الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
11. باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
(11) Chapter. The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.
حدیث نمبر: 3272
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تبرز وإذا غاب حاجب الشمس فدعوا الصلاة حتى تغيب،حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ،
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب سورج کا اوپر کا کنارہ نکل آئے تو نماز نہ پڑھو جب تک وہ پوری طرح ظاہر نہ ہو جائے اور جب غروب ہونے لگے تب بھی اس وقت تک کے لیے نماز چھوڑ دو جب تک بالکل غروب نہ ہو جائے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When the (upper) edge of the sun appears (in the morning), don't perform a prayer till the sun appears in full, and when the lower edge of the sun sets.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 494

حدیث نمبر: 509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا يونس، عن حميد بن هلال، عن ابي صالح، ان ابا سعيد، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا آدم بن ابي إياس قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، قال: حدثنا حميد بن هلال العدوي، قال: حدثنا ابو صالح السمان، قال: رايت ابا سعيد الخدري في يوم جمعة يصلي إلى شيء يستره من الناس، فاراد شاب من بني ابي معيط ان يجتاز بين يديه، فدفع ابو سعيد في صدره فنظر الشاب فلم يجد مساغا إلا بين يديه، فعاد ليجتاز فدفعه ابو سعيد اشد من الاولى فنال من ابي سعيد، ثم دخل على مروان فشكا إليه ما لقي منابي سعيد، ودخل ابو سعيد خلفه على مروان فقال: ما لك ولابن اخيك يا ابا سعيد؟ قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا صلى احدكم إلى شيء يستره من الناس، فاراد احد ان يجتاز بين يديه فليدفعه، فإن ابى فليقاتله فإنما هو شيطان".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ المُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَعَادَ لِيَجْتَازَ فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنَ الْأُولَى فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْأَبِي سَعِيدٍ، وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَى مَرْوَانَ فَقَالَ: مَا لَكَ وَلِابْنِ أَخِيكَ يَا أَبَا سَعِيدٍ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یونس بن عبید نے حمید بن ہلال کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابوصالح ذکوان سمان سے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دوسری سند) اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے، کہا ہم سے حمید بن ہلال عدوی نے، کہا ہم سے ابوصالح سمان نے، کہا میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جمعہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ کسی چیز کی طرف منہ کئے ہوئے لوگوں کے لیے اسے آڑ بنائے ہوئے تھے۔ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک جوان نے چاہا کہ آپ کے سامنے سے ہو کر گزر جائے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر دھکا دے کر باز رکھنا چاہا۔ جوان نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن کوئی راستہ سوائے سامنے سے گزرنے کے نہ ملا۔ اس لیے وہ پھر اسی طرف سے نکلنے کے لیے لوٹا۔ اب ابوسعید رضی اللہ عنہ نے پہلے سے بھی زیادہ زور سے دھکا دیا۔ اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے شکایت ہوئی اور وہ اپنی یہ شکایت مروان کے پاس لے گیا۔ اس کے بعد ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے گئے۔ مروان نے کہا اے ابوسعید رضی اللہ عنہ آپ میں اور آپ کے بھتیجے میں کیا معاملہ پیش آیا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب کوئی شخص نماز کسی چیز کی طرف منہ کر کے پڑھے اور اس چیز کو آڑ بنا رہا ہو پھر بھی اگر کوئی سامنے سے گزرے تو اسے روک دینا چاہیے۔ اگر اب بھی اسے اصرار ہو تو اسے لڑنا چاہیے۔ کیونکہ وہ شیطان ہے۔

Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, (what is ascribed to him in the following Hadith): Narrated Abu Salih As-Samman: I saw Abu Sa`id Al-Khudri praying on a Friday, behind something which acted as a Sutra. A young man from Bani Abi Mu'ait [??] , wanted to pass in front of him, but Abu Sa`id repulsed him with a push on his chest. Finding no alternative he again tried to pass but Abu Sa`id pushed him with a greater force. The young man abused Abu Sa`id and went to Marwan and lodged a complaint against Abu Sa`id and Abu Sa`id followed the young man to Marwan who asked him, "O Abu Sa`id! What has happened between you and the son of your brother?" Abu Sa`id said to him, "I heard the Prophet saying, 'If anybody amongst you is praying behind something as a Sutra and somebody tries to pass in front of him, then he should repulse him and if he refuses, he should use force against him for he is a Shaitan (a Satan).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 487


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.