الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
14. باب مِنْهُ
14. باب: دنیا کے ملعون اور حقیر ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2322
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن حاتم المكتب، حدثنا علي بن ثابت، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان، قال: سمعت عطاء بن قرة، قال، سمعت عبد الله بن ضمرة، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الا إن الدنيا ملعونة، ملعون ما فيها إلا ذكر الله وما والاه وعالم او متعلم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَال: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ قُرَّةَ، قَال، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ضَمْرَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بیشک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کی یاد اور اس چیز کے جس کو اللہ پسند کرتا ہے، یا عالم (علم والے) اور متعلم (علم سیکھنے والے) کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4112) (تحفة الأشراف: 13572) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دنیا اور دنیا کی تمام چیزیں جو اللہ کی یاد سے غافل کر دینے والی ہوں سب کی سب اللہ کے نزدیک ملعون ہیں، گویا لعنت دنیا کی ان چیزوں پر ہے جو ذکر الٰہی سے غافل کر دینے والی ہوں، اس سے دنیا کی وہ نعمتیں اور لذتیں مستثنیٰ ہیں جو اس بری صفت سے خالی ہیں، مثلاً مال اگر حلال طریقے سے حاصل ہو اور حلال مصارف پر خرچ ہو تو یہ اچھا ہے، بصورت دیگر یہی مال برا اور لعنت کے قابل ہے، وہ علم بھی اچھا ہے جو بندوں کو اللہ سے قریب کر دے بصورت دیگر یہ بھی برا ہے، اس حدیث سے علماء اور طلبائے علوم دینیہ کی فضیلت ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (4112)
حدیث نمبر: 3483
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، عن شبيب بن شيبة، عن الحسن البصري، عن عمران بن حصين، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي: " يا حصين، كم تعبد اليوم إلها؟ " قال ابي: سبعة ستة في الارض وواحدا في السماء، قال: " فايهم تعد لرغبتك ورهبتك؟ " قال: الذي في السماء، قال: " يا حصين، اما إنك لو اسلمت علمتك كلمتين تنفعانك "، قال: فلما اسلم حصين، قال: يا رسول الله، علمني الكلمتين اللتين وعدتني، فقال: " قل اللهم الهمني رشدي واعذني من شر نفسي ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي هذا الحديث عن عمران بن حصين من غير هذا الوجه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي: " يَا حُصَيْنُ، كَمْ تَعْبُدُ الْيَوْمَ إِلَهًا؟ " قَالَ أَبِي: سَبْعَةً سِتَّةً فِي الْأَرْضِ وَوَاحِدًا فِي السَّمَاءِ، قَالَ: " فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ؟ " قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ، قَالَ: " يَا حُصَيْنُ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ "، قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِيَ الْكَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي، فَقَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے باپ سے پوچھا: اے حصین! آج کل تم کتنے معبودوں کو پوجتے ہو؟ میرے باپ نے جواب دیا سات کو چھ زمین میں (رہتے ہیں) اور ایک آسمان میں، آپ نے پوچھا: ان میں سے کس کی سب سے زیادہ رغبت دلچسپی، امید اور خوف و ڈر کے ساتھ عبادت کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: اس کی جو آسمان میں ہے، آپ نے فرمایا: اے حصین! سنو، اگر تم اسلام لے آتے تو میں تمہیں دو کلمے سکھا دیتا وہ دونوں تمہیں برابر نفع پہنچاتے رہتے، پھر جب حصین اسلام لے آئے تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وہ دونوں کلمے سکھا دیجئیے جنہیں سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا، آپ نے فرمایا: کہو «اللهم ألهمني رشدي وأعذني من شر نفسي» اے اللہ! تو مجھے میری بھلائی کی باتیں سکھا دے، اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث عمران بن حصین سے اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10797) (ضعیف) (حسن بصری کا عمران بن حصین رضی الله عنہ سے لقاع و سماع نہیں ہے، نیز ”شبیب بن شیبہ“ مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2476 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (4098) القسم الأخير //

قال الشيخ زبير على زئي: (3483) إسناده ضعيف
الحسن عنعن (تقدم:21)
حدیث نمبر: 3486
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى بصري، حدثنا عثام بن علي، عن الاعمش، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " يعقد التسبيح بيده ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه من حديث الاعمش، عن عطاء بن السائب، وروى شعبة، والثوري هذا الحديث عن عطاء بن السائب بطوله، وفي الباب، عن يسيرة بنت ياسر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معشر النساء، اعقدن بالانامل فإنهن مسئولات مستنطقات ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ بِيَدِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، وَرَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ بِطُولِهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ يُسَيْرَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، اعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح کا شمار اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، یعنی اعمش کی روایت سے جسے وہ عطاء بن سائب سے روایت کرتے ہیں،
۲- شعبہ اور ثوری نے یہ پوری حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے،
۲- اس باب میں یسیرہ بنت یاسر رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم تسبیحات کا شمار انگلیوں کے پوروں سے کر لیا کرو، کیونکہ ان سے پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3412 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (3652)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.