الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
13. بَابُ : سُقُوطِ الْقَوَدِ مِنَ الْمُسْلِمِ لِلْكَافِرِ
13. باب: کافر کے بدلے مسلمان کے قتل نہ کیے جانے کا بیان۔
Chapter: No Retaliation Is To Be Carried Out If A Muslim Kills A Disbeliever
حدیث نمبر: 4750
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن الحجاج بن الحجاج، عن قتادة , عن ابي حسان الاعرج، عن الاشتر , انه قال لعلي: إن الناس قد تفشغ بهم ما يسمعون، فإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إليك عهدا فحدثنا به، قال: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا لم يعهده إلى الناس، غير ان في قراب سيفي صحيفة , فإذا فيها:" المؤمنون تتكافا دماؤهم يسعى بذمتهم ادناهم لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده" , مختصر.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ الْأَشْتَرِ , أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ تَفَشَّغَ بِهِمْ مَا يَسْمَعُونَ، فَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْكَ عَهْدًا فَحَدِّثْنَا بِهِ، قَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ، غَيْرَ أَنَّ فِي قِرَابِ سَيْفِي صَحِيفَةً , فَإِذَا فِيهَا:" الْمُؤْمِنُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ" , مُخْتَصَرٌ.
اشتر کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں میں مشہور ہو رہی ہیں جو وہ سن رہے ہیں، لہٰذا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کوئی بات کہی ہو تو اسے بیان کر دیجئیے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی بات ایسی نہیں بتائی جو لوگوں کو نہ بتائی ہو، سوائے اس کے جو ایک صحیفہ میری تلوار کی نیام میں ہے، اس میں لکھا ہے: مومنوں کا خون برابر ہے، ان کا معمولی آدمی بھی کسی کا ذمہ لے سکتا ہے، کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کوئی ذمی جب تک وہ عہد پر قائم رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10259) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4738
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: انطلقت انا , والاشتر إلى علي رضي الله عنه، فقلنا: هل عهد إليك نبي الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة؟ قال: لا، إلا ما كان في كتابي هذا، فاخرج كتابا من قراب سيفه , فإذا فيه:" المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم , ويسعى بذمتهم ادناهم , الا لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد بعهده، من احدث حدثا فعلى نفسه , او آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا , وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لَا، إِلَّا مَا كَانَ فِي كِتَابِي هَذَا، فَأَخْرَجَ كِتَابًا مِنْ قِرَابِ سَيْفِهِ , فَإِذَا فِيهِ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ , وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ , أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ بِعَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا فَعَلَى نَفْسِهِ , أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں اور اشتر علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ہم نے کہا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی ایسی خاص بات بتائی جو عام لوگوں کو نہیں بتائی؟ انہوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ جو میری اس کتاب میں موجود ہے ۱؎ پھر انہوں نے اپنی تلوار کی نیام سے ایک تحریر نکالی، اس میں لکھا تھا: سب مسلمانوں کا خون برابر ہے ۲؎، اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنیٰ آدمی بھی ان سب کی طرف سے عہد و امان کی ذمہ داری لے سکتا ہے ۳؎ آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمہ داری اسی کے اوپر ہو گی، اور جو نئی بات نکالے گا یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 11 (4530)، (تحفة الأشراف: 10257)، مسند احمد (1/122) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر میرے لیے کوئی خاص بات ہوتی تو میری اس کتاب میں ضرور ہوتی، جب کہ اس کتاب میں جو کچھ ہے وہ میرے لیے خاص نہیں ہے بلکہ عام ہے، یہ اور بات ہے کہ اوروں کو چھوڑ کر مجھے اسے لکھنے کا حکم دیا گیا۔ ۲؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آزاد آدمی اور غلام کے درمیان بھی قصاص کا حکم جاری ہو گا۔ ۳؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دیدے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4530) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 356
حدیث نمبر: 4739
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني ابو بكر بن علي، قال: حدثنا القواريري، قال: حدثنا محمد بن عبد الواحد، قال: حدثنا عمرو بن عامر، عن قتادة، عن ابي حسان، عن علي رضي الله عنه: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم، يسعى بذمتهم ادناهم، لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده".
أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سارے مسلمانوں کا خون برابر ہے وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں اور ان میں کا ایک ادنیٰ آدمی بھی سب کی طرف سے عہد و امان کی ذمہ داری لے سکتا ہے، کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی ذمی کو جب تک وہ ذمہ میں رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10279)، مسند احمد (1/81، 119)، ویأتي برقم: 4749 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4749
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا الحجاج بن منهال، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي حسان، قال: قال علي: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا في صحيفة في قراب سيفي، فلم يزالوا به حتى اخرج الصحيفة , فإذا فيها:" المؤمنون تكافا دماؤهم يسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم، لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا فِي صَحِيفَةٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى أَخْرَجَ الصَّحِيفَةَ , فَإِذَا فِيهَا:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چھوڑ کر مجھے کوئی بات نہیں بتائی سوائے اس کے جو میری تلوار کی نیام میں رکھے اس صحیفہ میں ہے، لوگوں نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا یہاں تک کہ انہوں نے وہ صحیفہ نکالا، اس میں لکھا تھا: سب مسلمانوں کے خون برابر ہیں، ان کا ادنیٰ اور معمولی آدمی بھی کسی کا ذمہ لے سکتا ہے، اور وہ اپنے دشمن کے خلاف ایک ہاتھ کی طرح (متحد) ہیں، کسی کافر کے بدلے کوئی مومن نہیں مارا جائے گا، اور نہ کوئی ذمی جب تک وہ ذمہ میں رہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4739 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.