الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
61. باب مَا جَاءَ فِي فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي
61. باب: ”میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں“ کہنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
وقد روى غير واحد هذا الحديث، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، قال: " جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم احد، قال: ارم فداك ابي وامي "، حدثنا بذلك قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، وعبد العزيز بن محمد، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، قال: " جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم احد "، وهذا حديث حسن صحيح، وكلا الحديثين صحيح.وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: " جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: " جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ "، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَكِلا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی لڑائی کے دن میرے لیے «فداك أبي وأمي» کہہ کر اپنے ماں باپ کو یکجا کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 15 (3725)، والمغازي 18 (405
5- 4057)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 51 (2412)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (130) (تحفة الأشراف: 3857) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب

تخریج الحدیث:

قال الشيخ الألباني:

قال الشيخ زبير على زئي:
حدیث نمبر: 2
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن بن عيسى القزاز، حدثنا مالك بن انس. ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن، ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا العبد المسلم او المؤمن فغسل وجهه، خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء، او مع آخر قطر الماء او نحو هذا، وإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح وهو حديث مالك، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة , وابو صالح والد سهيل هو ابو صالح السمان، واسمه ذكوان، وابو هريرة اختلف في اسمه، فقالوا: عبد شمس، وقالوا: عبد الله بن عمرو، وهكذا قال: محمد بن إسماعيل وهو الاصح. قال ابو عيسى: وفي الباب عن عثمان بن عفان , وثوبان , والصنابحي , وعمرو بن عبسة , وسلمان , وعبد الله بن عمرو , والصنابحي الذي روى عن ابي بكر الصديق ليس له سماع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واسمه: عبد الرحمن بن عسيلة ويكنى ابا عبد الله، رحل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقبض النبي صلى الله عليه وسلم وهو في الطريق، وقد روى عن النبي صلى الله عليه وسلم احاديث، والصنابح بن الاعسر الاحمسي صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، يقال له: الصنابحي ايضا، وإنما حديثه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إني مكاثر بكم الامم فلا تقتتلن بعدي ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ، أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ حَدِيثُ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبُو صَالِحٍ وَالِدُ سُهَيْلٍ هُوَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، وَاسْمُهُ ذَكْوَانُ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِي اسْمِهِ، فَقَالُوا: عَبْدُ شَمْسٍ، وَقَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَهَكَذَا قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل وَهُوَ الْأَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , وَثَوْبَانَ , وَالصُّنَابِحِيِّ , وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ , وَسَلْمَانَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَالصُّنَابِحِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ لَيْسَ لَهُ سَمَاعٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْمُهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، رَحَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الطَّرِيقِ، وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ، وَالصُّنَابِحُ بْنُ الْأَعْسَرِ الْأَحْمَسِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ: الصُّنَابِحِيُّ أَيْضًا، وَإِنَّمَا حَدِيثُهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ فَلَا تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں ۱؎، جو اس کی آنکھوں نے کیے تھے یا اسی طرح کی کوئی اور بات فرمائی، پھر جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ۳؎،
۲- اس باب میں عثمان بن عفان، ثوبان، صنابحی، عمرو بن عبسہ، سلمان اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صنابحی جنہوں نے ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، ان کا سماع رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے نہیں ہے، ان کا نام عبدالرحمٰن بن عسیلہ، اور کنیت ابوعبداللہ ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سفر کیا، راستے ہی میں تھے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے متعدد احادیث روایت کی ہیں۔ اور صنابح بن اعسرا حمسی صحابی رسول ہیں، ان کو صنابحی بھی کہا جاتا ہے، انہی کی حدیث ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں تمہارے ذریعہ سے دوسری امتوں میں اپنی اکثریت پر فخر کروں گا تو میرے بعد تم ہرگز ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 11 (244) (تحفة الأشراف: 12742) موطا امام مالک/الطہارة 6 (31) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گناہ جھڑ جاتے ہیں کا مطلب گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اور گناہ سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ خالص توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو جسمانی نظافت کے ساتھ ساتھ باطنی طہارت کا بھی ذریعہ ہے۔
۳؎: بظاہر یہ ایک مشکل عبارت ہے کیونکہ اصطلاحی طور پر حسن کا مرتبہ صحیح سے کم ہے، تو اس فرق کے باوجود ان دونوں کو ایک ہی جگہ میں کیسے جمع کیا جا سکتا ہے؟ اس سلسلہ میں مختلف جوابات دیئے گئے ہیں، سب سے عمدہ توجیہ حافظ ابن حجر نے کی ہے (الف) اگر حدیث کی دو یا دو سے زائد سندیں ہوں تو مطلب یہ ہو گا کہ یہ حدیث ایک سند کے لحاظ سے حسن اور دوسری سند کے لحاظ سے صحیح ہے، اور اگر حدیث کی ایک ہی سند ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک طبقہ کے یہاں یہ حدیث حسن ہے اور دوسرے کے یہاں صحیح ہے، یعنی محدث کے طرف سے اس حدیث کے بارے میں شک کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ حسن ہے یا صحیح۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 95)
حدیث نمبر: 604
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير البصري ثقة، حدثنا محمد بن موسى، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة، عن ابيه، عن جده، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم في مسجد بني عبد الاشهل المغرب، فقام ناس يتنفلون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عليكم بهذه الصلاة في البيوت ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، من حديث كعب بن عجرة لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والصحيح ما روي عن ابن عمر، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الركعتين بعد المغرب في بيته ". قال ابو عيسى: وقد روي عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى المغرب فما زال يصلي في المسجد حتى صلى العشاء الآخرة " ففي الحديث دلالة ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى الركعتين بعد المغرب في المسجد.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ ثِقَة، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الْمَغْرِبَ فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ " فَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی، کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث کعب بن عجرہ کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اور صحیح وہ ہے جو ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے،
۳- حذیفہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی تو آپ برابر مسجد میں نماز ہی پڑھتے رہے جب تک کہ آپ نے عشاء نہیں پڑھ لی۔ اس حدیث میں اس بات کی دلالت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کے بعد دو رکعت مسجد میں پڑھی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 304 (1300)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1601)، (تحفة الأشراف: 11107) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1165)
حدیث نمبر: 3743
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن الزبير، قال: جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم قريظة، فقال: " بابي وامي ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَقَالَ: " بِأَبِي وَأُمِّي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا اور فرمایا: میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 13 (3720)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 6 (2416)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (123) (تحفة الأشراف: 3622) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور یہ زبیر سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت قربت کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3753
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن علي بن زيد، ويحيى بن سعيد، سمعا سعيد بن المسيب، يقول: قال علي: ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم اباه وامه لاحد إلا لسعد، قال له يوم احد: " ارم فداك ابي وامي، وقال له: ارم ايها الغلام الحزور ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح وقد روى غير واحد هذا الحديث عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سمعا سعيد بن المسيب، يَقُولُ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدٍ، قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، وَقَالَ لَهُ: ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدٍ.
علی بن زید اور یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کے علاوہ کسی اور کے لیے اپنے باپ اور ماں کو جمع نہیں کیا ۱؎، احد کے دن آپ نے سعد سے فرمایا: تم تیر مارو میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں، تم تیر مارو اے جوان پٹھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث متعدد لوگوں سے روایت کی گئی ہے ان سب نے اسے یحییٰ بن سعید سے، اور یحییٰ نے سعید بن مسیب کے واسطہ سے سعد رضی الله عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح) (متن میں ”الغلام الحزور“ کا ذکر منکر ہے، سند میں حسن بن الصباح البزار راوی کے بارے میں ابن حجر کہتے ہیں: صدوق یہم یعنی ثقہ ہیں، اور حدیث بیان کرنے میں وہم کا شکار ہو جاتے ہیں، اور الغلام الحزور کی زیادتی اس کی دلیل ہے)»

وضاحت:
۱؎: زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب میں گزرا کہ ان کے لیے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے «فدان ابی وامی»، کہا، دونوں میں یہ تطبیق دی جاتی ہے کہ علی رضی الله عنہ کو زبیر کے بارے میں یہ معلوم نہیں تھا، یا یہ مطلب ہے کہ احد کے دن کسی اور کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کہا۔

قال الشيخ الألباني: منكر - بذكر الغلام الحزور - وقد مضى برقم (2986) // (535 / 2998) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3753/2) إسناده ضعيف / تقدم:2829
حدیث نمبر: 3754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، وعبد العزيز بن محمد , عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، قال: " جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم احد ". قال: هذا حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث عن عبد الله بن شداد بن الهاد، عن علي بن ابي طالب، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: " جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن شداد بن ہاد سے بھی روایت کی گئی ہے اور انہوں نے علی بن ابی طالب کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2830 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یوں فرمایا: میرے باپ اور میری ماں تم پر فدا ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم برقم (2999)
حدیث نمبر: 3755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بذلك محمود بن غيلان , حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الله بن شداد، عن علي بن ابي طالب، قال: ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يفدي احدا بابويه إلا لسعد، فإني سمعته يقول يوم احد: " ارم سعد فداك ابي وامي ". قال: هذا صحيح.حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْن إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا بِأَبَوَيْهِ إِلَّا لِسَعْدٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ سَعْدُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ". قَالَ: هَذَا صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے باپ اور ماں کو سعد کے علاوہ کسی اور پر فدا کرتے نہیں سنا، میں نے احد کے دن آپ کو فرماتے ہوئے سنا: سعد تم تیر مارو، میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم برقم (2997)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.