الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
9. باب فِي التَّلَقِّي
9. باب: تاجروں سے بازار میں آنے سے پہلے جا کر ملنا اور ان سے سامان تجارت خریدنا منع ہے۔
Chapter: Regarding Meeting Merchants Outside The City.
حدیث نمبر: 3437
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الربيع بن نافع ابو توبة، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو الرقي، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن تلقي الجلب فإن تلقاه متلق مشتر، فاشتراه، فصاحب السلعة بالخيار إذا وردت السوق"، قال ابو علي: سمعت ابا داود، يقول: قال سفيان: لا يبع بعضكم على بيع بعض، ان يقول: إن عندي خيرا منه بعشرة.
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو الرَّقِّيَّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ فَإِنْ تَلَقَّاهُ مُتَلَقٍّ مُشْتَرٍ، فَاشْتَرَاهُ، فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ بِالْخِيَارِ إِذَا وَرَدَتِ السُّوقَ"، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ، يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ: لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، أَنْ يَقُولَ: إِنَّ عِنْدِي خَيْرًا مِنْهُ بِعَشَرَةٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جلب سے یعنی مال تجارت بازار میں آنے سے پہلے ہی راہ میں جا کر سودا کر لینے سے منع فرمایا ہے، لیکن اگر خریدنے والے نے آگے بڑھ کر (ارزاں) خرید لیا، تو صاحب سامان کو بازار میں آنے کے بعد اختیار ہے (کہ وہ چاہے اس بیع کو باقی رکھے، اور چاہے تو فسخ کر دے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ سفیان نے کہا کہ کسی کے بیع پر بیع نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ (خریدار کوئی چیز مثلاً گیارہ روپے میں خرید رہا ہے تو کوئی اس سے یہ نہ کہے) کہ میرے پاس اس سے بہتر مال دس روپے میں مل جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع (1221، 1223)، (تحفة الأشراف: 14448)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 5 (1519)، سنن النسائی/البیوع 16 (4505)، سنن ابن ماجہ/التجارات 16 (2179)، مسند احمد (2/284، 403، 488)، سنن الدارمی/البیوع 32 (2608) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: Do not go our to meet what is being brought (to market for sale). If anyone does so and buys some of it, the owner of merchandise has a choice (of canceling the deal) when it comes to the market. Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: Sufyan said: none of you must buy in opposition to one another ; that is he says: I have a better one for ten (dirhams).
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3430


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه الترمذي (1221 وسنده صحيح) ورواه مسلم (1519)
حدیث نمبر: 2080
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يخطب الرجل على خطبة اخيه".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، الشروط 8 (2723)، النکاح 45 (5144)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 1(1)، مسند احمد (2/238، 274، 311، 318، 394، 411، 427، 457، 462، 463، 487، 489، 558)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ A man should not seek the hand of a woman in marriage when his brother has already sought her hand. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2075


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2140) صحيح مسلم (1413)
حدیث نمبر: 2081
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الله بن نمير، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يخطب احدكم على خطبة اخيه، ولا يبيع على بيع اخيه، إلا بإذنه". قال سفيان: لا يبيع على بيع صاحبه يقول عندي خير منها.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَبِيعْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ". قالَ سُفْيَانُ: لا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ صَاحِبِهِ يَقُولُ عِنْدِي خَيْرٌ مِنْهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی نہ تو اپنے بھائی کے نکاح کے پیغام پر پیغام دے اور نہ اس کے سودے پر سودا کرے البتہ اس کی اجازت سے درست ہے ۱؎۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8009، 8185)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، البیوع 8 (1412)، سنن الترمذی/البیوع 57 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3240)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1868)، موطا امام مالک/النکاح 1(2)، والبیوع 45(95)، مسند احمد (2/122، 124، 126، 130، 142، 153)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2222)، البیوع 33 (2609) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جب ایک مسلمان کی کسی جگہ شادی طے ہو، تو دوسرے کے لئے وہاں پیغام دینا جائز نہیں، کیونکہ اس میں دوسرے مسلمان کی حق تلفی ہوتی ہے، اور اگر ابھی نسبت طے نہیں ہے، تو پیغام دینے میں کوئی مضائقہ و حرج نہیں۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: One of you must not ask a woman in marriage when his brother has done so already, and one of you must not sell (his own goods) when his brother has already sold (his goods) except with his permission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2076


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5142) صحيح مسلم (1412)
حدیث نمبر: 3436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تلقوا السلع حتى يهبط بها الاسواق".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے ۱؎ اور تاجر سے پہلے ہی مل کر سودا نہ کرے جب تک کہ وہ اپنا سامان بازار میں نہ اتار لے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 71 (2168)، صحیح مسلم/البیوع 5 (1517)، سنن النسائی/البیوع 18 (4507)، سنن ابن ماجہ/التجارات (2179)، (تحفة الأشراف: 8329، 8059)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ البیوع 45 (95)، مسند احمد (2/7، 22، 63، 91) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک کے خریدار کو دوسرا نہ بلائے، یا اس کے گاہک کو نہ توڑے، مثلا، یہ کہے کہ یہ اتنے میں دے رہا ہے، تو چل میرے ساتھ میں تجھے یہی مال اس سے اتنے کم میں دے دوں گا۔
۲؎: چونکہ تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لئے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہو سکتا ہے، اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہو گا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: None of you must buy in opposition to one another ; and do not go out to meet the merchandise, (but one must wait) till it is brought down to the market.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3429


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2139، 2165) صحيح مسلم (1412 بعد ح 1514)
حدیث نمبر: 3438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تناجشوا".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنَاجَشُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نجش نہ کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، والبیوع 4 (1520)، سنن الترمذی/البیوع 65 (1304)، سنن النسائی/البیوع 12 (4492)، سنن ابن ماجہ/التجارات (2174)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (4/338، 354، 394، 402، 410) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نجش یہ ہے کہ بیچی جانے والی چیز کی تعریف کر کے بائع کی موافقت کی جائے، یا خریداری کا ارادہ نہ ہو لیکن دوسرے کو پھنسانے کے لئے بیچنے والے کے سامان کی قیمت بڑھا دی جائے۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ forbade to bid against one another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3431


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2140) صحيح مسلم (1413)
حدیث نمبر: 3439
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا محمد بن ثور، عن معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد، فقلت: ما يبيع حاضر لباد؟، قال: لا يكون له سمسارا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، فَقُلْتُ: مَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟، قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز بیچے، میں (طاؤس) نے کہا: شہری دیہاتی کی چیز نہ بیچے اس کا کیا مطلب ہے؟ تو ابن عباس نے فرمایا: (اس کا مطلب یہ ہے کہ) وہ اس کی دلالی نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 68 (2158)، 71 (2163)، الإجارة 14 (2274)، صحیح مسلم/البیوع6 (1521)، سنن النسائی/البیوع 16 (4504)، سنن ابن ماجہ/التجارات 15 (2177)، (تحفة الأشراف: 5706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی بستی والا باہر سے آئے ہوئے تاجر کا دلال بن کر نہ تو اس کے ہاتھ کوئی چیز بیچے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی چیز خریدے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں بستی والوں کا خسارہ ہے، جب کہ باہر سے آنے والا اگر خود خرید و فروخت کرتا ہے تو وہ مسافر ہونے کی وجہ سے بازار میں جس دن پہنچا ہے اسی دن کی قیمت سے خرید و فروخت کرے گا۔

Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ forbade a townsman to sell for a man from the desert. I asked: What do you mean by the selling of a townsman for a man from the desert ? He replied: He should not be a broker for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3432


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2158) صحيح مسلم (1521)
حدیث نمبر: 3440
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا زهير بن حرب، ان محمد بن الزبرقان ابا همام حدثهم، قال زهير: وكان ثقة، عن يونس، عن الحسن، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبيع حاضر لباد، وإن كان اخاه او اباه"، قال ابو داود: سمعت حفص بن عمر، يقول: حدثنا ابو هلال،حدثنا محمد، عن انس بن مالك، قال: كان يقال لا يبيع حاضر لباد، وهي كلمة جامعة لا يبيع له شيئا، ولا يبتاع له شيئا.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ الزِّبْرِقَانِ أَبَا هَمَّامٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ زُهَيْرٌ: وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت حَفْصَ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَهِيَ كَلِمَةٌ جَامِعَةٌ لَا يَبِيعُ لَهُ شَيْئًا، وَلَا يَبْتَاعُ لَهُ شَيْئًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے اگرچہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے حفص بن عمر کو کہتے ہوئے سنا: مجھ سے ابوہلال نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: مجھ سے محمد نے بیان کیا انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: لوگ کہا کرتے تھے کہ شہری دیہاتی کا سامان نہ بیچے، یہ ایک جامع کلمہ ہے (مفہوم یہ ہے کہ) نہ اس کے واسطے کوئی چیز بیچے اور نہ اس کے لیے کوئی چیز خریدے (یہ ممانعت دونوں کو عام ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 15 (4497)، (تحفة الأشراف: 525، 1454)، حدیث حفص بن عمر قد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 70 (2161)، صحیح مسلم/البیوع 6 (1523)، وحدیث زہیر بن حرب قد أخرجہ (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ اسے خود بیچنے دے کیونکہ رعایت سے بیچے گا اور خریداروں کو اس سے فائدہ ہو گا۔

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: A townsman must not sell for a man from the desert, even if he is his brother or father. Abu Dawud said: Anas bin Malik said: It was said: A townsman must not sell for a man from the desert. This phrase carries a broad meaning. It means that the (the townsman) must not sell anything for him or buy anything for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3433


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه البخاري (2161) ومسلم (1523)
حدیث نمبر: 3442
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبع حاضر لباد، وذروا الناس يرزق الله بعضهم من بعض".
حَدَّثَنَا عُبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَذَرُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو (انہیں خود سے لین دین کرنے دو) اللہ بعض کو بعض کے ذریعہ روزی دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 6 (1522)، (تحفة الأشراف: 2721)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، سنن النسائی/البیوع 15 (4500)، سنن ابن ماجہ/التجارات 15 (2177)، مسند احمد (2/379، 465) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A townsman must not sell for a man from the desert ; and leave people alone, Allah will give them provision from one another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3435


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1522)
حدیث نمبر: 3443
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين، بعد ان يحلبها فإن رضيها امسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجارتی قافلوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو ۱؎، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اور اونٹ و بکری کا تصریہ ۲؎ نہ کرو جس نے کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدی تو اسے دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے، چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو پسند کر کے اسے واپس کر دے، اور ساتھ میں ایک صاع کھجور دیدے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 64 (2150)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1515)، سنن النسائی/ البیوع 15 (4501)، سنن ابن ماجہ/التجارات 13 (2172)، (تحفة الأشراف: 13802)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/379، 465) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مال بازار میں پہنچنے سے پہلے راستہ میں مالکان سے مل کر سودا نہ طے کر لو۔
۲؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تا کہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔
۳؎: کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جا سکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراو ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جارہی ہے اس لئے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل وقال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not go out to meet riders to conduct business with them ; none of you must buy in opposition to one another; and do not tie up the udders of camels and sheep, for he who buys them after that has been done has two courses open to him after milking them: he may keep them if he is pleased with them, or he may return them along with a sa' of dates is he is displeased with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3436


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2150) صحيح مسلم (1515)
حدیث نمبر: 4910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھاؤ (یعنی ملاقات ترک نہ کرو) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو، اور کسی مسلمان کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑے رکھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 57 (6065)، 62 (6076)، صحیح مسلم/البر والصلة 7 (2559)، (تحفة الأشراف: 1530)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 24 (1935)، مسند احمد (3/199)، موطا امام مالک/ حسن الخلق 4 (14) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم ایسی ناراضگی سے متعلق ہے جو مسلمانوں کے درمیان باہمی معاشرتی حقوق میں کوتاہی کی وجہ سے ہوئی ہو، اور اگر دینی امور میں کوتاہی کی وجہ سے ہو تو یہ جائز ہے، بلکہ بدعتیوں اور ہوا پرستوں سے میل جول نہ رکھنا واجب ہے جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لیں، اور حق کی طرف پلٹ نہ آئیں۔

Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not hate each other ; do not envy each other; do not desert each other; and be the servants of Allah as brethren. It is not allowable for a Muslim to keep apart from his brother for more than three days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4892


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6075) صحيح مسلم (2559)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.