الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
23. بَابُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ} إِلَى قَوْلِهِ: {عَذَابٌ أَلِيمٌ} :
23. باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کے بارے میں بدلہ لینا فرض کر دیا گیا ہے، آزاد کے بدلہ میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام“ آخر آیت «عذاب أليم» تک۔
(23) Chapter. “O you who believe! Al-Qisas (the Law of Equality in punishment) is prescribed for you...” (V.2:178)
حدیث نمبر: 4499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري , حدثنا حميد , ان انسا حدثهم , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كتاب الله القصاص".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ".
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کتاب اللہ کا حکم قصاص کا ہے۔

Narrated Anas: The Prophet said, "The prescribed Law of Allah is the equality in punishment (i.e. Al-Qisas)." (In cases of murders, etc.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 26

حدیث نمبر: 2703
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني حميد، ان انسا حدثهم، ان الربيع وهي ابنة النضر كسرت ثنية جارية، فطلبوا الارش، وطلبوا العفو، فابوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فامرهم بالقصاص، فقال انس بن النضر: اتكسر ثنية الربيع يا رسول الله؟ لا، والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها، فقال: يا انس، كتاب الله القصاص، فرضي القوم وعفوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره". زاد الفزاري، عن حميد، عن انس، فرضي القوم وقبلوا الارش.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، أَنَّ الرُّبَيِّعَ وَهِيَ ابْنَةُ النَّضْرِ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الْأَرْشَ، وَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُمْ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ لَا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا، فَقَالَ: يَا أَنَسُ، كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ، فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ". زَادَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الْأَرْشَ.
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نضر کی بیٹی ربیع رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دئیے۔ اس پر لڑکی والوں نے تاوان مانگا اور ان لوگوں نے معافی چاہی، لیکن معاف کرنے سے انہوں نے انکار کیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلہ لینے کا حکم دیا۔ (یعنی ان کا بھی دانت توڑ دیا جائے) انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ربیع کا دانت کس طرح توڑا جا سکے گا۔ نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انس! کتاب اللہ کا فیصلہ تو بدلہ لینے (قصاص) ہی کا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ راضی ہو گئے اور معاف کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ خود ان کی قسم پوری کرتا ہے۔ فزاری نے (اپنی روایت میں) حمید سے، اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ زیادتی نقل کی ہے کہ وہ لوگ راضی ہو گئے اور تاوان لے لیا۔

Narrated Anas: Ar-Rabi, the daughter of An-Nadr broke the tooth of a girl, and the relatives of Ar-Rabi` requested the girl's relatives to accept the Irsh (compensation for wounds etc.) and forgive (the offender), but they refused. So, they went to the Prophet who ordered them to bring about retaliation. Anas bin An-Nadr asked, "O Allah"; Apostle! Will the tooth of Ar-Rabi` be broken? No, by Him Who has sent you with the Truth, her tooth will not be broken." The Prophet said, "O Anas! Allah"; law ordains retaliation." Later the relatives of the girl agreed and forgave her. The Prophet said, "There are some of Allah's slaves who, if they take an oath by Allah, are responded to by Allah i.e. their oath is fulfilled). Anas added, "The people agreed and accepted the Irsh."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 866

حدیث نمبر: 6894
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الانصاري، حدثنا حميد، عن انس رضي الله عنه" ان ابنة النضر لطمت جارية، فكسرت ثنيتها، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقصاص".حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ ابْنَةَ النَّضْرِ لَطَمَتْ جَارِيَةً، فَكَسَرَتْ ثَنِيَّتَهَا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقِصَاص".
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نضرت کی بیٹی نے ایک لڑکی کو طمانچہ مارا تھا اور اس کے دانت ٹوٹ گئے تھے۔ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقدمہ لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دیا۔

Narrated Anas: The daughter of An-Nadr slapped a girl and broke her incisor tooth. They (the relatives of that girl), came to the Prophet and he gave the order of Qisas (equality in punishment).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 32


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.