الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3931
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا مالك، عن ربيعة، عن حنظلة بن قيس، قال: سالت رافع بن خديج عن كراء الارض؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض". قلت: بالذهب والورق؟ قال:" لا، إنما نهى عنها بما يخرج منها فاما الذهب والفضة فلا باس". رواه سفيان الثوري رضي الله عنه، عن ربيعة ولم يرفعه.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قُلْتُ: بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ فَلَا بَأْسَ". رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روکا ہے، میں نے کہا: سونے، چاندی کے بدلے؟ کہا: نہیں (اس سے نہیں روکا ہے)۔ آپ نے تو اس سے صرف اس کی پیداوار کے بدلے روکا ہے۔ رہا سونا اور چاندی (کے بدلے کرایہ پر دینا) تو اس میں کوئی حرج نہیں سفیان ثوری نے بھی اسے ربیعہ سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3937
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان بن سعيد، عن شعيب، قال الزهري: كان ابن المسيب يقول: ليس باستكراء الارض بالذهب والورق باس , وكان رافع بن خديج يحدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن ذلك"، وافقه على إرساله عبد الكريم بن الحارث.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: كَانَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: لَيْسَ بِاسْتِكْرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ , وَكَانَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ ذَلِكَ"، وَافَقَهُ عَلَى إِرْسَالِهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْحَارِثِ.
زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرائے پر اٹھانے میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ عبدالکریم بن حارث نے اس کے مرسل ہونے میں ان کی موافقت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3580) (صحیح) (یہ روایت منقطع ہے، زہری کی رافع رضی الله عنہ سے ملاقات نہیں ہے، لیکن سابقہ متابعات کی وجہ سے صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3950
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا لا نرى بالخبر باسا حتى كان عام الاول فزعم رافع ان" نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه". خالفه عارم، فقال: عن حماد، عن عمرو، عن جابر،
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ" نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ". خَالَفَهُ عَارِمٌ، فَقَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ،
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب پہلا سال ہوا تو رافع رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ «عارم» محمد بن فضل نے یحییٰ بن عربی کی مخالفت کی ہے۔ اور اسے بسند «عن حماد عن عمرو عن جابر» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3948 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.