الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
15. بَابُ : الضَّبُعِ
15. باب: لکڑبگھا کا بیان۔
Chapter: Hyenas
حدیث نمبر: 3237
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن واضح ، عن ابن إسحاق ، عن عبد الكريم بن ابي المخارق ، عن حبان بن جزء ، عن خزيمة بن جزء ، قال: قلت: يا رسول الله، ما تقول في الضبع؟، قال:" ومن ياكل الضبع؟".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الضَّبُعِ؟، قَالَ:" وَمَنْ يَأْكُلُ الضَّبُعَ؟".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ لکڑبگھا کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لکڑبگھا کون کھاتا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 4 (1792)، (تحفة الأشراف: 3533) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز عبد الکریم بن ابی المخارق ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (3235)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492
حدیث نمبر: 3235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن واضح ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الكريم بن ابي المخارق ، عن حبان بن جزء ، عن اخيه خزيمة بن جزء ، قال: قلت: يا رسول الله، جئتك، لاسالك عن احناش الارض، ما تقول في الثعلب؟، قال:" ومن ياكل الثعلب"، قلت: يا رسول الله، ما تقول في الذئب؟، قال:" وياكل الذئب احد فيه خير؟!".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ، لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ، مَا تَقُولُ فِي الثَّعْلَبِ؟، قَالَ:" وَمَنْ يَأْكُلُ الثَّعْلَبَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الذِّئْبِ؟، قَالَ:" وَيَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟!".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں، آپ لومڑی کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لومڑی کون کھاتا ہے؟ پھر میں نے عرض کیا: آپ بھیڑئیے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہیں کوئی آدمی جس میں خیر ہو بھیڑیا کھاتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3533، ومصباح الزجاجة: 1112)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 4 (1792)، مقتصراً علی الجملة الأخیرة) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز عبد الکریم ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث تو ضعیف ہے لیکن لومڑی شکار کرتی ہے، تو وہ دانت والے درندوں میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1792) وانظر الحديث الآتي (3237)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492
حدیث نمبر: 3245
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن واضح ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الكريم بن ابي المخارق ، عن حبان بن جزء ، عن اخيه خزيمة بن جزء ، قال: قلت: يا رسول الله، جئتك لاسالك عن احناش الارض، ما تقول في الضب؟، قال:" لا آكله، ولا احرمه"، قال: قلت: فإني آكل مما لم تحرم، ولم يا رسول الله؟، قال:" فقدت امة من الامم، ورايت خلقا رابني"، قلت: يا رسول الله، ما تقول في الارنب؟، قال:" لا آكله، ولا احرمه"، قلت: فإني آكل مما لم تحرم، ولم يا رسول الله؟، قال:" نبئت انها تدمى".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ، مَا تَقُولُ فِي الضَّبِّ؟، قَالَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، وَرَأَيْتُ خَلْقًا رَابَنِي"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الْأَرْنَبِ؟، قَالَ:" لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ"، قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" نُبِّئْتُ أَنَّهَا تَدْمَى".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوا کہ آپ سے زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کروں، آپ ضب (گوہ) کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں میں نے عرض کیا: میں تو صرف ان چیزوں کو کھاؤں گا جسے آپ نے حرام نہیں کیا ہے، اور آپ (ضب) کیوں نہیں کھاتے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوموں میں ایک گروہ گم ہو گیا تھا اور میں نے اس کی خلقت کچھ ایسی دیکھی کہ مجھے شک ہوا (یعنی شاید یہ ضب- گوہ- وہی گمشدہ گروہ ہو) میں نے عرض کیا: آپ خرگوش کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں، میں نے عرض کیا: میں تو ان چیزوں میں سے کھاؤں گا جسے آپ حرام نہ کریں، اور آپ خرگوش کھانا کیوں نہیں پسند کرتے؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ اسے حیض آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3533، ومصباح الزجاجة: 1114) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبدالکریم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (3235)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 493

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.