الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
72. باب فِي تَسْوِيَةِ الْقَبْرِ
72. باب: اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔
Chapter: Levelling The Grave.
حدیث نمبر: 3218
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا حبيب بن ابي ثابت، عن ابي وائل، عن ابي هياج الاسدي، قال: بعثني علي، قال لي:" ابعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم! ان لا ادع قبرا مشرفا إلا سويته، ولا تمثالا إلا طمسته".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هَيَّاجٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَلِيٌّ، قَالَ لِي:" أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! أَنْ لَا أَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتُهُ".
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 31 (969)، سنن الترمذی/الجنائز 56 (1049)، سنن النسائی/الجنائز 99 (2033)، (تحفة الأشراف: 10083)وقد أخرجہ: مسند احمد (1/96، 89، 111، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے، اس روایت سے قبر کو اونچا کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔

Narrated Abu Hayyaj al-Asadi: Ali said to me: I am sending you on the same mission as the Messenger of Allah ﷺ sent me that I should not leave a high grave without leveling it and an image without obliterating it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3212


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (969)
حدیث نمبر: 3219
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، حدثني عمرو بن الحارث، ان ابا علي الهمداني حدثه، قال:" كنا مع فضالة بن عبيد برودس من ارض الروم، فتوفي صاحب لنا، فامر فضالة بقبره فسوي، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بتسويتها"، قال ابو داود: رودس جزيرة في البحر.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِرُودِسَ مِنْ أَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُودِسُ جَزِيرَةٌ فِي الْبَحْرِ.
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں ہم سر زمین روم میں رودس ۱؎ میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہاں ہمارا ایک ساتھی انتقال کر گیا تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کر دی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اسے برابر کر دینے کا حکم دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 31 (968)، سنن النسائی/الجنائز 99 (2032)، (تحفة الأشراف: 11026)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 21) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسکندریہ کے سامنے ایک جزیرہ ہے۔

Narrated Abu Ali al-Hamdani: We were with Fudalah bin Ubaid at Rudis in the land of Rome. One of our Companions dies, Fudalah commanded us to dig his grave; it was (dug and) levelled. He then said: I heard the Messenger of Allah ﷺ commanding to level them. Abu Dawud said: Rudis is an island, in the sea.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3213


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (969)
انظر الحديث السابق (968)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.