الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
8. باب مَا جَاءَ فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
8. باب: پتھر سے ذبح کئے ہوئے جانور کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Slaughtering With Al-Marwah (Granite)
حدیث نمبر: 1472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى القطعي , حدثنا عبد الاعلى , عن سعيد , عن قتادة , عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله " ان رجلا من قومه صاد ارنبا او اثنين فذبحهما بمروة , فعلقهما حتى لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله , فامره باكلهما " , قال: وفي الباب , عن محمد بن صفوان , ورافع , وعدي بن حاتم , قال ابو عيسى: وقد رخص بعض اهل العلم ان يذكي بمروة , ولم يروا باكل الارنب باسا , وهو قول اكثر اهل العلم , وقد كره بعضهم اكل الارنب , وقد اختلف اصحاب الشعبي في رواية هذا الحديث , فروى داود بن ابي هند , عن الشعبي , عن محمد بن صفوان , وروى عاصم الاحول , عن الشعبي , عن صفوان بن محمد او محمد بن صفوان , ومحمد بن صفوان اصح , وروى جابر الجعفي , عن الشعبي , عن جابر بن عبد الله , نحو حديث قتادة , عن الشعبي , ويحتمل ان رواية الشعبي عنهما , قال محمد: حديث الشعبي , عن جابر , غير محفوظ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ صَادَ أَرْنَبًا أَوِ اثْنَيْنِ فَذَبَحَهُمَا بِمَرْوَةٍ , فَعَلَّقَهُمَا حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ , فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهِمَا " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ , وَرَافِعٍ , وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُذَكِّيَ بِمَرْوَةٍ , وَلَمْ يَرَوْا بِأَكْلِ الْأَرْنَبِ بَأْسًا , وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُهُمْ أَكْلَ الْأَرْنَبِ , وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ الشَّعْبِيِّ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ , فَرَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ , وَرَوَى عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ صَفْوَانَ أَصَحُّ , وَرَوَى جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , نَحْوَ حَدِيثِ قَتَادَةَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , وَيُحْتَمَلُ أَنَّ رِوَايَةَ الشَّعْبِيِّ عَنْهُمَا , قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدِيثُ الشَّعْبِيِّ , عَنْ جَابِرٍ , غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی قوم کے ایک آدمی نے ایک یا دو خرگوش کا شکار کان اور ان کو پتھر سے ذبح کیا ۱؎، پھر ان کو لٹکائے رکھا یہاں تک کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اس کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی روایت میں شعبی کے شاگردوں کا اختلاف ہے، داود بن أبی ہند بسند الشعبی عن محمد بن صفوان رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں، اور عاصم الأحول بسند الشعبی عن صفوان بن محمد یا محمد بن صفوان روایت کرتے ہیں، (صفوان بن محمد کے بجائے محمد بن صفوان زیادہ صحیح ہے) جابر جعفی بھی بسند «شعبي عن جابر بن عبد الله» قتادہ کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں، اس بات کا احتمال ہے کہ شعبی کی روایت دونوں سے ہو ۳؎،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: جابر کی شعبی سے روایت غیر محفوظ ہے،
۳- اس باب میں محمد بن صفوان، رافع اور عدی بن حاتم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- بعض اہل علم نے پتھر سے ذبح کرنے کی رخصت دی ہے ۲؎،
۵- یہ لوگ خرگوش کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے،
۶- بعض لوگ خرگوش کھانے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2350) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس شرط کے ساتھ کہ پتھر نوکیلا ہو اور اس سے خون بہہ جائے «ما أنهر الدم» کا یہی مفہوم ہے کہ جس سے خون بہہ جائے اسے کھاؤ۔
۲؎: علماء کی یہ رائے درست ہے، کیونکہ باب کی حدیث سے ان کے قول کی تائید ہوتی ہے۔
۳؎: یعنی شعبی نے محمد بن صفوان اور جابر بن عبداللہ دونوں سے روایت کی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3175)
حدیث نمبر: 1790
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن اكل الضب فقال: " لا آكله ولا احرمه "، قال: وفي الباب، عن عمر، وابي سعيد، وابن عباس، وثابت بن وديعة، وجابر، وعبد الرحمن بن حسنة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وقد اختلف اهل العلم في اكل الضب فرخص فيه بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم وكرهه بعضهم، ويروى عن ابن عباس، انه قال: " اكل الضب على مائدة رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما تركه رسول الله صلى الله عليه وسلم تقذرا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ فَقَالَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَكْلِ الضَّبِّ فَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: " أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا تَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَذُّرًا ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابو سعید خدری، ابن عباس، ثابت بن ودیعہ، جابر اور عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ضب کھانے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض اہل علم صحابہ نے رخصت دی ہے،
۴- اور بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے، ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ضب کھایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبعی کراہیت کی بنا پر اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 7240) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیونکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اور سوسمار سے کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ اگر ان میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنجہ سے شکار کرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانور حرام ہیں۔ ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست و خباثت معروف ہے، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1792
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن إسماعيل بن مسلم، عن عبد الكريم بن ابي المخارق ابي امية، عن حبان بن جزء، عن اخيه خزيمة بن جزء، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الضبع فقال: " او ياكل الضبع احد؟ "، وسالته عن الذئب فقال: " او ياكل الذئب احد فيه خير؟ "، قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بالقوي لا نعرفه إلا من حديث إسماعيل بن مسلم، عن عبد الكريم ابي امية وقد تكلم بعض اهل الحديث في إسماعيل وعبد الكريم ابي امية وهو عبد الكريم بن قيس بن ابي المخارق، وعبد الكريم بن مالك الجزري ثقة.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟ "، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الذِّئْبِ فَقَالَ: " أَوَ يَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِسْمَاعِيل وَعَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ وَهُوَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ قَيْسِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ الْجَزَرِيُّ ثِقَةٌ.
خزیمہ بن جزء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکڑبگھا کھانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی لکڑبگھا کھاتا ہے؟ میں نے آپ سے بھیڑیئے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: بھلا کوئی نیک آدمی بھیڑیا کھاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے ہم اسے عبدالکریم ابی امیہ کے واسطہ سے صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض محدثین نے اسماعیل اور عبدالکریم ابی امیہ کے بارے میں کلام کیا ہے، (حدیث کی سند میں مذکور) یہ عبدالکریم، عبدالکریم بن قیس بن ابی المخارق ہیں،
۳- اور عبدالکریم بن مالک جزری ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 14 (3235)، و 15 (3237) (ضعیف) (سند میں اسماعیل بن مسلم مکی اور عبد الکریم بن ابی المخارق دونوں ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3237) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (696) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1792) إسناده ضعيف /جه 3237،3235
عبدالكريم بن أبى المخارق: ضعيف (تقدم:12)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.