الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
26. بَابُ : تَفْسِيرِ ذَلِكَ
26. باب: ملامسہ اور منابذہ کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation Of that
حدیث نمبر: 4521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال , حدثنا المعتمر , قال: سمعت عبيد الله , عن خبيب , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن بيعتين , اما البيعتان فالمنابذة والملامسة , وزعم ان الملامسة: ان يقول الرجل للرجل ابيعك ثوبي بثوبك ولا ينظر واحد منهما إلى ثوب الآخر ولكن يلمسه لمسا , واما المنابذة: ان يقول: انبذ ما معي وتنبذ ما معك ليشتري احدهما من الآخر , ولا يدري كل واحد منهما كم مع الآخر ونحوا من هذا الوصف".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ , عَنْ خُبَيْبٍ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ , أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُنَابَذَةُ وَالْمُلَامَسَةُ , وَزَعَمَ أَنَّ الْمُلَامَسَةَ: أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ أَبِيعُكَ ثَوْبِي بِثَوْبِكَ وَلَا يَنْظُرُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ الْآخَرِ وَلَكِنْ يَلْمِسُهُ لَمْسًا , وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَقُولُ: أَنْبِذُ مَا مَعِي وَتَنْبِذُ مَا مَعَكَ لِيَشْتَرِيَ أَحَدُهُمَا مِنِ الْآخَرِ , وَلَا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا كَمْ مَعَ الْآخَرِ وَنَحْوًا مِنْ هَذَا الْوَصْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے منع فرمایا، رہی دونوں بیع تو وہ منابذہ اور ملامسہ ہیں اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: میں تمہارے کپڑے سے اپنا کپڑا بیچ رہا ہوں اور ان میں کوئی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے بلکہ صرف اسے چھولے، رہی منابذہ تو وہ یہ ہے کہ وہ کہے: جو میرے پاس ہے میں اسے پھینک رہا ہوں اور جو تمہارے پاس ہے اسے تم پھینکو تاکہ ان میں سے ایک دوسرے کی چیز خرید لے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ دوسرے کے پاس کتنا اور کس قسم کا کپڑا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (584)، اللباس 20 (5819، 5820)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1511)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 147 (1248)، (تحفة الأشراف: 12265)، مسند احمد (2/477، 496، 510) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4636
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي , ويعقوب بن إبراهيم , ومحمد بن المثنى , قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد , قال: حدثنا محمد بن عمرو , قال: حدثنا ابو سلمة , عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15112)، مسند احمد (2/432، 475) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور دونوں میں کسی بات پر اتفاق نہ ہو سکا ہو، اگر کسی ایک پر اتفاق ہو گیا تو پھر یہ بیع حلال اور جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.