الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
26. بَابُ : الأَكْلِ فِي قُدُورِ الْمُشْرِكِينَ
26. باب: کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating from the vessels of the polytheists
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، حدثني ابو فروة يزيد بن سنان ، حدثني عروة بن رويم اللخمي ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: ولقيه وكلمه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته، فقلت: يا رسول الله، قدور المشركين نطبخ فيها؟، قال:" لا تطبخوا فيها"، قلت: فإن احتجنا إليها فلم نجد منها بدا، قال:" فارحضوها رحضا حسنا، ثم اطبخوا وكلوا".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ اللَّخْمِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: وَلَقِيَهُ وَكَلَّمَهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُدُورُ الْمُشْرِكِينَ نَطْبُخُ فِيهَا؟، قَالَ:" لَا تَطْبُخُوا فِيهَا"، قُلْتُ: فَإِنِ احْتَجْنَا إِلَيْهَا فَلَمْ نَجِدْ مِنْهَا بُدًّا، قَالَ:" فَارْحَضُوهَا رَحْضًا حَسَنًا، ثُمَّ اطْبُخُوا وَكُلُوا".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11869، ومصباح الزجاجة: 1003) (صحیح) (سند میں ابو فروہ یزید بن سنان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 37 - 3207، نیز یہ حدیث آگے آرہی ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنے برتنوں میں نجاستوں کا استعمال کرتے ہیں جیسے مردار کھانے والے اور شراب پینے والے، اگرچہ مسلمان ہی ہوں تو ان کے برتنوں کا استعمال بغیر دھوئے جائز نہیں، اور جو کھانا ان کے برتنوں میں پکا ہو اس کا بھی کھانا درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3207
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا الضحاك بن مخلد ، حدثنا حيوة بن شريح ، حدثني ربيعة بن يزيد ، اخبرني ابو إدريس الخولاني ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا بارض اهل كتاب ناكل في آنيتهم، وبارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم، واصيد بكلبي، الذي ليس بمعلم، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ما ذكرت انكم في ارض اهل كتاب، فلا تاكلوا في آنيتهم إلا ان لا تجدوا منها بدا فإن لم تجدوا منها بدا، فاغسلوها وكلوا فيها، واما ما ذكرت من امر الصيد فما اصبت بقوسك، فاذكر اسم الله وكل، وما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل، وما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته فكل".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي، الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ فِي أَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَمْرِ الصَّيْدِ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب (یہود و نصاری) کے ملک میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟ اور ہم اس ملک میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہے، میں اپنی کمان اور سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، اور ان کتوں سے بھی جو سدھائے ہوئے نہیں ہوتے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہی یہ بات جو تم نے ذکر کی کہ ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں تو تم ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ، اِلا یہ کہ کوئی چارہ نہ ہو، اگر اس کے علاوہ تم کوئی چارہ نہ پاؤ تو پھر انہیں دھو ڈالو، اور ان میں کھاؤ، رہا شکار کا معاملہ جو تم نے ذکر کیا تو جو شکار تم اپنے کمان سے کرو اس پر اللہ کا نام لے کر شکار کرو اور کھاؤ، اور جو شکار سدھائے ہوئے کتے سے کرو تو کتا چھوڑتے وقت اللہ کا نام لو اور کھاؤ، اور جو شکار ایسے کتے کے ذریعہ کیا گیا ہو جو سدھایا ہوا نہ ہو تو اگر تم اسے ذبح کر سکو تو کھاؤ (ورنہ نہیں) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 4 (5478)، 10 (5488)، 14 (5496)، صحیح مسلم/الصید 1 (1930)، سنن ابی داود/الصید 2 (2855)، سنن الترمذی/والسیر 11 (1560)، سنن النسائی/الصید 4 (4271)، (تحفة الأشرف: 11875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/193، 194، 195)، سنن الدارمی/السیر 56 (2541) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہل حدیث کے نزدیک جو جانور ہتھیار سے شکار کیا جائے (جیسے تیر تلوار، برچھا، بھالا، بندوق وغیرہ سے) یا ان جانوروں کے ذریعہ سے جو زخمی کرتے ہیں (جیسے کتا،چیتا، بازہجری، عقاب وغیرہ) تو حلال ہے، اگرچہ شکار کا جانور ذبح کرنے سے پہلے مر جائے، بشرطیکہ مسلمان شکار کرے، اور جانور یا ہتھیار کو شکار پر چلاتے وقت بسم اللہ کہے، یہی جمہور علماء اور فقہا کی رائے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.