الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
1. باب مَا جَاءَ فِي الدِّيَةِ كَمْ هِيَ مِنَ الإِبِلِ
1. باب: دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی تعداد کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Blood Money, How Many Camels Is It?
حدیث نمبر: 1387
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن سعيد الدارمي , اخبرنا حبان وهو ابن هلال , حدثنا محمد بن راشد , اخبرنا سليمان بن موسى , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قتل مؤمنا متعمدا دفع إلى اولياء المقتول , فإن شاءوا قتلوا , وإن شاءوا اخذوا الدية , وهي ثلاثون حقة , وثلاثون جذعة , واربعون خلفة , وما صالحوا عليه فهو لهم , وذلك لتشديد العقل ". قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن عمرو حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ , أَخْبَرَنَا حَبَّانُ وَهُوَ ابْنُ هِلَالٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ , أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْمَقْتُولِ , فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا , وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ , وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً , وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً , وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً , وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ , وَذَلِكَ لِتَشْدِيدِ الْعَقْلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اسے مقتول کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا، اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کر دیں اور چاہیں تو اس سے دیت لیں، دیت کی مقدار تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس خلفہ ۱؎ ہے اور جس چیز پر وارث مصالحت کر لیں وہ ان کے لیے ہے اور یہ دیت کے سلسلہ میں سختی کی وجہ سے ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبداللہ بن عمرو کی حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الدیات 4 (4506)، سنن ابن ماجہ/الدیات 21 (2659)، (تحفة الأشراف: 8708) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: حاملہ اونٹنی اس کی جمع خلفات و خلائف آتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2626)
حدیث نمبر: 1405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان , ويحيى بن موسى , قالا: حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي، حدثني يحيى بن ابي كثير , حدثني ابو سلمة، حدثني ابو هريرة، قال: لما فتح الله على رسوله مكة قام في الناس , فحمد الله , واثنى عليه , ثم قال: " ومن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما ان يعفو , وإما ان يقتل ". قال: وفي الباب , عن وائل بن حجر , وانس , وابي شريح خويلد بن عمرو.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مَكَّةَ قَامَ فِي النَّاسِ , فَحَمِدَ اللَّهَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: " وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يَعْفُوَ , وَإِمَّا أَنْ يَقْتُلَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي شُرَيْحٍ خُوَيْلِدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ نے اپنے رسول کے لیے مکہ کو فتح کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: جس کا کوئی شخص مارا گیا ہو اسے دو باتوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہے: یا تو معاف کر دے یا (قصاص میں) اسے قتل کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے (کماسیأتی)،
۲- اس باب میں وائل بن حجر، انس، ابوشریح اور خویلد بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 39 (112)، واللقطة 7 (2434)، والدیات 8 (6880)، صحیح مسلم/الحج 82 (1355)، سنن ابی داود/ الدیات 4 (4505)، سنن النسائی/القسامة 30 (4789)، سنن ابن ماجہ/الدیات 3 (2624)، ویأتي في العلم برقم 2667، (تحفة الأشراف: 15383)، و مسند احمد (2/238) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2624)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.