمْ، فَإِنْ شَاءُوا مَادَدْتُهُمْ مُدَّةً، وَيُخَلُّوا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّاسِ فَإِنْ أَظْهَرْ، فَإِنْ شَاءُوا أَنْ يَدْخُلُوا فِيمَا دَخَلَ فِيهِ النَّاسُ فَعَلُوا وَإِلَّا فَقَدْ جَمُّوا، وَإِنْ هُمْ أَبَوْا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَى أَمْرِي هَذَا حَتَّى تَنْفَرِدَ سَالِفَتِي وَلَيُنْفِذَنَّ اللَّهُ أَمْرَهُ، فَقَالَ بُدَيْلٌ:‏‏‏‏ سَأُبَلِّغُهُمْ مَا تَقُولُ، قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى قُرَيْشًا، قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَدْ جِئْنَاكُمْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ، وَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ قَوْلًا، فَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَعْرِضَهُ عَلَيْكُمْ فَعَلْنَا، فَقَالَ سُفَهَاؤُهُمْ:‏‏‏‏ لَا حَاجَةَ لَنَا أَنْ تُخْبِرَنَا عَنْهُ بِشَيْءٍ، وَقَالَ ذَوُو الرَّأْيِ مِنْهُمْ:‏‏‏‏ هَاتِ مَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهُ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، فَحَدَّثَهُمْ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ قَوْمِ، أَلَسْتُمْ بِالْوَالِدِ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ أَوَلَسْتُ بِالْوَلَدِ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ فَهَلْ تَتَّهِمُونِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي اسْتَنْفَرْتُ أَهْلَ عُكَاظَ، فَلَمَّا بَلَّحُوا عَلَيَّ جِئْتُكُمْ بِأَهْلِي وَوَلَدِي، وَمَنْ أَطَاعَنِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ هَذَا قَدْ عَرَضَ لَكُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ، اقْبَلُوهَا وَدَعُونِي آتِيهِ، قَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَأَتَاهُ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَحْوًا مِنْ قَوْلِهِ لِبُدَيْلٍ، فَقَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ عِنْدَ ذَلِكَ أَيْ مُحَمَّدُ، أَرَأَيْتَ إِنِ اسْتَأْصَلْتَ أَمْرَ قَوْمِكَ، هَلْ سَمِعْتَ بِأَحَدٍ مِنَ الْعَرَبِ اجْتَاحَ أَهْلَهُ قَبْلَكَ وَإِنْ تَكُنِ الْأُخْرَى، فَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى وُجُوهًا وَإِنِّي لَأَرَى أَوْشَابًا مِنَ النَّاسِ خَلِيقًا أَنْ يَفِرُّوا وَيَدَعُوكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ:‏‏‏‏ امْصُصْ بَظْرَ اللَّاتِ، أَنَحْنُ نَفِرُّ عَنْهُ وَنَدَعُهُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ ذَا؟ قَالُوا:‏‏‏‏أَبُو بَكْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا يَدٌ كَانَتْ لَكَ عِنْدِي لَمْ أَجْزِكَ بِهَا لَأَجَبْتُكَ، قَالَ:‏‏‏‏ وَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُلَّمَا تَكَلَّمَ أَخَذَ بِلِحْيَتِهِ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ السَّيْفُ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ، فَكُلَّمَا أَهْوَى عُرْوَةُ بِيَدِهِ إِلَى لِحْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ يَدَهُ بِنَعْلِ السَّيْفِ، وَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَخِّرْ يَدَكَ عَنْ لِحْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ عُرْوَةُ رَأْسَهُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا؟ قَالُوا:‏‏‏‏ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ غُدَرُ، أَلَسْتُ أَسْعَى فِي غَدْرَتِكَ، وَكَانَ الْمُغِيرَةُ صَحِبَ قَوْمًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَتَلَهُمْ وَأَخَذَ أَمْوَالَهُمْ، ثُمَّ جَاءَ فَأَسْلَمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا الْإِسْلَامَ فَأَقْبَلُ، وَأَمَّا الْمَالَ فَلَسْتُ مِنْهُ فِي شَيْءٍ، ثُمَّ إِنَّ عُرْوَةَ جَعَلَ يَرْمُقُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَيْنَيْهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا تَنَخَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي كَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَكَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَإِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ، وَإِذَا تَوَضَّأَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ، وَإِذَا تَكَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ، وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ، فَرَجَعَ عُرْوَةُ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ قَوْمِ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَفَدْتُ عَلَى الْمُلُوكِ وَوَفَدْتُ عَلَى قَيْصَرَ، وَكِسْرَى، وَالنَّجَاشِيِّ، وَاللَّهِ إِنْ رَأَيْتُ مَلِكًا قَطُّ يُعَظِّمُهُ أَصْحَابُهُ مَا يُعَظِّمُ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدًا، وَاللَّهِ إِنْ تَنَخَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي كَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَكَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَإِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ، وَإِذَا تَوَضَّأَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ، وَإِذَا تَكَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ، وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ عَرَضَ عَلَيْكُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ فَاقْبَلُوهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ:‏‏‏‏ دَعُونِي آتِيهِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذَا فُلَانٌ، وَهُوَ مِنْ قَوْمٍ يُعَظِّمُونَ الْبُدْنَ، فَابْعَثُوهَا لَهُ، فَبُعِثَتْ لَهُ وَاسْتَقْبَلَهُ النَّاسُ يُلَبُّونَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ، قَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا يَنْبَغِي لِهَؤُلَاءِ أَنْ يُصَدُّوا عَنِ الْبَيْتِ، فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ الْبُدْنَ قَدْ قُلِّدَتْ وَأُشْعِرَتْ، فَمَا أَرَى أَنْ يُصَدُّوا عَنِ الْبَيْتِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مِكْرَزُ بْنُ حَفْصٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ دَعُونِي آتِيهِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذَا مِكْرَزٌ، وَهُوَ رَجُلٌ فَاجِرٌ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُكَلِّمُهُ إِذْ جَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو". قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّهُ لَمَّا جَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَهُلَ لَكُمْ مِنْ أَمْرِكُمْ. قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَجَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ:‏‏‏‏ هَاتِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ كِتَابًا، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَاتِبَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، قَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ أَمَّا الرَّحْمَنُ، فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَلَكِنْ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ كَمَا كُنْتَ تَكْتُبُ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا نَكْتُبُهَا إِلَّا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ، ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا صَدَدْنَاكَ عَنِ الْبَيْتِ وَلَا قَاتَلْنَاكَ، وَلَكِنْ اكْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَسُولُ اللَّهِ، وَإِنْ كَذَّبْتُمُونِي اكْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَذَلِكَ لِقَوْلِهِ:‏‏‏‏ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلَى أَنْ تُخَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَطُوفَ بِهِ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا تَتَحَدَّثُ الْعَرَبُ، أَنَّا أُخِذْنَا ضُغْطَةً، وَلَكِنْ ذَلِكَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَكَتَبَ، فَقَالَ سُهَيْلٌ، وَعَلَى:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا رَجُلٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، قَالَ الْمُسْلِمُونَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، كَيْفَ يُرَدُّ إِلَى الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ جَاءَ مُسْلِمًا؟ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ دَخَلَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو يَرْسُفُ فِي قُيُودِهِ، وَقَدْ خَرَجَ مِنْ أَسْفَلِ مَكَّةَ حَتَّى رَمَى بِنَفْسِهِ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ هَذَا يَا مُحَمَّدُ، أَوَّلُ مَا أُقَاضِيكَ عَلَيْهِ أَنْ تَرُدَّهُ إِلَيَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَمْ نَقْضِ الْكِتَابَ بَعْدُ، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ إِذًا لَمْ أُصَالِحْكَ عَلَى شَيْءٍ أَبَدًا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَأَجِزْهُ لِي، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِمُجِيزِهِ لَكَ، قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، فَافْعَلْ، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِفَاعِلٍ، قَالَ مِكْرَزٌ:‏‏‏‏ بَلْ قَدْ أَجَزْنَاهُ لَكَ، قَالَ أَبُو جَنْدَلٍ:‏‏‏‏ أَيْ مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أُرَدُّ إِلَى الْمُشْرِكِينَ، وَقَدْ جِئْتُ مُسْلِمًا، أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ لَقِيتُ وَكَانَ قَدْ عُذِّبَ عَذَابًا شَدِيدًا فِي اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْتَ نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَى الْبَاطِلِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا إِذًا قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَلَسْتُ أَعْصِيهِ وَهُوَ نَاصِرِي، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَوَلَيْسَ كُنْتَ تُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ فَنَطُوفُ بِهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، فَأَخْبَرْتُكَ أَنَّا نَأْتِيهِ الْعَامَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَيْسَ هَذَا نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَى الْبَاطِلِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا، إِذًا قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا الرَّجُلُ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ يَعْصِي رَبَّهُ وَهُوَ نَاصِرُهُ فَاسْتَمْسِكْ بِغَرْزِهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّهُ عَلَى الْحَقِّ، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ كَانَ يُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ وَنَطُوفُ بِهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، أَفَأَخْبَرَكَ أَنَّكَ تَأْتِيهِ الْعَامَ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَعَمِلْتُ لِذَلِكَ أَعْمَالًا، قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِيَّةِ الْكِتَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ قُومُوا فَانْحَرُوا، ثُمَّ احْلِقُوا، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا قَامَ مِنْهُمْ رَجُلٌ حَتَّى قَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ مِنْهُمْ أَحَدٌ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَذَكَرَ لَهَا مَا لَقِيَ مِنَ النَّاسِ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتُحِبُّ ذَلِكَ اخْرُجْ، ثُمَّ لَا تُكَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى تَنْحَرَ بُدْنَكَ، وَتَدْعُوَ حَالِقَكَ فَيَحْلِقَكَ، فَخَرَجَ فَلَمْ يُكَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ نَحَرَ بُدْنَهُ وَدَعَا حَالِقَهُ فَحَلَقَهُ، فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ قَامُوا فَنَحَرُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَحْلِقُ بَعْضًا حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا غَمًّا، ثُمَّ جَاءَهُ نِسْوَةٌ مُؤْمِنَاتٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ حَتَّى بَلَغَ بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ سورة الممتحنة آية 10، فَطَلَّقَ عُمَرُ يَوْمَئِذٍ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا لَهُ فِي الشِّرْكِ، فَتَزَوَّجَ إِحْدَاهُمَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَالْأُخْرَى صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ، ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَجَاءَهُ أَبُو بَصِيرٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُوَ مُسْلِمٌ، فَأَرْسَلُوا فِي طَلَبِهِ رَجُلَيْنِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ الْعَهْدَ الَّذِي جَعَلْتَ لَنَا فَدَفَعَهُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ، فَخَرَجَا بِهِ حَتَّى بَلَغَا ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَنَزَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ تَمْرٍ لَهُمْ، فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى سَيْفَكَ هَذَا يَا فُلَانُ جَيِّدًا فَاسْتَلَّهُ الْآخَرُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَجَيِّدٌ، لَقَدْ جَرَّبْتُ بِهِ ثُمَّ جَرَّبْتُ، فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ:‏‏‏‏ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْهِ فَأَمْكَنَهُ مِنْهُ، فَضَرَبَهُ حَتَّى بَرَدَ وَفَرَّ الْآخَرُ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ يَعْدُو، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ:‏‏‏‏ لَقَدْ رَأَى هَذَا ذُعْرًا، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:‏‏‏‏ قُتِلَ وَاللَّهِ صَاحِبِي وَإِنِّي لَمَقْتُولٌ، فَجَاءَ أَبُو بَصِيرٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَدْ وَاللَّهِ أَوْفَى اللَّهُ ذِمَّتَكَ، قَدْ رَدَدْتَنِي إِلَيْهِمْ، ثُمَّ أَنْجَانِي اللَّهُ مِنْهُمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَيْلُ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ لَوْ كَانَ لَهُ أَحَدٌ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ عَرَفَ أَنَّهُ سَيَرُدُّهُ إِلَيْهِمْ، فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى سِيفَ الْبَحْرِ، قَالَ:‏‏‏‏ وَيَنْفَلِتُ مِنْهُمْ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلٍ فَلَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ، فَجَعَلَ لَا يَخْرُجُ مِنْ قُرَيْشٍ رَجُلٌ قَدْ أَسْلَمَ إِلَّا لَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ حَتَّى اجْتَمَعَتْ مِنْهُمْ عِصَابَةٌ، فَوَاللَّهِ مَا يَسْمَعُونَ بِعِيرٍ خَرَجَتْ لِقُرَيْشٍ إِلَى الشَّأْمِ إِلَّا اعْتَرَضُوا لَهَا، فَقَتَلُوهُمْ وَأَخَذُوا أَمْوَالَهُمْ، فَأَرْسَلَتْ قُرَيْشٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُنَاشِدُهُ بِاللَّهِ وَالرَّحِمِ لَمَّا أَرْسَلَ، فَمَنْ أَتَاهُ فَهُوَ آمِنٌ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ حَتَّى بَلَغَ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ سورة الفتح آية 24 - 26، وَكَانَتْ حَمِيَّتُهُمْ أَنَّهُمْ لَمْ يُقِرُّوا أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ، وَلَمْ يُقِرُّوا بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَحَالُوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْبَيْتِ. وَقَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ مَعَرَّةٌ الْعُرُّ الْجَرَبُ تَزَيَّلُوا تَمَيَّزُوا، وَحَمَيْتُ الْقَوْمَ مَنَعْتُهُمْ حِمَايَةً، وَأَحْمَيْتُ الْحِمَى جَعَلْتُهُ حِمًى لَا يُدْخَلُ، وَأَحْمَيْتُ الْحَدِيدَ، وَأَحْمَيْتُ الرَّجُلَ إِذَا أَغْضَبْتَهُ إِحْمَاءً.
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4178
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ حِينَ حَدَّثَ هَذَا الْحَدِيثَ حَفِظْتُ بَعْضَهُ , وَثَبَّتَنِي مَعْمَرٌ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ يَزِيدُ , أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ , قَالَا: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ , فَلَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ , وَبَعَثَ عَيْنًا لَهُ مِنْ خُزَاعَةَ , وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بِغَدِيرِ الْأَشْطَاطِ أَتَاهُ عَيْنُهُ , قَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا جَمَعُوا لَكَ جُمُوعًا , وَقَدْ جَمَعُوا لَكَ الْأَحَابِيشَ وَهُمْ مُقَاتِلُوكَ , وَصَادُّوكَ عَنْ الْبَيْتِ وَمَانِعُوكَ , فَقَالَ:" أَشِيرُوا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيَّ , أَتَرَوْنَ أَنْ أَمِيلَ إِلَى عِيَالِهِمْ وَذَرَارِيِّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَصُدُّونَا عَنْ الْبَيْتِ؟ فَإِنْ يَأْتُونَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَطَعَ عَيْنًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَإِلَّا تَرَكْنَاهُمْ مَحْرُوبِينَ" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْتَ عَامِدًا لِهَذَا الْبَيْتِ لَا تُرِيدُ قَتْلَ أَحَدٍ وَلَا حَرْبَ أَحَدٍ , فَتَوَجَّهْ لَهُ , فَمَنْ صَدَّنَا عَنْهُ قَاتَلْنَاهُ , قَالَ:" امْضُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ جب زہری نے یہ حدیث بیان کی (جو آگے مذکور ہوئی ہے) تو اس میں سے کچھ میں نے یاد رکھی اور معمر نے اس کو اچھی طرح یاد دلایا۔ ان سے عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے بیان کیا ‘ ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کچھ بڑھاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً ایک ہزار صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ پھر جب آپ ذو الحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو قلادہ پہنایا اور اس پر نشان لگایا اور وہیں سے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر آپ نے قبیلہ خزاعہ کے ایک صحابی کو جاسوسی کے لیے بھیجا اور خود بھی سفر جاری رکھا۔ جب آپ غدیر الاشطاط پر پہنچے تو آپ کے جاسوس بھی خبریں لے کر آ گئے۔ جنہوں نے بتایا کہ قریش نے آپ کے مقابلے کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے اور بہت سے قبائل کو بلایا ہے۔ وہ آپ سے جنگ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور آپ کو بیت اللہ سے روکیں گے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ مجھے مشورہ دو کیا تمہارے خیال میں یہ مناسب ہو گا کہ میں ان کفار کی عورتوں اور بچوں پر حملہ کر دوں جو ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں؟ اگر انہوں نے ہمارا مقابلہ کیا تو اللہ عزوجل نے مشرکین سے ہمارے جاسوس کو محفوظ رکھا ہے اور اگر وہ ہمارے مقابلے پر نہیں آتے تو ہم انہیں ایک ہاری ہوئی قوم جان کر چھوڑ دیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ تو صرف بیت اللہ کے عمرہ کے لیے نکلے ہیں نہ آپ کا ارادہ کسی کو قتل کرنے کا ہے اور نہ کسی سے لڑائی کا۔ اس لیے آپ بیت اللہ تشریف لے چلیں۔ اگر ہمیں پھر بھی کوئی بیت اللہ تک جانے سے روکے گا تو ہم اس سے جنگ کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ کا نام لے کر سفر جاری رکھو۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4178]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4181
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ , سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ ,وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ يُخْبِرَانِ خَبَرًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُمْرَةِ الْحُدَيْبِيَةِ , فَكَانَ فِيمَا أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْهُمَا:" أَنَّهُ لَمَّا كَاتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ , وَكَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ: لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا , وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ , وَأَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ , فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامَّعَضُوا فَتَكَلَّمُوا فِيهِ , فَلَمَّا أَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ كَاتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا جَنْدَلِ بْنَ سُهَيْلٍ يَوْمَئِذٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو , وَلَمْ يَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا , وَجَاءَتِ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَاتِقٌ , فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْمُؤْمِنَاتِ مَا أَنْزَلَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ دونوں راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور (قریش کا نمائندہ) سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو جائے تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہو گا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شرط کو قبول کر لیں اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔ مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی (کہا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کر دیں) سہیل نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا تو صلح بھی نہیں ہو سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بھی تسلیم کر لی اور ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کر دیا (جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے) (شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر) جو بھی آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیتے ‘ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں جو اس مدت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں ‘ وہ اس وقت نوجوان تھیں ‘ ان کے گھر والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کر دیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4181]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2711
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا كَاتَبَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو يَوْمَئِذٍ كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ، فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامْتَعَضُوا مِنْهُ، وَأَبَى سُهَيْلٌ إِلَّا ذَلِكَ، فَكَاتَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، فَرَدَّ يَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَمْ يَأْتِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا، وَجَاءَ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ، وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَهِيَ عَاتِقٌ، فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَرْجِعْهَا إِلَيْهِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ وَلا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ سورة الممتحنة آية 10.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے سنا، یہ دونوں حضرات اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہ جب سہیل بن عمرو نے (حدیبیہ میں کفار قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سہیل نے رکھی تھیں، ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں (فرار ہو کر) چلا جائے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہو گا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور اس پر انہیں دکھ ہوا تھا۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رضی اللہ عنہ کو جو مسلمان ہو کر آیا تھا (معاہدہ کے تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کر دیا گیا۔ اسی طرح مدت صلح میں جو مرد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مکہ سے بھاگ کر آیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان کے حوالے کر دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجرت کر کے آ گئی تھیں، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن (مکہ سے نکل کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تھیں، وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے حوالے نہیں فرمایا، بلکہ عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) ارشاد فرما چکا تھا «{‏ إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن الله أعلم بإيمانهن‏ }‏ إلى قوله ‏ {‏ ولا هم يحلون لهن‏ }‏‏.‏» ‏‏‏‏ جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجرت کر کے پہنچیں تو پہلے تم ان کا امتحان لے لو، یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد تک کہ کفار و مشرکین ان کے لیے حلال نہیں ہیں الخ۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 2711]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2732
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ يُصَدِّقُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثَ صَاحِبِهِ، قَالَا:‏‏‏‏"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ بِالْغَمِيمِ فِي خَيْلٍ لِقُرَيْشٍ طَلِيعَةٌ، فَخُذُوا ذَاتَ الْيَمِينِ، فَوَاللَّهِ مَا شَعَرَ بِهِمْ خَالِدٌ حَتَّى إِذَا هُمْ بِقَتَرَةِ الْجَيْشِ، فَانْطَلَقَ يَرْكُضُ نَذِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالثَّنِيَّةِ الَّتِي يُهْبَطُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا بَرَكَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ حَلْ، حَلْ، فَأَلَحَّتْ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ، خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا خَلَأَتِ الْقَصْوَاءُ وَمَا ذَاكَ لَهَا بِخُلُقٍ، وَلَكِنْ حَبَسَهَا حَابِسُ الْفِيلِ، ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا، ثُمَّ زَجَرَهَا فَوَثَبَتْ، قَالَ:‏‏‏‏ فَعَدَلَ عَنْهُمْ حَتَّى نَزَلَ بِأَقْصَى الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَمَدٍ قَلِيلِ الْمَاءِ يَتَبَرَّضُهُ النَّاسُ تَبَرُّضًا فَلَمْ يُلَبِّثْهُ النَّاسُ حَتَّى نَزَحُوهُ، وَشُكِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَطَشُ، فَانْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهُ فِيهِ، فَوَاللَّهِ مَا زَالَ يَجِيشُ لَهُمْ بِالرِّيِّ حَتَّى صَدَرُوا عَنْهُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ الْخُزَاعِيُّ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ خُزَاعَةَ، وَكَانُوا عَيْبَةَ نُصْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ تِهَامَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي تَرَكْتُ كَعْبَ بْنَ لُؤَيٍّ، وَعَامِرَ بْنَ لُؤَيٍّ نَزَلُوا أَعْدَادَ مِيَاهِ الْحُدَيْبِيَةِ وَمَعَهُمُ الْعُوذُ الْمَطَافِيلُ وَهُمْ مُقَاتِلُوكَ وَصَادُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَمْ نَجِئْ لِقِتَالِ أَحَدٍ وَلَكِنَّا جِئْنَا مُعْتَمِرِينَ، وَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ نَهِكَتْهُمُ الْحَرْبُ وَأَضَرَّتْ بِهِمْ، فَإِنْ شَاءُوا مَادَدْتُهُمْ مُدَّةً، وَيُخَلُّوا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّاسِ فَإِنْ أَظْهَرْ، فَإِنْ شَاءُوا أَنْ يَدْخُلُوا فِيمَا دَخَلَ فِيهِ النَّاسُ فَعَلُوا وَإِلَّا فَقَدْ جَمُّوا، وَإِنْ هُمْ أَبَوْا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَى أَمْرِي هَذَا حَتَّى تَنْفَرِدَ سَالِفَتِي وَلَيُنْفِذَنَّ اللَّهُ أَمْرَهُ، فَقَالَ بُدَيْلٌ:‏‏‏‏ سَأُبَلِّغُهُمْ مَا تَقُولُ، قَالَ:‏‏‏‏ فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى قُرَيْشًا، قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَدْ جِئْنَاكُمْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ، وَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ قَوْلًا، فَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَعْرِضَهُ عَلَيْكُمْ فَعَلْنَا، فَقَالَ سُفَهَاؤُهُمْ:‏‏‏‏ لَا حَاجَةَ لَنَا أَنْ تُخْبِرَنَا عَنْهُ بِشَيْءٍ، وَقَالَ ذَوُو الرَّأْيِ مِنْهُمْ:‏‏‏‏ هَاتِ مَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهُ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، فَحَدَّثَهُمْ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ قَوْمِ، أَلَسْتُمْ بِالْوَالِدِ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ أَوَلَسْتُ بِالْوَلَدِ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ فَهَلْ تَتَّهِمُونِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي اسْتَنْفَرْتُ أَهْلَ عُكَاظَ، فَلَمَّا بَلَّحُوا عَلَيَّ جِئْتُكُمْ بِأَهْلِي وَوَلَدِي، وَمَنْ أَطَاعَنِي؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ هَذَا قَدْ عَرَضَ لَكُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ، اقْبَلُوهَا وَدَعُونِي آتِيهِ، قَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَأَتَاهُ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَحْوًا مِنْ قَوْلِهِ لِبُدَيْلٍ، فَقَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ عِنْدَ ذَلِكَ أَيْ مُحَمَّدُ، أَرَأَيْتَ إِنِ اسْتَأْصَلْتَ أَمْرَ قَوْمِكَ، هَلْ سَمِعْتَ بِأَحَدٍ مِنَ الْعَرَبِ اجْتَاحَ أَهْلَهُ قَبْلَكَ وَإِنْ تَكُنِ الْأُخْرَى، فَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى وُجُوهًا وَإِنِّي لَأَرَى أَوْشَابًا مِنَ النَّاسِ خَلِيقًا أَنْ يَفِرُّوا وَيَدَعُوكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ:‏‏‏‏ امْصُصْ بَظْرَ اللَّاتِ، أَنَحْنُ نَفِرُّ عَنْهُ وَنَدَعُهُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ ذَا؟ قَالُوا:‏‏‏‏أَبُو بَكْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا يَدٌ كَانَتْ لَكَ عِنْدِي لَمْ أَجْزِكَ بِهَا لَأَجَبْتُكَ، قَالَ:‏‏‏‏ وَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُلَّمَا تَكَلَّمَ أَخَذَ بِلِحْيَتِهِ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ السَّيْفُ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ، فَكُلَّمَا أَهْوَى عُرْوَةُ بِيَدِهِ إِلَى لِحْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ يَدَهُ بِنَعْلِ السَّيْفِ، وَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَخِّرْ يَدَكَ عَنْ لِحْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ عُرْوَةُ رَأْسَهُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا؟ قَالُوا:‏‏‏‏ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ غُدَرُ، أَلَسْتُ أَسْعَى فِي غَدْرَتِكَ، وَكَانَ الْمُغِيرَةُ صَحِبَ قَوْمًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَتَلَهُمْ وَأَخَذَ أَمْوَالَهُمْ، ثُمَّ جَاءَ فَأَسْلَمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا الْإِسْلَامَ فَأَقْبَلُ، وَأَمَّا الْمَالَ فَلَسْتُ مِنْهُ فِي شَيْءٍ، ثُمَّ إِنَّ عُرْوَةَ جَعَلَ يَرْمُقُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَيْنَيْهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا تَنَخَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي كَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَكَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَإِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ، وَإِذَا تَوَضَّأَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ، وَإِذَا تَكَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ، وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ، فَرَجَعَ عُرْوَةُ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ قَوْمِ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَفَدْتُ عَلَى الْمُلُوكِ وَوَفَدْتُ عَلَى قَيْصَرَ، وَكِسْرَى، وَالنَّجَاشِيِّ، وَاللَّهِ إِنْ رَأَيْتُ مَلِكًا قَطُّ يُعَظِّمُهُ أَصْحَابُهُ مَا يُعَظِّمُ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدًا، وَاللَّهِ إِنْ تَنَخَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي كَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَكَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ، وَإِذَا أَمَرَهُمُ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ، وَإِذَا تَوَضَّأَ كَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وَضُوئِهِ، وَإِذَا تَكَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ، وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ، وَإِنَّهُ قَدْ عَرَضَ عَلَيْكُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ فَاقْبَلُوهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ:‏‏‏‏ دَعُونِي آتِيهِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذَا فُلَانٌ، وَهُوَ مِنْ قَوْمٍ يُعَظِّمُونَ الْبُدْنَ، فَابْعَثُوهَا لَهُ، فَبُعِثَتْ لَهُ وَاسْتَقْبَلَهُ النَّاسُ يُلَبُّونَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ، قَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا يَنْبَغِي لِهَؤُلَاءِ أَنْ يُصَدُّوا عَنِ الْبَيْتِ، فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ الْبُدْنَ قَدْ قُلِّدَتْ وَأُشْعِرَتْ، فَمَا أَرَى أَنْ يُصَدُّوا عَنِ الْبَيْتِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مِكْرَزُ بْنُ حَفْصٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ دَعُونِي آتِيهِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ ائْتِهِ، فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَذَا مِكْرَزٌ، وَهُوَ رَجُلٌ فَاجِرٌ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُكَلِّمُهُ إِذْ جَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو". قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّهُ لَمَّا جَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَهُلَ لَكُمْ مِنْ أَمْرِكُمْ. قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَجَاءَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ:‏‏‏‏ هَاتِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ كِتَابًا، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَاتِبَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، قَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ أَمَّا الرَّحْمَنُ، فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَلَكِنْ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ كَمَا كُنْتَ تَكْتُبُ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا نَكْتُبُهَا إِلَّا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ، ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ كُنَّا نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا صَدَدْنَاكَ عَنِ الْبَيْتِ وَلَا قَاتَلْنَاكَ، وَلَكِنْ اكْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَسُولُ اللَّهِ، وَإِنْ كَذَّبْتُمُونِي اكْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَذَلِكَ لِقَوْلِهِ:‏‏‏‏ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلَى أَنْ تُخَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَطُوفَ بِهِ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا تَتَحَدَّثُ الْعَرَبُ، أَنَّا أُخِذْنَا ضُغْطَةً، وَلَكِنْ ذَلِكَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَكَتَبَ، فَقَالَ سُهَيْلٌ، وَعَلَى:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَا يَأْتِيكَ مِنَّا رَجُلٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا، قَالَ الْمُسْلِمُونَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، كَيْفَ يُرَدُّ إِلَى الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ جَاءَ مُسْلِمًا؟ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ دَخَلَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو يَرْسُفُ فِي قُيُودِهِ، وَقَدْ خَرَجَ مِنْ أَسْفَلِ مَكَّةَ حَتَّى رَمَى بِنَفْسِهِ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ سُهَيْلٌ:‏‏‏‏ هَذَا يَا مُحَمَّدُ، أَوَّلُ مَا أُقَاضِيكَ عَلَيْهِ أَنْ تَرُدَّهُ إِلَيَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَمْ نَقْضِ الْكِتَابَ بَعْدُ، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ إِذًا لَمْ أُصَالِحْكَ عَلَى شَيْءٍ أَبَدًا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَأَجِزْهُ لِي، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِمُجِيزِهِ لَكَ، قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، فَافْعَلْ، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِفَاعِلٍ، قَالَ مِكْرَزٌ:‏‏‏‏ بَلْ قَدْ أَجَزْنَاهُ لَكَ، قَالَ أَبُو جَنْدَلٍ:‏‏‏‏ أَيْ مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أُرَدُّ إِلَى الْمُشْرِكِينَ، وَقَدْ جِئْتُ مُسْلِمًا، أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ لَقِيتُ وَكَانَ قَدْ عُذِّبَ عَذَابًا شَدِيدًا فِي اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْتَ نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَى الْبَاطِلِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا إِذًا قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَلَسْتُ أَعْصِيهِ وَهُوَ نَاصِرِي، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَوَلَيْسَ كُنْتَ تُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ فَنَطُوفُ بِهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، فَأَخْبَرْتُكَ أَنَّا نَأْتِيهِ الْعَامَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ، قَالَ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَيْسَ هَذَا نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَسْنَا عَلَى الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَى الْبَاطِلِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، قُلْتُ:‏‏‏‏ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا، إِذًا قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا الرَّجُلُ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ يَعْصِي رَبَّهُ وَهُوَ نَاصِرُهُ فَاسْتَمْسِكْ بِغَرْزِهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّهُ عَلَى الْحَقِّ، قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ كَانَ يُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ وَنَطُوفُ بِهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى، أَفَأَخْبَرَكَ أَنَّكَ تَأْتِيهِ الْعَامَ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا، قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَعَمِلْتُ لِذَلِكَ أَعْمَالًا، قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِيَّةِ الْكِتَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ قُومُوا فَانْحَرُوا، ثُمَّ احْلِقُوا، قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا قَامَ مِنْهُمْ رَجُلٌ حَتَّى قَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ مِنْهُمْ أَحَدٌ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَذَكَرَ لَهَا مَا لَقِيَ مِنَ النَّاسِ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتُحِبُّ ذَلِكَ اخْرُجْ، ثُمَّ لَا تُكَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى تَنْحَرَ بُدْنَكَ، وَتَدْعُوَ حَالِقَكَ فَيَحْلِقَكَ، فَخَرَجَ فَلَمْ يُكَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ نَحَرَ بُدْنَهُ وَدَعَا حَالِقَهُ فَحَلَقَهُ، فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ قَامُوا فَنَحَرُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَحْلِقُ بَعْضًا حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا غَمًّا، ثُمَّ جَاءَهُ نِسْوَةٌ مُؤْمِنَاتٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ حَتَّى بَلَغَ بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ سورة الممتحنة آية 10، فَطَلَّقَ عُمَرُ يَوْمَئِذٍ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا لَهُ فِي الشِّرْكِ، فَتَزَوَّجَ إِحْدَاهُمَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَالْأُخْرَى صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ، ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَجَاءَهُ أَبُو بَصِيرٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُوَ مُسْلِمٌ، فَأَرْسَلُوا فِي طَلَبِهِ رَجُلَيْنِ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ الْعَهْدَ الَّذِي جَعَلْتَ لَنَا فَدَفَعَهُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ، فَخَرَجَا بِهِ حَتَّى بَلَغَا ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَنَزَلُوا يَأْكُلُونَ مِنْ تَمْرٍ لَهُمْ، فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى سَيْفَكَ هَذَا يَا فُلَانُ جَيِّدًا فَاسْتَلَّهُ الْآخَرُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَجَيِّدٌ، لَقَدْ جَرَّبْتُ بِهِ ثُمَّ جَرَّبْتُ، فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ:‏‏‏‏ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْهِ فَأَمْكَنَهُ مِنْهُ، فَضَرَبَهُ حَتَّى بَرَدَ وَفَرَّ الْآخَرُ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ يَعْدُو، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ:‏‏‏‏ لَقَدْ رَأَى هَذَا ذُعْرًا، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:‏‏‏‏ قُتِلَ وَاللَّهِ صَاحِبِي وَإِنِّي لَمَقْتُولٌ، فَجَاءَ أَبُو بَصِيرٍ، فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَدْ وَاللَّهِ أَوْفَى اللَّهُ ذِمَّتَكَ، قَدْ رَدَدْتَنِي إِلَيْهِمْ، ثُمَّ أَنْجَانِي اللَّهُ مِنْهُمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَيْلُ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ لَوْ كَانَ لَهُ أَحَدٌ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ عَرَفَ أَنَّهُ سَيَرُدُّهُ إِلَيْهِمْ، فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى سِيفَ الْبَحْرِ، قَالَ:‏‏‏‏ وَيَنْفَلِتُ مِنْهُمْ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلٍ فَلَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ، فَجَعَلَ لَا يَخْرُجُ مِنْ قُرَيْشٍ رَجُلٌ قَدْ أَسْلَمَ إِلَّا لَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ حَتَّى اجْتَمَعَتْ مِنْهُمْ عِصَابَةٌ، فَوَاللَّهِ مَا يَسْمَعُونَ بِعِيرٍ خَرَجَتْ لِقُرَيْشٍ إِلَى الشَّأْمِ إِلَّا اعْتَرَضُوا لَهَا، فَقَتَلُوهُمْ وَأَخَذُوا أَمْوَالَهُمْ، فَأَرْسَلَتْ قُرَيْشٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُنَاشِدُهُ بِاللَّهِ وَالرَّحِمِ لَمَّا أَرْسَلَ، فَمَنْ أَتَاهُ فَهُوَ آمِنٌ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ حَتَّى بَلَغَ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ سورة الفتح آية 24 - 26، وَكَانَتْ حَمِيَّتُهُمْ أَنَّهُمْ لَمْ يُقِرُّوا أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ، وَلَمْ يُقِرُّوا بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَحَالُوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْبَيْتِ. وَقَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ مَعَرَّةٌ الْعُرُّ الْجَرَبُ تَزَيَّلُوا تَمَيَّزُوا، وَحَمَيْتُ الْقَوْمَ مَنَعْتُهُمْ حِمَايَةً، وَأَحْمَيْتُ الْحِمَى جَعَلْتُهُ حِمًى لَا يُدْخَلُ، وَأَحْمَيْتُ الْحَدِيدَ، وَأَحْمَيْتُ الرَّجُلَ إِذَا أَغْضَبْتَهُ إِحْمَاءً.
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4157
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ مَرْوَانَ، والْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , قَالَا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ , فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ مِنْهَا" , لَا أُحْصِي كَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ سُفْيَانَ حَتَّى سَمِعْتُهُ , يَقُولُ: لَا أَحْفَظُ مِنْ الزُّهْرِيِّ الْإِشْعَارَ وَالتَّقْلِيدَ , فَلَا أَدْرِي يَعْنِي مَوْضِعَ الْإِشْعَارِ وَالتَّقْلِيدِ , أَوِ الْحَدِيثَ كُلَّهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عروہ نے ‘ ان سے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً ایک ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو ہار پہنایا اور ان پر نشان لگایا اور عمرہ کا احرام باندھا۔ میں نہیں شمار کر سکتا کہ میں نے یہ حدیث سفیان بن یسار سے کتنی دفعہ سنی اور ایک مرتبہ یہ بھی سنا کہ وہ بیان کر رہے تھے کہ مجھے زہری سے نشان لگانے اور قلادہ پہنانے کے متعلق یاد نہیں رہا۔ اس لیے میں نہیں جانتا ‘ اس سے ان کی مراد صرف نشان لگانے اور قلادہ پہنانے سے تھی یا پوری حدیث سے تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4157]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4179
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ حِينَ حَدَّثَ هَذَا الْحَدِيثَ حَفِظْتُ بَعْضَهُ , وَثَبَّتَنِي مَعْمَرٌ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ يَزِيدُ , أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ , قَالَا: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ , فَلَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ مِنْهَا بِعُمْرَةٍ , وَبَعَثَ عَيْنًا لَهُ مِنْ خُزَاعَةَ , وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بِغَدِيرِ الْأَشْطَاطِ أَتَاهُ عَيْنُهُ , قَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا جَمَعُوا لَكَ جُمُوعًا , وَقَدْ جَمَعُوا لَكَ الْأَحَابِيشَ وَهُمْ مُقَاتِلُوكَ , وَصَادُّوكَ عَنْ الْبَيْتِ وَمَانِعُوكَ , فَقَالَ:" أَشِيرُوا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيَّ , أَتَرَوْنَ أَنْ أَمِيلَ إِلَى عِيَالِهِمْ وَذَرَارِيِّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَصُدُّونَا عَنْ الْبَيْتِ؟ فَإِنْ يَأْتُونَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَطَعَ عَيْنًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَإِلَّا تَرَكْنَاهُمْ مَحْرُوبِينَ" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْتَ عَامِدًا لِهَذَا الْبَيْتِ لَا تُرِيدُ قَتْلَ أَحَدٍ وَلَا حَرْبَ أَحَدٍ , فَتَوَجَّهْ لَهُ , فَمَنْ صَدَّنَا عَنْهُ قَاتَلْنَاهُ , قَالَ:" امْضُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ جب زہری نے یہ حدیث بیان کی (جو آگے مذکور ہوئی ہے) تو اس میں سے کچھ میں نے یاد رکھی اور معمر نے اس کو اچھی طرح یاد دلایا۔ ان سے عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے بیان کیا ‘ ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کچھ بڑھاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً ایک ہزار صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ پھر جب آپ ذو الحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو قلادہ پہنایا اور اس پر نشان لگایا اور وہیں سے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر آپ نے قبیلہ خزاعہ کے ایک صحابی کو جاسوسی کے لیے بھیجا اور خود بھی سفر جاری رکھا۔ جب آپ غدیر الاشطاط پر پہنچے تو آپ کے جاسوس بھی خبریں لے کر آ گئے۔ جنہوں نے بتایا کہ قریش نے آپ کے مقابلے کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے اور بہت سے قبائل کو بلایا ہے۔ وہ آپ سے جنگ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور آپ کو بیت اللہ سے روکیں گے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ مجھے مشورہ دو کیا تمہارے خیال میں یہ مناسب ہو گا کہ میں ان کفار کی عورتوں اور بچوں پر حملہ کر دوں جو ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں؟ اگر انہوں نے ہمارا مقابلہ کیا تو اللہ عزوجل نے مشرکین سے ہمارے جاسوس کو محفوظ رکھا ہے اور اگر وہ ہمارے مقابلے پر نہیں آتے تو ہم انہیں ایک ہاری ہوئی قوم جان کر چھوڑ دیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ تو صرف بیت اللہ کے عمرہ کے لیے نکلے ہیں نہ آپ کا ارادہ کسی کو قتل کرنے کا ہے اور نہ کسی سے لڑائی کا۔ اس لیے آپ بیت اللہ تشریف لے چلیں۔ اگر ہمیں پھر بھی کوئی بیت اللہ تک جانے سے روکے گا تو ہم اس سے جنگ کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ کا نام لے کر سفر جاری رکھو۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4179]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4180
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ , سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ ,وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ يُخْبِرَانِ خَبَرًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُمْرَةِ الْحُدَيْبِيَةِ , فَكَانَ فِيمَا أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْهُمَا:" أَنَّهُ لَمَّا كَاتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ , وَكَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ: لَا يَأْتِيكَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ كَانَ عَلَى دِينِكَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا , وَخَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ , وَأَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ , فَكَرِهَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِكَ وَامَّعَضُوا فَتَكَلَّمُوا فِيهِ , فَلَمَّا أَبَى سُهَيْلٌ أَنْ يُقَاضِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى ذَلِكَ كَاتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا جَنْدَلِ بْنَ سُهَيْلٍ يَوْمَئِذٍ إِلَى أَبِيهِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو , وَلَمْ يَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلَّا رَدَّهُ فِي تِلْكَ الْمُدَّةِ وَإِنْ كَانَ مُسْلِمًا , وَجَاءَتِ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَاتِقٌ , فَجَاءَ أَهْلُهَا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْجِعَهَا إِلَيْهِمْ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْمُؤْمِنَاتِ مَا أَنْزَلَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ دونوں راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور (قریش کا نمائندہ) سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو جائے تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہو گا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شرط کو قبول کر لیں اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔ مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی (کہا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کر دیں) سہیل نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا تو صلح بھی نہیں ہو سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بھی تسلیم کر لی اور ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کر دیا (جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے) (شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر) جو بھی آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیتے ‘ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں جو اس مدت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں ‘ وہ اس وقت نوجوان تھیں ‘ ان کے گھر والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کر دیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب الحج/حدیث: 4180]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں