الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
61. بَابُ بَعْثُ أَبِي مُوسَى وَمُعَاذٍ إِلَى الْيَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ:
61. باب: حجۃ الوداع سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجنا۔
(61) Chapter. The sending of Abu Musa and Mu’adh to Yemen before the Hajjat-al-Wada.
حدیث نمبر: 4346
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عباس بن الوليد هو النرسي، حدثنا عبد الواحد، عن ايوب بن عائذ، حدثنا قيس بن مسلم، قال: سمعت طارق بن شهاب، يقول: حدثني ابو موسى الاشعري رضي الله عنه، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ارض قومي، فجئت ورسول الله صلى الله عليه وسلم منيخ بالابطح، فقال:" احججت يا عبد الله بن قيس؟" قلت: نعم يا رسول الله، قال:" كيف؟" قلت: قال: قلت: لبيك إهلالا كإهلالك، قال:" فهل سقت معك هديا؟" قلت: لم اسق، قال:" فطف بالبيت واسع بين الصفا والمروة، ثم حل"، ففعلت حتى مشطت لي امراة من نساء بني قيس ومكثنا بذلك حتى استخلف عمر.حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ هُوَ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضِ قَوْمِي، فَجِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْأَبْطَحِ، فَقَالَ:" أَحَجَجْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟" قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" كَيْفَ؟" قُلْتَ: قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ إِهْلَالًا كَإِهْلَالِكَ، قَالَ:" فَهَلْ سُقْتَ مَعَكَ هَدْيًا؟" قُلْتُ: لَمْ أَسُقْ، قَالَ:" فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَاسْعَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ"، فَفَعَلْتُ حَتَّى مَشَطَتْ لِي امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ وَمَكُثْنَا بِذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ.
ہم سے عباس بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ایوب بن عائذ نے، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، کہا میں نے طارق بن شہاب سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے وطن (یمن) میں بھیجا۔ پھر میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ کی) وادی ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم نے حج کا احرام باندھا لیا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! آپ نے دریافت فرمایا کہ کلمات احرام کس طرح کہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا (کہ یوں کلمات ادا کئے ہیں) اے اللہ میں حاضر ہوں، اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے، میں نے بھی اسی طرح باندھا ہے۔ فرمایا تم اپنے ساتھ قربانی کا جانور بھی لائے ہو؟ میں نے کہا کہ کوئی جانور تو میں اپنے ساتھ نہیں لایا۔ فرمایا تم پھر پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لو۔ ان رکنوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو جانا۔ میں نے اسی طرح کیا اور بنو قیس کی خاتون نے میرے سر میں کنگھا کیا اور اسی قاعدے پر ہم اس وقت تک چلتے رہے جب تک عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے (اسی کو حج تمتع کہتے ہیں اور یہ بھی سنت ہے)۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: Allah's Apostle sent me (as a governor) to the land of my people, and I came while Allah's Apostle was encamping at a place called Al-Abtah. The Prophet said, "Have you made the intention to perform the Hajj, O `Abdullah bin Qais?" I replied, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "What did you say?" I replied, "I said, 'Labbaik' and expressed the same intention as yours." He said, "Have you driven the Hadi along with you?" I replied, "No, I did not drive the Hadi." He said, "So perform the Tawaf of the Ka`ba and then the Sai, between Safa and Marwa and then finish the state of Ihram." So I did the same, and one of the women of (the tribe of) Banu-Qais combed my hair. We continued follow in that tradition till the caliphate of `Umar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 633

حدیث نمبر: 1559
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال:" بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى قوم باليمن، فجئت وهو بالبطحاء، فقال: بما اهللت؟ , قلت: اهللت كإهلال النبي صلى الله عليه وسلم , قال: هل معك من هدي؟ , قلت: لا، فامرني، فطفت بالبيت وبالصفا والمروة، ثم امرني فاحللت فاتيت امراة من قومي فمشطتني او غسلت راسي، فقدم عمر رضي الله عنه، فقال: إن ناخذ بكتاب الله فإنه يامرنا بالتمام، قال الله: واتموا الحج والعمرة لله سورة البقرة آية 196، وإن ناخذ بسنة النبي صلى الله عليه وسلم، فإنه لم يحل حتى نحر الهدي".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمٍ بِالْيَمَنِ، فَجِئْتُ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قُلْتُ: أَهْلَلْتُ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْيٍ؟ , قُلْتُ: لَا، فَأَمَرَنِي، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَمَرَنِي فَأَحْلَلْتُ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي أَوْ غَسَلَتْ رَأْسِي، فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، قَالَ اللَّهُ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے پاس یمن بھیجا تھا۔ جب (حجۃ الوداع کے موقع پر) میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطحاء میں ملاقات ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس کا احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا باندھا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے ساتھ قربانی ہے؟ میں نے عرض کی کہ نہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں بیت اللہ کا طواف، صفا اور مروہ کی سعی کروں چنانچہ میں اپنی قوم کی ایک خاتون کے پاس آیا۔ انہوں نے میرے سر کا کنگھا کیا یا میرا سر دھویا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ کی کتاب پر عمل کریں تو وہ یہ حکم دیتی ہے کہ حج اور عمرہ پورا کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور حج اور عمرہ پورا کرو اللہ کی رضا کے لیے۔ اور اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک احرام نہیں کھولا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی سے فراغت نہیں حاصل فرمائی۔

Narrated Abu Musa: The Prophet sent me to some people in Yemen and when I returned, I found him at Al-Batha. He asked me, "With what intention have you assumed Ihram (i.e. for Hajj or for Umra or for both?") I replied, "I have assumed Ihram with an intention like that of the Prophet." He asked, "Have you a Hadi with you?" I replied in the negative. He ordered me to perform Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa and then to finish my Ihram. I did so and went to a woman from my tribe who combed my hair or washed my head. Then, when `Umar came (i.e. became Caliph) he said, "If we follow Allah's Book, it orders us to complete Hajj and Umra; as Allah says: "Perform the Hajj and Umra for Allah." (2.196). And if we follow the tradition of the Prophet who did not finish his Ihram till he sacrificed his Hadi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 630


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.