الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
50. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
50. باب: اس حدیث میں شعبہ کی قتادہ سے روایت میں شعبہ کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning the differences from Shu'bah from Qatadah about that
حدیث نمبر: 1745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر فقرا رجل ب سبح اسم ربك الاعلى فلما صلى , قال: من قرا ب سبح اسم ربك الاعلى؟ قال رجل: انا , قال:" قد علمت ان بعضهم خالجنيها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ: مَنْ قَرَأَ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى؟ قَالَ رَجُلٌ: أَنَا , قَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَهُمْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، تو ایک شخص نے سورۃ «‏سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ نے پوچھا: «‏سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟ تو ایک شخص نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 918 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ دونوں الگ الگ حدیثیں ہیں گو دونوں کی سند ایک ہے، اس طرح کی مخالفت ضرر رساں نہیں واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 918
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن زرارة، عن عمران بن حصين، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر فقرا رجل خلفه سبح اسم ربك الاعلى فلما صلى قال:" من قرا سبح اسم ربك الاعلى"، قال رجل: انا قال:" قد علمت ان بعضكم قد خالجنيها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قال: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَهُ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا صَلَّى قَالَ:" مَنْ قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى"، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا قَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ قَدْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 12 (398)، سنن ابی داود/الصلاة 138 (828)، (تحفة الأشراف: 10825)، مسند احمد 4/426، 431، 433، 441، ویأتی عند المؤلف برقم: 1745 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 919
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن عمران بن حصين، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الظهر او العصر ورجل يقرا خلفه فلما انصرف قال:" ايكم قرا بسبح اسم ربك الاعلى" فقال رجل من القوم: انا ولم ارد بها إلا الخير فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد عرفت ان بعضكم قد خالجنيها".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَرَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" أَيُّكُمْ قَرَأَ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ قَدْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: تم میں سے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورۃ پڑھنے میں خلجان میں دال دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خلجان مطلق سورۃ فاتحہ پڑھنے کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ زور سے پڑھنے کی وجہ سے ہوا، یہی بات قرین قیاس ہے بلکہ حتمی ہے، اس لیے اس حدیث سے سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے پر استدلال واضح نہیں ہے، نیز عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم: ۹۲۱) سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ آپ نے باضابطہٰ سورۃ فاتحہ پڑھنے کی صراحت فرما دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 920
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابن اكيمة الليثي، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من صلاة جهر فيها بالقراءة فقال:" هل قرا معي احد منكم آنفا" قال رجل: نعم يا رسول الله قال:" إني اقول ما لي انازع القرآن" قال: فانتهى الناس عن القراءة فيما جهر فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقراءة من الصلاة حين سمعوا ذلك.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا" قَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:" إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ" قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَاةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے جس میں آپ نے زور سے قرآت فرمائی تھی سلام پھیر کر پلٹے تو پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے ساتھ قرآت کی ہے؟ تو ایک شخص نے کہا: جی ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج بھی میں کہہ رہا تھا کہ کیا بات ہے کہ مجھ سے قرآن چھینا جا رہا ہے۔ زہری کہتے ہیں: جب لوگوں نے یہ بات سنی تو جن نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور سے قرآت فرماتے تھے ان میں قرآت سے رک گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 137 (826)، سنن الترمذی/الصلاة 117 (312)، سنن ابن ماجہ/إقامة 13 (848، 849)، (تحفة الأشراف: 14264)، موطا امام مالک/الصلاة 10 (44)، مسند احمد 2/240، 284، 285، 301، 302، 487 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ قول کہ جب لوگوں نے … زہری کا ہے، ائمہ حدیث نے اس کی تصریح کر دی ہے، اور زہری تابعی صغیر ہیں، وہ اس واقعہ کے وقت موجود نہیں تھے، ان کی یہ روایت مرسل ہے، اور مرسل ضعیف کی قسموں میں سے ہے، یا اس کا یہ معنی ہے کہ لوگ زور سے قرات کرتے تھے، اسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خلجان ہوتا تھا، اور خلجان کا واقعہ جہری سری دونوں میں پیش آیا ہے (جیسا کہ حدیث رقم: ۹۱۸ میں گزرا) اس واقعہ کے بعد لوگ زور سے قرات کرنے سے رک گئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.