ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے حدود اقتدار و اختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جا سکتی، اور نہ ہی کسی شخص کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جا سکتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 235 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (494)، صحيح أبي داود (594)
حدثنا قتيبة، حدثنا صالح بن موسى الطلحي من ولد طلحة بن عبيد الله، عن الصلت بن دينار، عن ابي نضرة، قال: قال جابر بن عبد الله: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من سره ان ينظر إلى شهيد يمشي على وجه الارض فلينظر إلى طلحة بن عبيد الله ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من حديث الصلت، وقد تكلم بعض اهل العلم في الصلت بن دينار، وفي صالح بن موسى من قبل حفظهما.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى الطُّلَحِيُّ مِنْ وَلَدِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى شَهِيدٍ يَمْشِي عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الصَّلْتِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الصَّلْتِ بْنِ دِينَارٍ، وَفِي صَالِحِ بْنِ مُوسَى مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِمَا.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس کو اس بات سے خوشی ہو کہ وہ کسی شہید کو (دنیا ہی میں) زمین پر چلتا ہوا دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ طلحہ کو دیکھ لے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صلت کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- بعض اہل علم نے صلت بن دینار اور صالح بن موسیٰ کے سلسلہ میں ان دونوں کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔