الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
52. باب فِي مَنَاقِبِ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رضى الله عنه
52. باب: قیس بن سعد بن عبادہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3850
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مرزوق البصري، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس، قال: " كان قيس بن سعد من النبي صلى الله عليه وسلم بمنزلة صاحب الشرط من الامير ". قال الانصاري: يعني مما يلي من اموره. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث الانصاري.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْزِلَةِ صَاحِبِ الشُّرَطِ مِنَ الْأَمِيرِ ". قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَعْنِي مِمَّا يَلِي مِنْ أُمُورِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَنْصَارِيِّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قیس بن سعد رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایسے ہی تھے جیسے امیر (کی حفاظت) کے لیے پولیس والا ہوتا ہے۔ راوی حدیث (محمد بن عبداللہ) انصاری کہتے ہیں: یعنی وہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے) آپ کے بہت سے امور انجام دیا کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف انصاری کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأحکام 12 (7155) (تحفة الأشراف: 501) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3849
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس بن مالك قال: لما حملت جنازة سعد بن معاذ قال المنافقون: ما اخف جنازته , وذلك لحكمه في بني قريظة، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن الملائكة كانت تحمله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا حُمِلَتْ جَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ الْمُنَافِقُونَ: مَا أَخَفَّ جَنَازَتَهُ , وَذَلِكَ لِحُكْمِهِ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَحْمِلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین کہا: کتنا ہلکا ہے ان کا جنازہ؟ اور یہ طعن انہوں نے اس لیے کیا کہ سعد نے بنی قریظہ کے قتل کا فیصلہ فرمایا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: فرشتے اسے اٹھائے ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1345) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کی لڑائی سے فارغ ہو گئے اور بنی قریظہ کا رخ کیا تو اس وقت یہ لوگ ایک قلعہ میں محبوس تھے، لشکر اسلام نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا، پھر یہ لوگ سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے فیصلہ پر راضی ہوئے، چنانچہ سعد نے ان کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے جنگجو جوان قتل کر دیئے جائیں، مال مسلمانوں میں تقسیم ہوں اور عورتیں بچے غلام و لونڈی بنا لیے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کا یہ فیصلہ بہت پسند فرمایا اور اسی پر عمل ہوا، اسی فیصلہ کی وجہ سے منافقوں نے ان سے جل کر یہ طعن کیا کہ ان کا جنازہ کیسا ہلکا ہے، ان احمقوں کو یہ خبر نہ تھی کہ اسے ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں (یہ ان کے اللہ کے ازحد محبوب بندہ ہونے کی دلیل ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6228)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.