الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
9. بَابُ قَوْلُهُ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} .
9. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» کی تفسیر۔
(9) Chapter. “...And take you (people) the Maqam (place) of Ibrahim (Abraham) (or the stone on which Ibrahim عليه السلام stood while he was building the Kabah) as a place of prayer (for some of your prayers, e.g. two Rakat after the Tawaf of Kabah)...” (V.2:125)
حدیث نمبر: 4483
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد , عن يحيى بن سعيد , عن حميد , عن انس , قال: قال عمر: وافقت الله في ثلاث او وافقني ربي في ثلاث، قلت: يا رسول الله، لو اتخذت مقام إبراهيم مصلى، وقلت: يا رسول الله، يدخل عليك البر والفاجر، فلو امرت امهات المؤمنين بالحجاب، فانزل الله آية الحجاب، قال: وبلغني معاتبة النبي صلى الله عليه وسلم بعض نسائه، فدخلت عليهن، قلت: إن انتهيتن او ليبدلن الله رسوله صلى الله عليه وسلم خيرا منكن حتى اتيت إحدى نسائه، قالت: يا عمر، اما في رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يعظ نساءه حتى تعظهن انت؟ فانزل الله: عسى ربه إن طلقكن ان يبدله ازواجا خيرا منكن مسلمات سورة التحريم آية 5 الآية , وقال ابن ابي مريم: اخبرنا يحيى بن ايوب , حدثني حميد , سمعت انسا , عن عمر.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ عُمَرُ: وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلَاثٍ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ، قَالَ: وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ، قُلْتُ: إِنِ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا مِنْكُنَّ حَتَّى أَتَيْتُ إِحْدَى نِسَائِهِ، قَالَتْ: يَا عُمَرُ، أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَعِظَهُنَّ أَنْتَ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ سورة التحريم آية 5 الْآيَةَ , وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ , حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ , سَمِعْتُ أَنَسًا , عَنْ عُمَرَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ فرمایا، تین مواقع پر اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے حکم سے میری رائے نے پہلے ہی موافقت کی یا میرے رب نے تین مواقع پر میری رائے کے موافق حکم نازل فرمایا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! کیا اچھا ہوتا کہ آپ مقام ابراہیم کو طواف کے بعد نماز پڑھنے کی جگہ بناتے تو بعد میں یہی آیت نازل ہوئی۔ اور میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ کے گھر میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ کیا اچھا ہوتا کہ آپ امہات المؤمنین کو پردہ کا حکم دے دیتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب (پردہ کی آیت) نازل فرمائی اور انہوں نے بیان کیا اور مجھے بعض ازواج مطہرات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کی خبر ملی۔ میں نے ان کے یہاں گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ، ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر بیویاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بدل دے گا۔ بعد میں ازواج مطہرات میں سے ایک کے ہاں گیا تو وہ مجھ سے کہنے لگیں کہ عمر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی ازواج کو اتنی نصیحتیں نہیں کرتے جتنی تم انہیں کرتے رہتے ہو۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن مسلمات» کوئی تعجب نہ ہونا چاہئیے اگر اس نبی کا رب تمہیں طلاق دلا دے اور دوسری مسلمان بیویاں تم سے بہتر بدل دے۔ آخر آیت تک۔ اور ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا۔

Narrated Anas: `Umar said, "I agreed with Allah in three things," or said, "My Lord agreed with me in three things. I said, 'O Allah's Messenger ! Would that you took the station of Abraham as a place of prayer.' I also said, 'O Allah's Messenger ! Good and bad persons visit you! Would that you ordered the Mothers of the believers to cover themselves with veils.' So the Divine Verses of Al-Hijab (i.e. veiling of the women) were revealed. I came to know that the Prophet had blamed some of his wives so I entered upon them and said, 'You should either stop (troubling the Prophet ) or else Allah will give His Apostle better wives than you.' When I came to one of his wives, she said to me, 'O `Umar! Does Allah's Messenger haven't what he could advise his wives with, that you try to advise them?' " Thereupon Allah revealed:-- "It may be, if he divorced you (all) his Lord will give him instead of you, wives better than you Muslims (who submit to Allah).." (66.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 10

حدیث نمبر: 89
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح قال ابو عبد الله، وقال ابن وهب: اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور، عن عبد الله بن عباس، عن عمر، قال:" كنت انا وجار لي من الانصار في بني امية بن زيد وهي من عوالي المدينة، وكنا نتناوب النزول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ينزل يوما وانزل يوما، فإذا نزلت جئته بخبر ذلك اليوم من الوحي وغيره، وإذا نزل فعل مثل ذلك، فنزل صاحبي الانصاري يوم نوبته فضرب بابي ضربا شديدا، فقال: اثم هو، ففزعت فخرجت إليه، فقال: قد حدث امر عظيم، قال: فدخلت على حفصة فإذا هي تبكي، فقلت: طلقكن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: لا ادري، ثم دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت وانا قائم: اطلقت نساءك، قال: لا، فقلت: الله اكبر".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ:" كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا، فَقَالَ: أَثَمَّ هُوَ، فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ: طَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَا أَدْرِي، ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی (ایک دوسری سند سے) امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن وہب کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن عبداللہ ابن ابی ثور سے نقل کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینہ کے ایک گاؤں بنی امیہ بن زید میں رہتے تھے جو مدینہ کے (پورب کی طرف) بلند گاؤں میں سے ہے۔ ہم دونوں باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ) دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرتا۔ تو ایک دن وہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حاضر خدمت ہوا (جب واپس آیا) تو اس نے میرا دروازہ بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرے بارے میں پوچھا کہ) کیا عمر یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے۔ (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے) پھر میں (اپنی بیٹی) حفصہ کے پاس گیا، وہ رو رہی تھی۔ میں نے پوچھا، کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی ہے؟ وہ کہنے لگی میں نہیں جانتی۔ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کھڑے کھڑے کہا کہ کیا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ (یہ افواہ غلط ہے) تب میں نے (تعجب سے) کہا «الله اكبر» اللہ بہت بڑا ہے۔

Narrated `Umar: My Ansari neighbor from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at `Awali Al-Medina and used to visit the Prophet by turns. He used to go one day and I another day. When I went I used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Apostle divorce you all?" She replied, "I do not know." Then, I entered upon the Prophet and said while standing, "Have you divorced your wives?" The Prophet replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar (Allah is Greater)." (See Hadith No. 119, Vol. 3 for details)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 89

حدیث نمبر: 402
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عون، قال: حدثنا هشيم، عن حميد، عن انس، قال: قال عمر: وافقت ربي في ثلاث، فقلت:" يا رسول الله، لو اتخذنا من مقام إبراهيم مصلى؟ فنزلت واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، وآية الحجاب، قلت: يا رسول الله، لو امرت نساءك ان يحتجبن فإنه يكلمهن البر والفاجر، فنزلت آية الحجاب، واجتمع نساء النبي صلى الله عليه وسلم في الغيرة عليه، فقلت لهن: عسى ربه إن طلقكن، ان يبدله ازواجا خيرا منكن فنزلت هذه الآية"، وحدثنا ابن ابي مريم، قال: اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثني حميد، قال: سمعت انسا بهذا.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، فَقُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى؟ فَنَزَلَتْ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، وَآيَةُ الْحِجَابِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمَرْتَ نِسَاءَكَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ فَإِنَّهُ يُكَلِّمُهُنَّ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَيْرَةِ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ، أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ"، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا بِهَذَا.
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے حمید کے واسطہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری تین باتوں میں جو میرے منہ سے نکلا میرے رب نے ویسا ہی حکم فرمایا۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ! اگر ہم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا سکتے تو اچھا ہوتا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور تم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لو دوسری آیت پردہ کے بارے میں ہے۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ کاش! آپ اپنی عورتوں کو پردہ کا حکم دیتے، کیونکہ ان سے اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ بات کرتے ہیں۔ اس پر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں جوش و خروش میں آپ کی خدمت میں اتفاق کر کے کچھ مطالبات لے کر حاضر ہوئیں۔ میں نے ان سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ پاک تمہیں طلاق دلا دیں اور تمہارے بدلے تم سے بہتر مسلمہ بیویاں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عنایت کریں، تو یہ آیت نازل ہوئی «عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن‏» اور سعید ابن ابی مریم نے کہا کہ مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے حمید نے بیان کیا، کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی۔

Narrated `Umar (bin Al-Khattab): My Lord agreed with me in three things: -1. I said, "O Allah's Apostle, I wish we took the station of Abraham as our praying place (for some of our prayers). So came the Divine Inspiration: And take you (people) the station of Abraham as a place of prayer (for some of your prayers e.g. two rak`at of Tawaf of Ka`ba)". (2.125) -2. And as regards the (verse of) the veiling of the women, I said, 'O Allah's Apostle! I wish you ordered your wives to cover themselves from the men because good and bad ones talk to them.' So the verse of the veiling of the women was revealed. -3. Once the wives of the Prophet made a united front against the Prophet and I said to them, 'It may be if he (the Prophet) divorced you, (all) that his Lord (Allah) will give him instead of you wives better than you.' So this verse (the same as I had said) was revealed." (66.5). Narrated Anas: as above (395).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 395, 396

حدیث نمبر: 2469
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن سلام، حدثنا الفزاري، عن حميد الطويل، عن انس رضي الله عنه، قال:" آلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من نسائه شهرا، وكانت انفكت قدمه فجلس في علية له، فجاء عمر، فقال: اطلقت نساءك؟ قال: لا، ولكني آليت منهن شهرا، فمكث تسعا وعشرين، ثم نزل فدخل على نسائه".حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ قَدَمُهُ فَجَلَسَ فِي عُلِّيَّةٍ لَهُ، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنِّي آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کے پاس ایک مہینہ تک نہ جانے کی قسم کھائی تھی، اور (ایلاء کے واقعہ سے پہلے 5 ھ میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک میں موچ آ گئی تھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں قیام پذیر ہوئے تھے۔ (ایلاء کے موقع پر) عمر رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ ایک مہینے کے لیے ان کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک بیویوں کے پاس نہیں گئے (اور انتیس تاریخ کو ہی چاند ہو گیا تھا) اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالاخانے سے اترے اور بیویوں کے پاس گئے۔

Narrated Anas: Allah's Apostle took an oath that he would not go to his wives for one month as his foot had been sprained. He stayed in an upper room when `Umar went to him and said, "Have you divorced your wives?" He said, "No, but I have taken an oath that I would not go to them for one month." The Prophet stayed there for twenty-nine days, and then came down and went to his wives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 649

حدیث نمبر: 4916
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عون، حدثنا هشيم، عن حميد، عن انس، قال: قال عمر رضي الله عنه:" اجتمع نساء النبي صلى الله عليه وسلم في الغيرة عليه، فقلت لهن: عسى ربه إن طلقكن ان يبدله ازواجا خيرا منكن، فنزلت هذه الآية".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَيْرَةِ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیرت دلانے کے لیے جمع ہو گئیں تو میں نے ان سے کہا اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلاق دے دیں تو ان کا پروردگار تمہارے بدلے میں انہیں تم سے بہتر بیویاں دیدے گا۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «عسى ربه إن طلقكن» آخر تک۔

Narrated `Umar: The wives of the Prophet out of their jealousy, backed each other against the Prophet, so I said to them, "It may be, if he divorced you all, that Allah will give him, instead of you wives better than you." So this Verse was revealed. (66.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 438

حدیث نمبر: 5203
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا ابو يعفور، قال: تذاكرنا عند ابي الضحى، فقال: حدثنا ابن عباس، قال:" اصبحنا يوما ونساء النبي صلى الله عليه وسلم يبكين عند كل امراة منهن اهلها، فخرجت إلى المسجد، فإذا هو ملآن من الناس، فجاء عمر بن الخطاب، فصعد إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في غرفة له، فسلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، فناداه فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اطلقت نساءك؟ فقال: لا، ولكن آليت منهن شهرا، فمكث تسعا وعشرين، ثم دخل على نسائه".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى، فَقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا، فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا هُوَ مَلْآنُ مِنَ النَّاسِ، فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے، کہا ہم سے ابویعفور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالضحیٰ کی مجلس میں (مہینہ پر) بحث کی تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رو رہی تھیں، ہر زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے موجود تھے۔ مسجد کی طرف گیا تو وہ بھی لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اوپر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کمرہ میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ پھر سلام کیا اور اس مرتبہ بھی کسی نے جواب نہیں دیا۔ تو آواز دی (بعد میں اجازت ملنے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور عرض کیا: کیا آپ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ایک مہینہ تک ان سے الگ رہنے کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک الگ رہے اور پھر اپنے بیویوں کے پاس گئے۔

Narrated Ibn `Abbas: One morning we saw the wives of the Prophet weeping, and everyone of them had her family with her, I went to the mosque and found that it was crowded with people. Then `Umar bin Al-Khattab came and went up to the Prophet who was in his upper room. He greeted him but nobody answered. He greeted again, but nobody answered. Then the gatekeeper called him and he entered upon the Prophet, and asked, "Have you divorced your wives?" The Prophet, said, "No, but I have taken an oath not to go to them for one month." So the Prophet stayed away (from his wives) for twenty nine days and then entered upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 131

حدیث نمبر: 7263
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا سليمان بن بلال، عن يحيى، عن عبيد بن حنين، سمع ابن عباس، عن عمر رضي الله عنهم، قال:" جئت فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مشربة له، وغلام لرسول الله صلى الله عليه وسلم اسود على راس الدرجة، فقلت: قل هذا عمر بن الخطاب، فاذن لي".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ، فَقُلْتُ: قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَأَذِنَ لِي".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبید بن حنین نے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں تشریف رکھتے تھے اور آپ کا ایک کالا غلام سیڑھی کے اوپر (نگرانی کر رہا) تھا میں نے اس سے کہا کہ کہو کہ عمر بن خطاب کھڑا ہے اور اجازت چاہتا ہے۔

Narrated `Umar: I came and behold, Allah's Apostle was staying on a Mashroba (attic room) and a black slave of Allah's Apostle was at the top if its stairs. I said to him, "(Tell the Prophet) that here is `Umar bin Al- Khattab (asking for permission to enter)." Then he admitted me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 368


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.