الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
5. باب فِي وَقْتِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
5. باب: عصر کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For ’Asr Prayer.
حدیث نمبر: 405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: والعوالي على ميلين او ثلاثة، قال: واحسبه قال: او اربعة.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: وَالْعَوَالِي عَلَى مِيلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: أَوْ أَرْبَعَةٍ.
زہری کا بیان ہے کہ عوالی مدینہ سے دو یا تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چار میل بھی کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19378) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al-Zuhri said: Al-Awali is situated at a distance of two miles or three (from Madina). He (the narrator) said: I think he said: or four miles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 405


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 398
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي المنهال، عن ابي برزة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر إذا زالت الشمس، ويصلي العصر وإن احدنا ليذهب إلى اقصى المدينة ويرجع والشمس حية، ونسيت المغرب، وكان لا يبالي تاخير العشاء إلى ثلث الليل، قال: ثم قال: إلى شطر الليل، قال: وكان يكره النوم قبلها، والحديث بعدها، وكان يصلي الصبح وما يعرف احدنا جليسه الذي كان يعرفه، وكان يقرا فيها من الستين إلى المائة".
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ، وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا (یعنی صاف اور تیز رہتا) اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا: آدھی رات تک مؤخر کرنے میں (کوئی حرج محسوس نہیں کرتے) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 11 (541)، 13 (547)، 23 (568)، 38 (598)، صحیح مسلم/المساجد 40 (647)، سنن الترمذی/الصلاة 11 (168)، سنن النسائی/المواقیت 1 (496)، 16 (526)، 20 (531)، الافتتاح 42 (949)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3 (674)، 12 (701)، (تحفة الأشراف: 11605)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/420، 421، 423، 424، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1338)، ویأتي في الأدب 4894 (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کا معمول رہا ہے کہ آپ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے مگر نماز عشاء میں افضل یہ ہے کہ تاخیر کی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی یہی تھا۔ عشاء سے پہلے سونا اور بعد ازاں لایعنی باتوں اور کاموں میں لگے رہنا مکروہ ہے الا یہ کہ کوئی اہم مقصد پیش نظر ہو جیسے کہ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مشغول گفتگو رہتے تھے۔ فجر کی نماز کے بارے میں صحیح احادیث میں وضاحت آئی ہے کہ فراغت کے بعد ہمار ایک آدمی اپنے ساتھی کو پہچان سکتا تھا نہ کہ نماز شروع کرتے وقت۔ فجر کی نماز میں قراءت مناسب حد تک لمبی ہونی چاہیے۔

Abu Barzah reported: The Messenger of Allah ﷺ would offer the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian; he would offer Asr prayer after which one of us would visit the skirts of Madina and return him while the sun was still bright; I forgot what he said about the Maghrib prayer; he did not fear postponing the Isha prayer until a third of night had passed, or he said: until the midnight had passed. He would dislike sleeping before it or talking after it. And he would offer the Fajr prayer when a man could recognize his neighbor whom he recognized well; and he would recite from sixty to a hundred verses during it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 398


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (541) صحيح مسلم (647)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.