الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
The Book of the Kind Treatment of Women
1. بَابُ : حُبِّ النِّسَاءِ
1. باب: عورتوں سے پیار و محبت کا بیان۔
Chapter: Love of Women
حدیث نمبر: 3391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن عيسى القومسي، قال: حدثنا عفان بن مسلم، قال: حدثنا سلام ابو المنذر، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حبب إلي من الدنيا النساء , والطيب، وجعل قرة عيني في الصلاة".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْقَوْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ , وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی چیزوں میں سے عورتیں اور خوشبو میرے لیے محبوب بنا دی گئی ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 435)، مسند احمد (3/128، 199، 285) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن حَدَّثَنِي الشَّيْخُ الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ قَالَ
حدیث نمبر: 3392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن مسلم الطوسي، قال: حدثنا سيار، قال: حدثنا جعفر، قال: حدثنا ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حبب إلي النساء , والطيب , وجعلت قرة عيني في الصلاة".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُبِّبَ إِلَيَّ النِّسَاءُ , وَالطِّيبُ , وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتیں اور خوشبو میرے لیے محبوب بنا دی گئی ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 279) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3420
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني كثير بن عبيد، عن محمد بن حرب، قال: حدثنا الزبيدي، قال: سئل الزهري، كيف الطلاق للعدة؟ فقال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، ان عبد الله بن عمر , قال: طلقت امراتي في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغيظ رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال:" ليراجعها، ثم يمسكها، حتى تحيض حيضة وتطهر، فإن بدا له ان يطلقها طاهرا قبل ان يمسها، فذاك الطلاق للعدة كما انزل الله عز وجل"، قال عبد الله بن عمر: فراجعتها، وحسبت لها التطليقة التي طلقتها.
أَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: سُئِلَ الزُّهْرِيُّ، كَيْفَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ؟ فَقَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ:" لِيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْهَا، حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً وَتَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَذَاكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَاجَعْتُهَا، وَحَسَبْتُ لَهَا التَّطْلِيقَةَ الَّتِي طَلَّقْتُهَا.
زبیدی کہتے ہیں: امام زہری سے پوچھا گیا: عدت والی طلاق کس طرح ہوتی ہے؟ (اشارہ ہے قرآن کریم کی آیت: «فطلقوهن لعدتهن» (الطلاق: 1) کی طرف) تو انہوں نے کہا: سالم بن عبداللہ بن عمر نے انہیں بتایا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تھی، اس بات کا ذکر عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر غصہ ہوئے اور فرمایا: اسے رجوع کر لینا چاہیئے، پھر اسے روکے رکھے رہنا چاہیئے یہاں تک کہ (پھر) اسے حیض آئے اور وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر اگر اسے طلاق دے دینا ہی مناسب سمجھے تو طہارت کے ایام میں طلاق دیدے ہاتھ لگانے سے پہلے۔ عدت والی طلاق کا یہی طریقہ ہے جیسا کہ اللہ عزوجل نے آیت نازل فرمائی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے اسے لوٹا لیا اور جو طلاق میں اسے دے چکا تھا اسے بھی شمار کر لیا (کیونکہ ان کے خیال میں وہ طلاق اگرچہ سنت کے خلاف اور حرام تھی پروہ پڑ گئی تھی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق 1 (4908)، والأحکام 13 (7160)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2181)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 3 (2109)، مسند احمد 2/26، 58، 61، 81، 130 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3421
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، وعبد الله بن محمد بن تميم , عن حجاج، قال: قال ابن جريج , اخبرني ابو الزبير، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن، يسال ابن عمر، وابو الزبير، يسمع: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟، فقال له: طلق عبد الله بن عمر امراته وهي حائض، على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليراجعها"، فردها علي، قال:" إذا طهرت، فليطلق او ليمسك"، قال ابن عمر: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" 0 يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن في قبل عدتهن 0".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ , عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ، يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، يَسْمَعُ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟، فَقَالَ لَهُ: طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُرَاجِعْهَا"، فَرَدَّهَا عَلَيَّ، قَالَ:" إِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" 0 يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ 0".
ابو الزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ایمن کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے سنا: آپ کی کیا رائے ہے ایسے شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی؟ انہوں نے جواب دیا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس وقت طلاق دی جب وہ حیض سے تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتاتے ہوئے مسئلہ پوچھا کہ عبداللہ بن عمر کی بیوی حالت حیض میں تھی اس نے اسے اسی حالت میں طلاق دے دی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ کو چاہیئے کہ وہ اس سے رجوع کرے، اور پھر آپ نے میری بیوی میرے پاس بھیج دی اور فرمایا: جب وہ حیض سے پاک و صاف ہو جائے تب اسے یا تو طلاق دیدے یا اسے روک لے (اسے دونوں کا اختیار ہے جیسی اس کی مرضی و پسند ہو)۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (اس کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن» اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو (الطلاق: ۱)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2185)، (تحفة الأشراف: 7443)، مسند احمد (2/61، 80-139) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3425
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن عبد الله انه طلق امراته وهي حائض تطليقة، فانطلق عمر، فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم بذلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" مر عبد الله فليراجعها، فإذا اغتسلت فليتركها حتى تحيض، فإذا اغتسلت من حيضتها الاخرى فلا يمسها حتى يطلقها، فإن شاء ان يمسكها فليمسكها، فإنها العدة التي امر الله عز وجل ان تطلق لها النساء".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً، فَانْطَلَقَ عُمَرُ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا اغْتَسَلَتْ فَلْيَتْرُكْهَا حَتَّى تَحِيضَ، فَإِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ حَيْضَتِهَا الْأُخْرَى فَلَا يَمَسَّهَا حَتَّى يُطَلِّقَهَا، فَإِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ حیض سے تھی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ عبداللہ کو حکم دو کہ اسے لوٹا لے۔ پھر جب (حیض سے فارغ ہو کر) وہ غسل کر لے تو اسے چھوڑے رکھے پھر جب حیض آئے اور اس دوسرے حیض سے فارغ ہو کر غسل کر لے تو اسے نہ چھوئے یعنی (صحبت نہ کرے) یہاں تک کہ اسے طلاق دیدے پھر اسے روک لینا چاہے تو روک لے (اور طلاق نہ دے) یہی وہ عدت ہے جس کا لحاظ کرتے ہوئے اللہ عزوجل نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8123) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن مولى طلحة، عن سالم بن عبد الله، عن ابن عمر انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" مره فليراجعها، ثم ليطلقها وهي طاهر او حامل".
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، اس بات کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کہو کہ اس سے رجوع کر لے، پھر جب وہ (حیض سے) پاک ہو جائے یا حاملہ ہو جائے تب اس کو طلاق دے (اگر دینا چاہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2181)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1176)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 3 (2023)، (تحفة الأشراف: 6797)، مسند احمد (2/26، 58، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2309) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا هشيم، قال: اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر ," انه طلق امراته وهي حائض، فردها عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى طلقها، وهي طاهر".
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ," أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَرَدَّهَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى طَلَّقَهَا، وَهِيَ طَاهِرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ حیض سے تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس طلاق کو باطل قرار دے کر) اس عورت کو انہیں لوٹا دیا۔ پھر جب وہ حیض سے پاک و صاف ہو گئی تو انہوں نے اسے طلاق دی (اور وہ طلاق نافذ ہوئی)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7068) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد , عن يونس بن جبير، قال: سالت ابن عمر، عن رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: هل تعرف عبد الله بن عمر؟ فإنه طلق امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم،" فامره ان يراجعها، ثم يستقبل عدتها"، فقلت له: فيعتد بتلك التطليقة؟ فقال: مه، ارايت إن عجز واستحمق".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: هَلْ تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا"، فَقُلْتُ لَهُ: فَيَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ؟ فَقَالَ: مَهْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس مرد کے متعلق (مسئلہ) پوچھا جس کی بیوی حیض سے ہو اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو؟ انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ (اس وقت) حیض سے تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر کو حکم دیا کہ اسے لوٹا لے اور اس کی عدت کا انتظار کرے۔ (یونس بن جبیر کہتے ہیں) میں نے ان سے کہا: یہ طلاق جو وہ دے چکا ہے کیا وہ اس کا شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جاتا (اور رجوع نہ کرتا یا رجوع کرنے سے پہلے مر جاتا) اور وہ حماقت کر گزرتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2183)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2022)، (تحفة الأشراف: 8573)، مسند احمد (2/43، 51، 79)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3585 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ کا «مرہ فلیراجعھا» کہنا بے معنی ہو گا۔ جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہو گی، ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن يونس، عن محمد بن سيرين، عن يونس بن جبير، قال: قلت لابن عمر، رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟ فإنه طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، يساله،" فامره ان يراجعها، ثم يستقبل عدتها"، قلت له: إذا طلق الرجل امراته وهي حائض، ايعتد بتلك التطليقة؟ فقال: مه، وإن عجز واستحمق".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ، رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْأَلُهُ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا"، قُلْتُ لَهُ: إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، أَيَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ؟ فَقَالَ: مَهْ، وَإِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حیض سے تھی طلاق دے دی (تو اس کا مسئلہ کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو، انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اور وہ اس وقت حالت حیض میں تھی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو لوٹا لے، پھر اس کی عدت کا انتظار کرے۔ میں نے ان سے پوچھا: جب آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدے تو کیا وہ اس طلاق کو شمار کرے گا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اگر وہ رجوع نہ کرتا اور حماقت کرتا۔ (تو کیا وہ شمار نہ ہوتی؟ ہوتی، اس لیے ہو گی)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت يونس بن جبير، قال: سمعت ابن عمر، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم عمر فذكر له ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مره ان يراجعها، فإذا طهرت يعني فإن شاء فليطلقها"، قلت لابن عمر: فاحتسبت منها، فقال: ما يمنعها ارايت إن عجز واستحمق.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرُ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ يَعْنِي فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا"، قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: فَاحْتَسَبْتَ مِنْهَا، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُهَا أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میری بیوی حالت حیض میں تھی اسی دوران میں نے اسے طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر جب وہ حالت طہر میں آ جائے تو اسے اختیار ہے، چاہے تو اسے طلاق دیدے۔ یونس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ نے (پہلی طلاق) کو شمار و حساب میں رکھا ہے تو انہوں نے کہا: نہ رکھنے کی کوئی وجہ؟ تمہیں بتاؤ اگر کوئی عاجز ہو جائے یا حماقت کر بیٹھے (تو کیا شمار نہ ہو گی؟)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3586
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بشر بن خالد، قال: انبانا يحيى بن آدم، عن ابن إدريس، عن محمد بن إسحاق، ويحيى بن سعيد , وعبيد الله بن عمر , عن نافع، عن ابن عمر. ح واخبرنا زهير، وموسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، قالوا: إن ابن عمر طلق امراته وهي حائض، فذكر عمر رضي الله عنه للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مره فليراجعها حتى تحيض حيضة اخرى، فإذا طهرت، فإن شاء طلقها، وإن شاء امسكها، فإنه الطلاق الذي امر الله عز وجل به، قال تعالى: فطلقوهن لعدتهن سورة الطلاق آية 1".
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ. ح وأَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالُوا: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَإِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَإِنَّهُ الطَّلَاقُ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ، قَالَ تَعَالَى: فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ سورة الطلاق آية 1".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، اس بات کا ذکر عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: انہیں حکم دو کہ اسے لوٹا لے پھر جب دوسرا حیض آ کر پاک ہو جائے تو چاہے تو اسے طلاق دیدے اور چاہے تو اسے روکے رکھے، یہی وہ طلاق ہے جو اللہ عزوجل کے حکم کے مطابق ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «فطلقوهن لعدتهن» انہیں طلاق دو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں (الطلاق: ۱)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8506) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3587
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن نافع، قال: كان ابن عمر إذا سئل عن الرجل طلق امراته وهي حائض، فيقول: اما إن طلقها واحدة او اثنتين فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امره ان يراجعها، ثم يمسكها حتى تحيض حيضة اخرى، ثم تطهر، ثم يطلقها قبل ان يمسها، واما إن طلقها ثلاثا، فقد عصيت الله فيما امرك به من طلاق امراتك، وبانت منك امراتك".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَيَقُولُ: أَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً أَوِ اثْنَتَيْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، وَأَمَّا إِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ، وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ".
نافع کہتے ہیں کہ جب ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی ایسے شخص کے متعلق پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو تو وہ کہتے: اگر اس نے ایک طلاق دی ہے یا دو طلاقیں دی ہیں (تو ایسی صورت میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کر لینے کا حکم دیا ہے پھر اسے دوسرے حیض آنے تک روکے رکھے پھر جب وہ (دوسرے حیض سے) پاک ہو جائے تو اسے جماع کرنے سے پہلے ہی طلاق دیدے اور اگر اس نے تین طلاقیں (ایک بار حالت حیض ہی میں) دے دی ہیں تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے معاملہ میں اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے ۱؎ لیکن تین طلاق کی وجہ سے اس کی عورت بائنہ ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، (تحفة الأشراف: 7544)، مسند احمد (2/64، 102) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ نے عورت کو طلاق دینے کا جو طریقہ بتایا تھا اس نے اس کے موافق کام نہ کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3588
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يوسف بن عيسى مروزي، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا حنظلة، عن سالم , عن ابن عمر" انه طلق امراته، وهي حائض، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم فراجعها".
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى مَرْوَزِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَاجَعَهَا".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور بیوی اس وقت حیض سے تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجوع کر لینے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے اسے لوٹا لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6758)، مسند احمد (2/61) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3589
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال ابن جريج: اخبرنيه ابن طاوس، عن ابيه , انه سمع عبد الله بن عمر يسال عن رجل طلق امراته حائضا، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر؟ قال: نعم، قال: فإنه طلق امراته حائضا، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره الخبر،" فامره ان يراجعها حتى تطهر"، ولم اسمعه يزيد على هذا.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِيهِ ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ"، وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى هَذَا.
طاؤس کہتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے اس وقت سنا جب ان سے ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہو۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھنے والے سے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو جانتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، کہا: (انہیں کا واقعہ ہے) کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی حیض سے تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے یہاں تک کہ (حیض آئے اور پھر) حیض سے پاک ہو جائے (اب چاہے تو طلاق نہ دے اپنی زوجیت میں قائم رکھے) طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس سے مزید کچھ کہتے ہوئے نہیں سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق1 (1471)، (تحفة الأشراف: 7101)، مسند احمد (2/145) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.