الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
18. باب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه
18. باب: عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل يرعى غنما له إذ جاء ذئب فاخذ شاة، فجاء صاحبها فانتزعها منه، فقال الذئب: كيف تصنع بها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فآمنت بذلك انا , وابو بكر , وعمر "، قال ابو سلمة: وما هما في القوم يومئذ.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَرْعَى غَنَمًا لَهُ إِذْ جَاءَ ذِئْبٌ فَأَخَذَ شَاةً، فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، فَقَالَ الذِّئْبُ: كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَآمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا، ایک بھیڑیا آیا اور ایک بکری پکڑ کر لے گیا تو اس کا مالک آیا اور اس نے اس سے بکری کو چھین لیا، تو بھیڑیا بولا: درندوں والے دن میں جس دن میرے علاوہ ان کا کوئی اور چرواہا نہیں ہو گا تو کیسے کرے گا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس پر یقین کیا اور ابوبکر نے اور عمر نے بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3677 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو تمام الحديث (3944)
حدیث نمبر: 3677
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل راكب بقرة إذ قالت: لم اخلق لهذا إنما خلقت للحرث "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آمنت بذلك انا , وابو بكر , وعمر ". قال ابو سلمة: وما هما في القوم يومئذ والله اعلم.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ بَقَرَةً إِذْ قَالَتْ: لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ ". قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ وَاللهُ أَعْلَمُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے، واللہ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 (2324)، وأحادیث الأنبیاء 52 (3471)، وفضائل الصحابة 5 (3663)، و6 (3690)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2388) (تحفة الأشراف: 14951) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمنا و صدقنا کہیں گے، اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی، یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (247)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.